UrduPoint:
2025-04-30@10:57:48 GMT

یمن: حوثیوں کے خلاف جنگ، امریکہ کو مہنگی پڑ رہی ہے

اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT

یمن: حوثیوں کے خلاف جنگ، امریکہ کو مہنگی پڑ رہی ہے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 اپریل 2025ء) امریکہ اور یمن کی عملاﹰ حکومت، جس کا کنٹرول ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے ہاتھوں میں ہے، کے درمیان تنازعہ بڑھتا جا رہا ہے۔ حالانکہ واشنگٹن نے اسے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

اتوار کو صعدہ صوبے میں تارکین وطن کے حراستی کیمپ پر امریکی حملے میں ایتھوپیا کے متعدد تارکین وطن ہلاک ہوئے۔

حوثیوں کے زیر انتظام خبر رساں ایجنسی صبا کے مطابق، مرنے والوں کی تعداد 200 کے قریب تھی، جبکہ ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اس تعداد کو کم کرتے ہوئے 70 کے قریب بتایا ہے۔

یمن: حراستی مرکز پر ’امریکی فضائی حملہ، درجنوں تارکین وطن‘ ہلاک

امریکی سینٹرل کمانڈ، یا سینٹ کوم، جو مشرق وسطیٰ میں فوجی کارروائیوں اور افواج کی نگرانی کرتی ہے، نے کہا کہ "ہم فی الحال جنگ میں ہونے والے نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں اور ان دعوؤں کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

"

دریں اثنا، سینٹ کوم نے پہلی بار مارچ کے وسط میں "آپریشن رف رائڈر" کے نام سے امریکی کارروائی کے آغاز کے بعد سے حوثی اہداف پر حملوں کی تعداد کا انکشاف کیا۔ اس نے یہ تعداد 800 بتائی۔

یمن میں مشتبہ امریکی فضائی حملے، حوثیوں کا ڈرون مار گرانے کا دعوی

سینٹ کام کے ترجمان، ڈیو ایسٹ برن، نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ان حملوں میں سینکڑوں حوثی جنگجو اور متعدد حوثی رہنما مارے گئے ہیں، جن میں حوثی میزائل پروگرام اور یو اے وی کے سینئر اہلکار بھی شامل ہیں۔

لیکن انہوں نے نہ تو ان کے نام بتائے اور نہ ہی کوئی ثبوت پیش کیا۔

حوثیوں کے میزائل اور ڈرون حملوں میں کمی، امریکہ کا دعویٰ

سینٹ کوم کے مطابق حوثی بیلسٹک میزائلوں کے حملوں میں 69 فیصد کمی آئی ہے۔ مزید برآں، حوثیوں کے یک طرفہ ڈرون حملوں میں 55 فیصد کمی آئی ہے۔

اس دوران اے پی نے اطلاع دی ہے کہ حوثی ملیشیا، جو سرکاری طور پر خود کو انصار اللہ کہتی ہے، گزشتہ ہفتوں میں کم از کم سات امریکی ایم کیو نائن ریپر ڈرونز کو تباہ کرنے میں کامیاب رہی جس کی مالیت 200 ملین ڈالر سے زیادہ تھی۔

ٹرمپ نے امریکی حملے میں مارے جانے والے حوثی جنگجوؤں کی ویڈیو شیئر کر دی

ادھر امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق حوثیوں کے خلاف موجودہ امریکی آپریشن کی کل لاگت پہلے ہی ایک بلین ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔

یہ حوثیوں کے خلاف امریکہ کی اس لڑائی کو سب سے مہنگا امریکی فوجی آپریشن بناتا ہے جب کہ اس کا جلد ختم ہونے کا بھی امکان نہیں نظر آتا ہے۔

سینٹ کوم کے ترجمان ایسٹ برن نے پیر کو اس بات کا اعادہ کیا، "ہم اپنے اس مقصد کے حصول تک دباؤ بڑھاتے رہیں گے، جو کہ خطے میں نیوی گیشن کی آزادی اور امریکی ڈیٹرنس کی بحالی ہے۔"

صبا نیوز ایجنسی کے مطابق، حوثیوں کے زیرانتظام وزارت انصاف نے اسی دن ایک بیان جاری کیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی خودمختاری اور شہریوں کا دفاع کا یمن کا حق جائز ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ شہریوں کو نشانہ بنانا اقوام متحدہ کے کنونشنز کے تحت ایک جرم ہے۔

فضائی دفاع میں اضافہ

برطانوی تھنک ٹینک انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز کے دفاعی اور عسکری تجزیہ کار فابیان ہنز نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "حوثیوں کے خلاف فوجی کارروائی کے لیے، ایم کیو نائن ریپر ڈرون انتہائی کارآمد ہیں کیونکہ یہ ڈرون کافی دیر تک ہوا میں رہ سکتے ہیں اور نیچے ہونے والی ہر سرگرمی کا مشاہدہ کر سکتے ہیں، مثال کے طور پر، موبائل میزائل لانچرز کو تلاش کرنا۔

"

یمن میں 20 سے زائد حملے، ایک شخص ہلاک: حوثی باغی

تاہم ان ڈرونز کی خامی ان کی رفتار کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا، "امریکی ایم کیو 9 ریپر ڈرون نسبتاً سست ہیں، کیونکہ وہ اصل میں افغانستان یا مالی جیسے مشنز کے لیے تیار کیے گئے تھے، جہاں مسلح گروپوں کے پاس کوئی حقیقی فضائی دفاعی نظام دستیاب نہیں ہے۔"

جبکہ حوثیوں کے پاس دو فضائی دفاعی نظام موجود ہیں۔

ہنز نے کہا، "جب انہوں نے 2015 میں ملک میں اقتدار سنبھالا تو انہوں نے یمنی فوج سے کچھ پرانے فضائی دفاعی نظام حاصل کیے۔" انہوں نے مزید کہا، "اسی کے ساتھ، یقیناً، وہ ایران سے بھی ہتھیارحاصل کرتے رہے ہیں، جس میں "358" میزائل سسٹم (سطح سے فضا میں مار کرنے والے میزائل) بھی شامل ہیں، جو کہ ایرانیوں نے خاص طور پر MQ-9 ریپر کو مار گرانے کے لیے تیار کیا تھا۔

"

ہنز ایرانی سپلائی میں ممکنہ حالیہ تبدیلی کو بھی مسترد نہیں کرتے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "تہران بہتر معیار کے نظام، نئے نظام، یا مزید نظام فراہم کر سکتا ہے۔" انہوں نے کہا، " یا پھر حوثی آسانی سے پتہ لگانے کے حربوں میں بہتر ہو گئے ہیں۔"

برطانیہ میں قائم تنظیم کنفلکٹ آرمامنٹ ریسرچ یا 'کار'، جو ہتھیاروں کے استعمال کی دستاویز بندی کرتی ہے اور سپلائی چین کے ذریعے ان کے ذرائع کا پتہ لگاتی ہے، کے مطابق حال ہی میں حوثیوں کے لیے بھیجی جانے والی ہتھیاروں کے متعدد کھیپ ضبط کیے گئے ہیں۔

'کار' کے خلیج کے علاقائی آپریشنز کے سربراہ تیمور خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "حوثی اب بھی میزائل سسٹم جیسے مزید اسٹریٹجک نظاموں کی فراہمی کے لیے ایران پر مکمل انحصار کرتے ہیں جو وہ تجارتی جہاز رانی والے جہازوں یا اسرائیل جیسے ممالک پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔"

تاہم، "حوثیوں نے چین کی تجارتی منڈی میں متبادل یا متنوع سپلائی چینز کو مضبوط کرنے کے لیے بھی ایک ٹھوس کوشش کی ہے، جہاں وہ تجارتی طور پر دستیاب دوہری استعمال کی اشیاء کو حاصل کرتے اور خریدتے ہیں جنہیں مقامی طور پر ڈرون اور میزائلوں میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

"

م‍ارچ کے اوائل میں، 'کار' کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ حوثیوں نے اپنے ڈرون کی رینج اور پے لوڈ کو بڑھانے کے لیے چینی سپلائرز سے ہائیڈروجن فیول سیل حاصل کرنے کی کوشش کی۔

خان نے تصدیق کی، "وہ تجربات کر رہے ہیں اور اپنی ڈرون صلاحیت تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"

اس سے قبل اپریل میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بھی کہا تھا کہ ایک چینی سیٹلائٹ کمپنی امریکی مفادات کے برخلاف حوثیوں کے حملوں میں مدد کر رہی ہے۔

ان کے خیال میں یہ اس بات کی واضح علامت ہے کہ بیجنگ اور ماسکو نے حوثیوں کی حمایت میں اضافہ کیا ہے۔ نقصان کا حساب کتاب بدل گیا ہے

دریں اثنا، حوثی غزہ میں حماس اور فلسطینیوں کی اپنی علانیہ حمایت کے تحت بحیرہ احمر میں جہاز رانی پر حملے اور اسرائیل پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل اور ڈرون حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

فابیان ہنز نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ دوسری طرف حوثیوں پر امریکی حملے بھی "زیادہ جارحانہ" ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا، "فوجی تعیناتی نقصان کے حساب کتاب پر مبنی ہوتی ہے، جس میں اس بات کا انداہ لگایا جاتا ہے کہ آیا یہ ایک مخصوص نظام کو کسی مخصوص علاقے میں بھیجنے کے قابل ہے۔"

ان کے خیال میں، سب سے زیادہ اس بات کا امکان ہے کہ امریکہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے سیاسی دباؤ کے تحت اس خطرے کے حساب کتاب کو تبدیل کیا، جیسا کہ جنوری میں حوثیوں کو از سر نو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینا، یا جب مارچ میں ایران کو حوثیوں کو اسلحہ فراہم نہ کرنے کی انتباہ کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

تاہم، یمن میں تازہ ترین امریکی کارروائی کے آغاز کے بعد سے ڈی ڈبلیو نے جن متعدد مبصرین سے بات کی ہے، ان کے مطابق اس بات کا بہت زیادہ امکان نہیں ہے کہ فضائی حملے حوثیوں کو شکست دے سکیں گے، جنہیں برسوں کی سخت خانہ جنگی کے بعد بھی پہلے سے کہیں زیادہ بہتر سپلائی ہو رہی ہے۔

دریں اثنا، اس تنازع کا سب سے زیادہ خمیازہ شہری آبادی کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

خبر رساں ایجنسی صبا کے مطابق مارچ کے وسط سے اب تک امریکی حملوں میں سینکڑوں شہری مارے جا چکے ہیں۔ نیز، جنوری میں حوثیوں کو ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کیے جانے کے بعد بین الاقوامی امداد کا ایک بڑا حصہ رک گیا ہے۔ مزید برآں، اقوام متحدہ نے فروری میں حوثیوں کے ہاتھوں اقوام متحدہ کے مزید ملازمین کے اغوا ہونے کے بعد انسانی بنیادوں پر کام روک دیا تھا۔

ان سب کے باوجود قرن افریقہ سے کشتیوں کے ذریعے یمن پہنچنے کے خواہشمند تارکین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن کے مطابق جنوری اور فروری میں 28,306 نئی آمد ریکارڈ کی گئی، جو پچھلے سال کی اسی مدت (3,481) کے مقابلے میں 713 فیصد زیادہ ہے۔ نئے آنے والوں کی اکثریت ایتھوپیا کی ہے۔ جو اتوار کو دیر گئے یمن کے تارکین وطن کے کیمپ پر امریکی حملے میں مارے جانے والے ایتھوپیائیوں کی بڑی تعداد کی نشاندہی کرتا ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (جینیفر ہولیس)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حوثیوں کے خلاف امریکی حملے اقوام متحدہ تارکین وطن میں حوثیوں حوثیوں کو حملوں میں اس بات کا سینٹ کوم کے مطابق انہوں نے رہے ہیں گئے ہیں کے تحت کے لیے نے کہا کے بعد

پڑھیں:

پہلگام سانحہ؛  صرف 5 منٹ بعد کسی پر الزام لگانا انتہائی نامناسب ہے، امریکی وزیر کا بیان

سٹی42:  امریکہ  کی سابق نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا رابن رافیل نے وزیراعظم شہباز شریف کی پہلگام حملےکی تحقیقات غیر جانبدار ماہرین سے کرانے کی تجویز کی حمایت کردی۔ 

 رابن رافیل نے کہا  کہ  پہلگام حملے پر پاکستان کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش مثبت پیشرفت ہے۔

امریکہ کی نائب وزیر خٓرجہ نے کہا، واقعے کے صرف 5 منٹ بعد کسی پر الزام لگانا انتہائی نامناسب ہے۔ عالمی برادری کو حالیہ پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے فوری کردار ادا کرنا چاہیے۔

دو روز کے لئے جنگ بندی کا اعلان ک

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی سیز فائر کی خلاف ورزی، پاک فوج کی موثر کارروائی، بھارتی چوکیاں تباہ
  • اسرائیل نے حملہ کیا تو پورا خطہ دھماکوں سے لرزاٹھے گا، ایران کا انتباہ جاری
  • ٹرمپ کی صدارت کے 100 دن مکمل، کارکردگی کو تاریخی قرار دے دیا
  • یمن کے ہاتھوں امریکی F-18 لڑاکا طیاروں کی تباہی کا اعتراف
  • یمن نے امریکہ کے کروڑوں ڈالر مالیت کے 7 ڈرونز تباہ کر دیئے ہیں، رپورٹ
  • پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ
  • پہلگام سانحہ؛  صرف 5 منٹ بعد کسی پر الزام لگانا انتہائی نامناسب ہے، امریکی وزیر کا بیان
  • یمن: حراستی مرکز پر ’امریکی فضائی حملہ، درجنوں تارکین وطن‘ ہلاک
  • ڈرون ایم کیو۔9 بی ڈرون لیزر سے ہر قسم کا طیارہ، میزائل پگھلا دیگا