ہم یورپ کی سلامتی کو مزید یقینی نہیں بنا سکتے، واشنگٹن
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں مائیکل والٹز کا کہنا تھا کہ ناروے اور فن لینڈ کی طرح بہت سارے دیگر ممالک دفاعی بجٹ کو بڑھانے پر غور کر رہے ہیں لیکن سپین، کینیڈا اور اٹلی اس بارے میں افسوس ناک حد تک توجہ نہیں دے رہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر "مائیکل والٹز" نے کہا کہ اب واشنگٹن مزید یورپی سلامتی کو یقینی نہیں بنا سکتا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مائیکل والٹز نے کہا کہ ہماری وفاقی حکومت کے مقروض ہونے کی وجہ سے واشنگٹن، اب یورپی سیکورٹی کے لیے ادائیگی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پر 33 ٹریلین ڈالر کا قومی قرضہ ہے جس کا مطلب ہے کہ ہم اب یورپی سلامتی کے لئے مالی معاونت نہیں کر سکتے۔ امریکی قومی سلامتی مشیر نے مزید کہا کہ ناروے اور فن لینڈ کی طرح بہت سارے دیگر ممالک دفاعی بجٹ کو بڑھانے پر غور کر رہے ہیں لیکن سپین، کینیڈا اور اٹلی اس بارے میں افسوس ناک حد تک توجہ نہیں دے رہے۔ مائیکل والٹز نے اس بات پر زور دیا کہ "ڈونلڈ ٹرامپ" کی سربراہی میں موجودہ امریکی انتظامیہ، یورپ کی عسکری اور سفارتی حمایت جاری رکھے گی لیکن ہم سے اس سے زیادہ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک