امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں رواں ہفتے شدید گرمی کی لہر ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کر سکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا خصوصاً پاکستان کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے، جو دنیا بھر میں گرمی کی بلند ترین سطحوں میں شمار ہوتا ہے۔

2018 کا ریکارڈ ایک بار پھر خطرے میں

واضح رہے کہ اپریل 2018 میں پاکستان کے شہر نواب شاہ میں درجہ حرارت 50 ڈگری تک پہنچا تھا، جو ایشیا میں اپریل کے مہینے کا بلند ترین درجہ حرارت مانا گیا۔ اب، موسمی ماہرین اور بین الاقوامی میڈیا ایک بار پھر اسی حد کے عبور ہونے کا امکان ظاہر کر رہے ہیں۔

پی ڈی ایم اے نے آندھی و بارش کا الرٹ جاری کردیا

شدید گرمی کے ساتھ ساتھ پنجاب کے کئی علاقوں میں گرد آلود آندھیوں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں دوبارہ شدید ژالہ باری کا امکان، محکمہ موسمیات نے خبردار کردیا

پی ڈی ایم اے (صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی) کے ترجمان کے مطابق 30 اپریل سے 04 مئی تک جن اضلاع میں موسمی اثرات کا امکان ہے، ان میں راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، منڈی بہاؤالدین، گجرات، جہلم، گوجرانوالہ، لاہور، قصور، سیالکوٹ، نارووال، اوکاڑہ، فیصل آباد شامل ہیں۔

پی ڈی ایم اے نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کریں، پانی کا استعمال بڑھائیں، اور موسمی ایپ یا خبروں پر نظر رکھیں۔

ماہرین کا انتباہ

ماحولیاتی ماہرین کے مطابق، اگر درجہ حرارت 50 ڈگری کو عبور کرتا ہے تو نہ صرف انسانی صحت بلکہ زرعی شعبہ بھی شدید متاثر ہو سکتا ہے۔ ہیٹ اسٹروک، پانی کی قلت اور بجلی کی طلب میں غیر معمولی اضافہ ممکن ہے۔

احتیاطی تدابیر

زیادہ سے زیادہ پانی پئیں
دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں
بزرگوں اور بچوں کا خاص خیال رکھیں
بجلی اور پانی کے استعمال میں محتاط رہیں

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی ڈی ایم اے شدید گرمی گرمی کی لہر محکمہ موسمیات واشنگٹن پوسٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے گرمی کی لہر محکمہ موسمیات واشنگٹن پوسٹ پی ڈی ایم اے

پڑھیں:

امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں

لاہور:

امریکی ادارے بیورو آف اسٹیٹسٹکس کی تازہ رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری تا اگست امریکہ میں 4.55 لاکھ خواتین ملازمت چھوڑ گئیں۔

یہ کوویڈ وبا کے بعد امریکی تاریخ میں جاب مارکیٹ سے خواتین کا سب سے بڑا انخلا ہے جس پر ماہرین معاشیات حیران ہیں۔

بچے کی پیدائش، غیر یقینی حالات، کام کی زیادتی، شدید تھکن اور ازحد مصروفیات ملازمت چھوڑنے کی اہم وجوہات ہیں۔

یاد رہے امریکہ میں ایک نوزائیدہ بچہ پالنے پر فی سال9 ہزار تا 24 ہزار ڈالر(25 تا 67 لاکھ روپے) خرچ ہوتے ہیں اسی لیے بچہ ہونے پر خاتون نوکری ترک کر دیتی ہے۔

ماہرین عمرانیات کو پریشانی کہ پچھلے سو سال میں امریکی خواتین کو جو آزادیاں ملی ہیں دور جدید کے معاشی ومعاشرتی مسائل انھیں ختم کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پورٹ قاسم: عالمی درجہ بندی میں نمایاں بہتری، حکومت نے نیا ترقیاتی وژن پیش کردیا
  • ایران میں بدترین خشک سالی، دارالحکومت کو پانی فراہمی کرنے والے ڈیم میں صرف دو ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا
  • امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں
  • سیاسی درجہ حرارت میں تخفیف کی کوشش؟
  • تین سال سے کم عمر بچوں کو فلورائیڈ گولیاں دینا خطرناک، امریکی ایف ڈی اے کی سخت وارننگ
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • لاہور،فرخ آباد کے علاقے میں سیوریج کا جمع پانی مکینوں کی آمدورفت میں شدید مشکلات کا باعث بنا ہوا ہے
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں رواں ہفتہ کیسا رہا؟
  • اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
  • سوڈان: دارفور ریجن میں خونریز کارروائیاں، رواں ہفتے 1500 شہری ہلاک