بلدیہ عظمیٰ کراچی میں 2 تنخواہیں لینے والے 101 افراد کی شناخت
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب—فائل فوٹو
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں دو تنخواہیں لینے والے ایک سو ایک لوگوں کی شناخت ہوچکی ہے۔
کراچی میں نیوز کانفرنس کے دوران میئر کراچی نے کہا کہ ادارے کا تمام ریکارڈ ڈیجیٹائز کر دیا گیا ہے، دو تنخواہیں لینے والے اب اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ریٹائرڈ ملازمین کا ریکارڈ اور بجٹ کو بھی اس سسٹم پر ڈال رہے ہیں۔
اس حوالے سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق سینئیر ڈائریکٹر اسٹیٹ امتیاز علی ابڑو کمیٹی کے کنوینر مقرر کرلیے گئے ہیں۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ پاکستان کی یہ پہلی بلدیہ ہے جہاں یہ سسٹم متعارف کرایا گیا ہے۔
میئر کراچی نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں جو بھی اس نشست پر ہوتا تھا اس کی کوشش ہوتی تھی کہ ریکارڈ مینئول ہی ہو۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: میئر کراچی
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہلِ کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی 17 سال سے سندھ پر حکمران ہے مگر آج بھی کراچی سمیت صوبے بھر کے شہری بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، صوبائی حکومت اور قابض میئر اہلِ کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں۔ عوام سے وسائل چھین کر کرپشن اور نااہلی کے ذریعے شہر کو کھنڈر میں بدل دیا گیا ہے۔
گلبرگ ٹاؤن کے تحت فیڈرل بی ایریا بلاک 18 ثمن آباد میں ہیلتھ کیئر یونٹ کے افتتاح اور عزیز آباد بلاک 8 میں شاہراہِ نعمت اللہ خان کے سنگِ بنیاد کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جماعتِ اسلامی بااختیار شہری حکومت کا نظام چاہتی ہے، لاڑکانہ، شکارپور، حیدرآباد یا کراچی ہر شہر کے بلدیاتی اداروں کو وسائل اور اختیار ملنا چاہیے تاکہ عوام کے مسائل مقامی سطح پر حل ہوسکیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی میں ٹرانسپورٹ کا نظام تباہ ہوچکا ہے، 17 سال میں سندھ حکومت صرف 400 بسیں لاسکی، جن میں سے بیشتر غیر فعال ہیں جب کہ شہر کو 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے۔ پنجاب میں 200 روپے کا چالان کراچی میں 5 ہزار روپے کا کیا گیا ہے، اور سڑکوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے، ٹریفک پولیس میں کراچی کے شہری بمشکل 10 فیصد ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ای چالان کے مسئلے پر بات چیت سے حل نہ نکالا گیا تو جماعت اسلامی احتجاج کا راستہ اختیار کرے گی، صحت اور تعلیم بنیادی ضرورتیں ہیں، گلبرگ ٹاؤن نے مثالی ہیلتھ کیئر یونٹ قائم کرکے عوامی خدمت کا نیا باب رقم کیا ہے، یہاں اب روزانہ سیکڑوں افراد مستفید ہوں گے، جب کہ بیرونی ڈاکٹروں کی خدمات بھی حاصل کی جارہی ہیں۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ کراچی پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، جو ملک کا 67 فیصد ریونیو اور 54 فیصد ایکسپورٹ فراہم کرتا ہے لیکن اسے اس کا حق نہیں دیا جاتا، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم محض میڈیا پر نورا کشتی کرتی ہیں، حقیقت میں دونوں ایک ہی ہیں۔ ایم کیو ایم کو عوام نے مسترد کر دیا تھا مگر فارم 47 کے ذریعے دوبارہ مسلط کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے محدود وسائل میں رہتے ہوئے شہر میں 171 سے زائد پارکس بحال کرچکے ہیں، 43 اسکولوں کی ازسرِنو تعمیر کی گئی، ایک لاکھ سے زائد اسٹریٹ لائٹس لگائی گئیں، اور ماڈل محلے تیار کیے گئے۔ جماعت اسلامی اختیارات کے حصول کی جدوجہد کے ساتھ ساتھ عوامی خدمت جاری رکھے گی۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ شاہراہِ نعمت اللہ خان اس شخصیت کے نام سے منسوب ہے جنہوں نے دیانت، خدمت اور ترقی کی نئی مثالیں قائم کیں۔ جماعت اسلامی ان کے وژن کے مطابق کراچی کو دوبارہ روشنیوں کا شہر بنائے گی۔