مودی نے علاقائی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا،برطانوی اخبار کی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
برطانوی اخبار ’فناشل ٹائمز‘نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرکے علاقائی سلامتی کو سنگین خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق برطانوی اخبار نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بھارت کے متنازعہ اور شر انگیز فیصلے کا پوسٹ مارٹم کردیا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کا جنگی جنون: نریندر مودی نے فوج کو اہداف کے تعین، کارروائی کی اجازت دے دی
اخبارنے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے یکطرفہ فیصلے کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
آبی تناؤ میں اضافے کا خدشہرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے اس فیصلے سے نہ صرف پاک بھارت آبی تناؤ میں اضافے کا خدشہ ہے بلکہ علاقائی سلامتی کو بھی سنگین خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پانی کی سیکیورٹی پر کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر ورلڈ بینک سے رابطہ کریں گے، وزیر دفاع خواجہ آصف
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماضی کے تنازعات کے باوجود سندھ طاس معاہدہ امن کی بنیاد رہا ہے لیکن بھارتی فیصلے سے سندھ طاس معاہدے کے طویل المدتی استحکام کو بھی خطرہ لاحق ہوگیا۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ بھارت کے اس فیصلے سے ماحولیاتی خطرات بڑھ رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا یہ فیصلہ خطے میں مزید عدم استحکام کا سبب بن سکتا ہے۔ پاکستان کے خلاف یکطرفہ اقدامات بھارت کی اپنی آبی سکیورٹی کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانوی اخبار سندھ طاس فنانشل ٹائمز مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز سندھ طاس معاہدے کی معطلی برطانوی اخبار ہے کہ بھارت
پڑھیں:
پاک سعودیہ اسٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ (SDMA)خطے اور دنیا میں امن و استحکام کا ضامن
ویب ڈیسک: پاک سعودیہ اسٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ (SDMA)ایک تاریخی معاہدہ ہے جو خطے اور دنیا میں امن و استحکام کا ضامن ہے،اس معاہدے پر دستخط دراصل کیا معنی رکھتے ہیں ،ذیل میں درج اہم نکات نے معاہدے کی اہمیت شفاف الفاظ میں اجاگر کر دی ہے۔
1.پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اس تاریخی اور نہایت اہم اسٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ (SDMA) پر دستخط اس کی اسٹریٹجک نوعیت کو ظاہر کرتے ہیں،اصل نکتہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس میں اسٹریٹجک کیا ہے، نہ کہ پروپیگنڈا کرنے والوں کی گمراہ کن باتوں میں آیا جائے، اسٹریٹجک پہلو یہ ہے کہ یہ معاہدہ کئی اہم نکات پر محیط ہے جن میں عسکری تعلقات، معاشی تعاون، جغرافیائی و علاقائی سلامتی اور عوامی روابط شامل ہیں۔
پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا آغاز، امارات سے پاکستانی مفت ترسیلات زر بھیج سکیں گے
2. اس تاریخی معاہدے کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ یہ صرف اوپر سے نیچے (Top to Bottom) نہیں بلکہ نیچے سے اوپر (Bottom to Top) بھی ہے۔
3.نیچے سے اوپر (Bottom to Top) کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے عوام کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں جو اس معاہدے کے ذریعے مزید مضبوط ہوں گے، یہ معاہدہ صرف دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان عہد و پیمان نہیں بلکہ عوام کی محبت اور لگن سے پھوٹنے والا رشتہ ہے، جسے سمجھنا نہایت ضروری ہے۔
کویتی شہریت سے محروم افراد کے لیے بڑی خوشخبری
4. اگر ہم ماضی میں کسی بھی دو ممالک کے درمیان ہونے والے ایسے تاریخی معاہدوں کا جائزہ لیں تو ان کے لیے دو بنیادی شرائط رہی ہیں کہ فریقین ذمہ دار (Responsible) ہوں اور قابل (Capable) بھی، پاکستان اور سعودی عرب کا بھی یہی معاملہ ہے کہ دونوں ممالک اپنی صلاحیت اور بصیرت کے ساتھ ہمیشہ اپنے جغرافیائی سیاسی اقدامات میں اعلیٰ درجے کی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں۔
5. وہ چند نام نہاد دانشور جو اس معاہدے کو اپنی بے جا سوچ کے ذریعے موڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ یہ سب صرف چند لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے جان بوجھ کر کر رہے ہیں۔
گوجرانوالہ میں فوڈ پوائزننگ سے ایک اور بچی جاں بحق، تعداد 4 ہوگئی
6. پاکستان اور سعودی عرب نے ہمیشہ خطرات کے دائرے کو انتہائی ذمہ داری کے ساتھ سنبھالا ہے اور مستقبل میں بھی خطے اور عالمی سطح پر اسی ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔
7. معاہدہ دونوں اسٹریٹجک شراکت داروں کے وزن میں مزید اضافہ کرتا تاکہ سلامتی کے شعبے میں درپیش چیلنجز اور خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے، یہ سلامتی انسانی تحفظ سے لے کر قومی سلامتی تک ہر پہلو پر محیط ہے۔
اڑنے والی کاریں آزمائشی پرواز کے دوران آپس میں ٹکرا گئیں
8. یہ تاریخی معاہدہ ان دشمنوں کو روکنے اور باز رکھنے کا ذریعہ ہے جو ان دو برادر ممالک کے خلاف بلااشتعال جارحیت کا سوچتے ہیں، خاص طور پر ایسے دشمن جن میں تکبر اور اسٹریٹجک غرور پایا جاتا ہے، اس لئے یہ تاریخی معاہدہ خطے اور دنیا میں امن و استحکام کا ضامن ہے۔