ہم بتانے آتے ہیں عدالتوں کی کوئی اوقات نہیں، انہوں نے گرفتار کرنا ہوتا ہے تو کرتے ہیں، عالیہ حمزہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
پی ٹی آئی کی رہنما عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ ہم عدالتوں کو آکر بتاتے ہیں کہ آپ کی کوئی اوقات نہیں، آپ ضمانت دیں یا کچھ بھی کریں، انہوں نے جب گرفتار کرنا ہوتا ہے تو کر لیتے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ارباب اختیار کو نجانے میری کون سی بات بری لگی کہ ایف آئی آرز پر ایف آئی آرز درج ہو رہی ہیں، مجھے تو یاد بھی نہیں کہ کتنے مقدمات درج ہو چکے ہیں، پاکستان کے ہر شہر میں ہے مقدمہ ہے۔
عالیہ حمزہ نے کہا کہ یہاں تو گرفتاری پہلے ہو جاتی ہے اور بعد میں سوچا جاتا ہے کہ ایف آئی آر کیا دی جائے، شام بھی میری خلاف ایک نیا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ راہداری ضمانت کے لیے آئی ہوں تاکہ اے ٹی سی کے سامنے پیش ہو سکوں، پر امن احتجاج پر ایک جیسی کاپی پیسٹ والی ایف آئی آرز درج کرنا بند کر دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج، ریلیاں اور کنونشن ہوں گے، یہ ہمارا آئینی و جمہوری حق ہے، ہم تو رول آف لا پر یقین رکھتے اور عدالتوں کے سامنے سرینڈر کرتے ہیں، ہم عدالتوں کو آ کر بتاتے ہیں کہ آپ کی کوئی اوقات نہیں، آپ ضمانت دیں یا کچھ بھی کریں، انہوں نے جب گرفتار کرنا ہوتا ہے تو کر لیتے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاہور کے مقدمہ میں 5 مئی تک عالیہ حمزہ کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے حفاظتی ضمانت منظور کی، عالیہ حمزہ وکیل احد کھوکھر و دیگر وکلا کے ہمراہ پیش ہوئیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عالیہ حمزہ ایف آئی
پڑھیں:
بھارت کو اب چین، امریکہ، پاکستان کے سیاسی چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہوگا، کانگریس
جے رام رمیش نے کہا کہ 30 جولائی کو انہوں نے بھارت سے امریکی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف کے علاوہ روس سے تیل اور دفاعی خریداری پر بھارت کے خلاف جرمانہ عائد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف کے اعلان کرنے کے بعد کانگریس نے جمعرات کو وزیراعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک بار قیمتوں میں ٹی او پی (ٹماٹر، پیاز، آلو) کے چیلنجوں سے متعلق بات کی تھی، لیکن اب ملک کو سی اے پی (چین، امریکہ، پاکستان) سے پیدا ہونے والے سیاسی چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشن جے رام رمیش نے ایک ایکس پوسٹ میں لکھا کہ 10 مئی کے بعد سے ٹرمپ نے 30 بار دعوی کیا کہ انہوں نے آپریشن سندور کو رکوایا ہے، یہ دعوے چار مختلف ممالک میں کئے گئے۔ 18 جون کو انہوں نے پاکستان کے آرمی چیف اور پہلگام دہشتگرد حملوں کے آرکیسٹریٹر کو وائٹ ہاؤس میں لنچ کے لئے مدعو کیا۔
جے رام رمیش نے کہا کہ 30 جولائی کو انہوں نے بھارت سے امریکی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف کے علاوہ روس سے تیل اور دفاعی خریداری پر بھارت کے خلاف جرمانہ عائد کیا۔ اس کے علاوہ کم از کم چھ بھارتی کمپنیوں پر ایران کے ساتھ منسلک ہونے پر پابندیاں عائد کی گئیں۔ 30 جولائی کو ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ امریکہ، پاکستان کے تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش اور ترقی میں مدد کرے گا۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی نے ایک بار قیمتوں میں ٹماٹر، پیاز، آلو چیلنج کی بات کی تھی، اب بھارت کو چین، امریکہ، پاکستان سے پیدا ہونے والے سیاسی چیلنج کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی نے صدر ٹرمپ کے ساتھ اپنی ذاتی دوستی میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی۔
واضح رہے کہ یہ ریمارکس ایک دن بعد سامنے آئے جب امریکی صدر نے یکم اگست سے بھارت سے آنے والی تمام اشیا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے علاوہ روس سے خام تیل اور فوجی سازوسامان خریدنے پر ملک پر غیر متعینہ جرمانہ عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اپوزیشن جماعتوں نے بھارتی درآمدات پر امریکی ٹیرف اور جرمانے کے نفاذ پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی امریکی صدر کے ساتھ دوستی کا کوئی مطلب نہیں ہے۔