امریکا بدلتی ہوئی صورتحال پر دونوں ممالک کے ساتھ منسلک رہے گا، امریکی ناظم الامور
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان میں تعینات امریکا کی ناظم الامور نیٹالی بیکر نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آنے والے واقعے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے پیش نظر کہا ہے کہ امریکا بدلتی ہوئی صورت حال پر دونوں ممالک کے ساتھ منسلک رہے گا۔
ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار سے امریکی ناظم الامور نیٹالی بیکر نے کی ملاقات کی جہاں حالیہ علاقائی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈارنے قومی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے علاقائی امن اور سلامتی کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس موقع پر امریکی ناظم الامور نیٹالی بیکر نے اسحاق ڈار کو تناؤ میں کمی کی امریکی خواہش سے آگاہ کیا اور کہا کہ امریکا بدلتی ہوئی صورت حال پر دونوں ممالک کے ساتھ منسلک رہے گا۔
قبل ازیں امریکی محکمہ خارجہ نے بیان میں کہا تھا کہ سیکریٹری اسٹیٹ مارکو روبیو دونوں ممالک کے ہم منصب سے حالیہ کشیدگی پر بات کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی ناظم الامور دونوں ممالک کے
پڑھیں:
پاک-بھارت کشیدگی؛ سیکریٹری اسٹیٹ پاکستان اور بھارت سے بات کریں گے، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ
WASHINGTON:امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال پر سیکریٹری اسٹیٹ مارکو روبیو پاکستان اور بھارت کے ہم منصبوں سے بات کریں گے۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ امریکی سیکریٹری اسٹیٹ جلد ہی پاکستان اور بھارت کے ہم منصبوں سے بات کریں گے کیونکہ دونوں جوہری طاقت کے حامل ایشیائی پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے حملے کے نتیجے میں دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ پہلگام واقعے کے حوالے سے امریکی صدر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کشمیر کو ایک ہزار یا 1500 سال پرانا تنازع قرار دیا تھا، جس پر دونوں ممالک کے درمیان پائے جانے والے بنیادی تنازع کے حوالے سے ان کی لاعملی کو نمایاں کیا گیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے کردار ادا کرنے سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاکستان اور بھارت کی قیادت کو جانتے ہیں اور اس مسئلے کے حل کے لیے پر امید ہیں۔