پہلگام واقعہ سے کوئی لینا دینا نہیں، بھارت نے کوئی جارحیت کی تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہم پہل نہیں کریں گے لیکن اگر بھارت نے حملہ کیا تو جواب بھرپور دیں گے۔
سینیٹ اجلاس سے خطاب میں اسحاق ڈار نے قومی سلامتی کے معاملے پر اتحاد کا مظاہرہ کرنے پر اپوزیشن سمیت تمام ارکان پارلیمان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ واضح کہہ رہا ہوں پاکستان کا پہلگام واقعہ سے کوئی لینا دینا نہیں، لیکن اگر بھارت نے کوئی جارحیت کی تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔ ہم نے پہلے دن ہی کہا تھا کہ بھارت کو ترکی بہ ترکی جواب دیں گے، بھارت کا بیانیہ ناکام ہوگیا، بھارتی اب خود نریندر مودی سے استعفیٰ مانگ رہے ہیں۔ پلوامہ ہوا تو بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کیا، شک ہے کہ پہلگام کا ڈرامہ سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کےلیے رچایا گیا۔وزیرا عظم تحقیقات کی پیش کش کر چکے ہیں، ہمارا دامن صاف ہے اسی لیے تو تحقیقات کی پیشکش کی ہے، اگر کوئی جارحیت کی گئی تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
پاکستان سے سرکاری عازمین حج کی روانگی کا سلسلہ شروع ہو گیا
"جنگ " کے مطابق نائب وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ کسی جنگ میں اس معاہدے کو معطل نہیں کیا گیا، معاہدے ختم نہیں ہوسکتے جب تک دونوں فریق اتفاق نہ کریں۔بھارت نے اگر کوئی کارروائی کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا، ہم پہل نہیں کریں گے، بھارت نے پہل کی تو اینٹ کا جواب پتھر سے ہوگا۔بھارت کے سیاست دان خود کہہ رہے ہیں کہ بھارت کی حکومت کی ناکام ہو چکی ہے، ہم کہہ چکے ہیں کہ اگر بھارت نے پاکستان کے پانی کے ساتھ کوئی گڑ بڑ کی تو یہ اقدام جنگ تصور کیا جائے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ دوست ملکوں کو بھارتی بے بنیاد الزامات سے آگاہ کیا، کچھ ممالک خود ہمارے ساتھ اس معاملے پربات کرنے کو تیار ہیں، کچھ ممالک کو ہم نے صورتحال پر بریف کیا۔چین اور ترکیے نے معاملے پر واضح کہا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں، سعودی عرب، قطر، ہنگری، آذربائیجان، یو اے ای کے وزیر خارجہ سے بات کی۔سب نے پیغام دیا کہ ملکی سلامتی پرہم سب ایک ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور وزیر اعظم کاجنوبی ایشیا ءکی حالیہ صورتحال پر ٹیلیفونک رابطہ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار بھارت نے جائے گا
پڑھیں:
بھارت کے بھونڈے الزامات پرپاکستان کا کرارا جواب
ملائیشیا میں آسیان ریجنل فورم میں پاک بھارت سفارتی ٹاکرا، بھارتی وفد کے پاکستان پر بھونڈے الزامات پر ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ عمران صدیقی نے کرارا جواب دیتے ہوئے کہا بھارتی ریاستی دہشت گردی بے نقاب ہوچکی ہے۔ کلبھوشن بھارتی ریاستی دہشت گردی کا ثبوت ہے۔ خطے میں امن کشمیر مسئلے کے حل سے ممکن ہے۔
ملائیشیا کے شہر پینانگ میں ہونے والے آسیان ریجنل فورم کے سینئر عہدیداروں کے اجلاس میں پاکستان اور بھارت ایک بار پھر عالمی سطح پر آمنے سامنے آ گئے۔ بھارتی وفد کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگائے گئے، جس پر پاکستان کو جواب کا حق دیا گیا۔
پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل فارن سیکرٹری عمران احمد صدیقی نے بھارتی الزامات کو مؤثر انداز میں مسترد کیا اور بھارت کو کرارا جواب دیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ’’جب حکمت عملی بالی ووڈ سنیما کی نقل کرنے لگتی ہے تو پالیسی اپنا تمام اعتبار کھو دیتی ہے، اور وہم نظریہ میں بدل جاتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر ہمیں دہشت گردی کے موضوع پر مشرقی پڑوسی سے ایک خطبہ دیا گیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت خود اس معاملے میں ایک متضاد رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
عمران صدیقی نے پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی دعوے کو ”بے بنیاد اور غیر مصدقہ“ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور کہا کہ “ ”الزامات لگانا آسان ہے، مگر ثبوت دینا اصل تقاضا ہے۔ انگلی کی طرف اشارہ کرنا تجربے کی عکاسی کرتا ہے، نہ کہ حقیقت کی۔“
انہوں نے کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اس کے اعترافات کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت کے اندرونی کردار کو اجاگر کیا اور کہا کہ ”اگر خطے میں احتساب کا عمل شروع ہونا ہے، تو سب سے پہلے ان عناصر سے ہونا چاہیے جنہوں نے بغاوت کو ریاستی پالیسی، اور پروپیگنڈے کو سفارت کاری کا آلہ بنا رکھا ہے۔“
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی اصل جڑ کشمیر کا حل طلب مسئلہ ہے، اور بھارت کی ”تھیٹریکل“ فوجی مہم جوئیاں صرف توجہ ہٹانے کی کوششیں ہیں۔
عمران صدیقی نے انڈس واٹر ٹریٹی پر بھی بھارت کے رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا، اور کہا کہ بھارت نہ صرف دریاؤں پر غیر قانونی تعمیرات کر رہا ہے بلکہ طے شدہ ذمہ داریاں بھی پوری نہیں کر رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ایک ایسی ریاست ہے جو مذہب کو قانون اور غیر ملکی قبضے کو معمول میں بدلتی ہے، مگر پھر بھی امن کی بات ایسے کرتا ہے جیسے کوئی مبلغ ہو۔ اگر عالمی قیادت کا پیمانہ دوغلا ہو تو بھارت بلاشبہ مستقل نشست کا اہل سمجھا جائے گا۔