بھارت کی مرکزی کابینہ کا اہم اجلاس وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں جاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 اپریل ۔2025 )پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی مرکزی کابینہ کا اہم اجلاس وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں جاری ہے بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اجلاس صبح 11 بجے طلب کیا گیا تھا جس میں انڈیا کی مجموعی سکیورٹی صورت حال اور ردعمل پر غور کیا جائے گا.
(جاری ہے)
پچھلے ہفتے کابینہ کمیٹی برائے سکیورٹی (سی ایس ایس) کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس کے بعد پاکستان کے خلاف کئی سخت اقدامات کا اعلان کیا گیا جن میں سفارتی تعلقات کی سطح میں کمی، انڈس واٹر معاہدے کی معطلی اور اٹاری بارڈر کی بندش شامل ہے جریدے ”دی ہندو“ کے مطابق گزشتہ روز وزیر اعظم نریندر مودی نے دفاعی وزیر راج ناتھ سنگھ، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان کے ساتھ ملاقات کی جس میں انہوں نے دہشت گردی کو کچلنے کے عزم کا اظہار کیا اور مسلح افواج کو مکمل عملی آزادی دی کہ وہ جواب کی نوعیت، وقت اور اہداف خود طے کریں.
رپورٹ کے مطابق یہ ملاقات بدھ کو سکیورٹی کمیٹی کے دوسرے اجلاس سے ایک دن پہلے ہوئی ریڈیو پروگرام میں بھی وزیر اعظم مودی نے حملہ آوروں اور سازش کرنے والوں کو سخت ترین جواب دینے کا عندیہ دیا تھا گزشتہ روز وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت سے وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ پر ہوئی اور ایک گھنٹے سے دیر تک ملاقات کی جسے انتہائی اہم پیش رفت قراردیا جارہا ہے. این ڈی ٹی وی کے مطابق کانگریس کے راہنما رام چندر کدم نے بدھ کو اڑیسہ میں ایک خصوصی اسمبلی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تاکہ پہلگام میں ہونے والے حملے پر بحث کی جا سکے انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے انہوں نے اڑیسہ کے وزیر اعلیٰ موہن چرن ماجھی اور گورنر کمبھمپتی ہری بابو کو خطوط ارسال کیے ہیں ان کا کہنا تھا کہ عوام کو اس مہلک حملے کے بارے میں آگاہی ہونی چاہیے اور اس پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مطابق
پڑھیں:
پشاور میں چیف جسٹس آف پاکستان کی زیر صدارت اجلاس، عدالتی اصلاحات اور بار کے کردار پر زور
چیف جسٹس آف پاکستان کی زیر صدارت پشاور میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں عدالتی شعبے میں اصلاحات، قانونی برادری کی شمولیت، اور انصاف کی مؤثر فراہمی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں پشاور ہائی کورٹ، سپریم کورٹ بار، پاکستان بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل اور وفاقی و صوبائی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیے: چیف جسٹس نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے خط کا نوٹس لے لیا، ملاقات پشاور میں طے
چیف جسٹس نے ملک کے دور دراز علاقوں میں اپنے حالیہ دوروں کا حوالہ دیتے ہوئے عدالتی انفراسٹرکچر میں موجود مسائل کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی فنڈز کی دستیابی کے باوجود اداروں کے مابین مربوط روابط نہ ہونے کے باعث منصوبوں کی مؤثر تکمیل میں رکاوٹیں ہیں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر صوبے میں اعلیٰ سطح کے نمائندے تعینات کیے جائیں گے جو ہائی کورٹس میں بیٹھ کر ضلعی بار ایسوسی ایشنز کے ساتھ رابطے میں رہیں گے۔ ان افسران کا کام اصلاحات پر آگاہی پھیلانا، مقامی ترجیحات کو سمجھنا اور نچلی سطح پر عملدرآمد کی نگرانی کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: عمر ایوب کا چیف جسٹس کو خط، 9 مئی کے مقدمات میں عدلیہ کے کردار پر سوالات اٹھا دیے
چیف جسٹس نے بار ایسوسی ایشنز پر زور دیا کہ وہ اپنے اراکین کو متحرک کریں اور اصلاحاتی عمل میں بھرپور شمولیت اختیار کریں۔ ساتھ ہی صوبائی محکموں کو ہدایت کی گئی کہ وہ ضلعی ترقیاتی منصوبوں میں عدالتی انفراسٹرکچر کو ترجیح دیں، بالخصوص پسماندہ علاقوں میں۔
اس کے علاوہ خواتین سائلین کے لیے سہولیات، بنیادی ڈھانچے کی بہتری، اور ڈیجیٹل رسائی کو ترجیحی بنیادوں پر شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس کے اختتام پر شرکا نے عدالتی قیادت کے اقدامات کو سراہا اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پشاور بار پشاور ہائیکورٹ چیف جسٹس سپریم کورٹ