یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا،وفاقی وزیر خزانہ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی آئی ہے، پورے سال میں پاکستان کا کرنٹ اکاونٹ سرپلس ہوگا، یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، اگلے سال سے ایف بی آر صرف ٹیکس کلیکشن ایجنسی ہوگا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ امریکی دورہ انتہائی کامیاب رہا، جہاں 70 سے زائد ملاقاتیں کیں جن میں دیگر ممالک کے وزرائے خزانہ، کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیاں اور تھنک ٹینکس شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کرنٹ اکاو¿نٹ پورے سال سرپلس رہے گا اور افراط زر میں نمایاں کمی آئی ہے جبکہ شرح سود 12 فیصد تک آچکی ہے۔
محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ زرمبادلہ ذخائر کو 14 ارب ڈالر تک بڑھانے کی کوششیں جاری ہیں اور جی ڈی پی میں قرضوں کا تناسب 75 فیصد سے کم ہوکر 65 فیصد ہو گیا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان سے پہلی مرتبہ دودھ، آٹو سیکٹر سے گاڑیاں اور فرنیچر سعودی عرب برآمد کیا گیا ہے، ایس آر اوز میں ترامیم اورسٹرکچرل اصلاحات پر غور جاری ہے تاکہ کاروباری طبقے کو بہتر سہولیات مل سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ 24 ریاستی ادارے نجکاری کمیشن کو دیئے جاچکے ہیں، جن میں روزویلٹ ہوٹل اور ایئرپورٹس کی آو¿ٹ سورسنگ شامل ہے، انہوں نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کا عمل شروع ہوچکا ہے اور 43 وزارتوں میں سے کئی کو ضم کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکسٹائل ہمیشہ معیشت کا اہم ستون رہا ہے اور حکومت آئندہ بجٹ میں ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن سکیم پر خصوصی توجہ دے گی، پاکستان کے ہر شعبے کو ٹیکس دینا ہوگا، ٹیکس دہندگان کیلئے نظام آسان سے آسان بنانا چاہتے ہیں۔محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ توانائی کے شعبے میں بہتری کیلئے بھی اقدامات کررہے ہیں، عوام بجلی کی قیمتوں میں کمی سے متعلق اچھی خبریں سنیں گے، 8 سے 9 فیصد پر ٹیکس معاملات نہیں چل سکتے، جی ڈی پی کے تمام سیکٹرز کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانا ہو گا، پالیسی ریٹ میں ایک ہزار بیسز پوائنٹس کم ہوچکے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
پڑھیں:
وفاقی بجٹ الفاظ کا گورکھ دھندہ اور فراڈ قرار( حافظ نعیم)
بجلی کی قیمت کم، پیٹرول لیوی ختم کی جائے ،ایک سو گیارہ محکموں کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینا افسوس ناک ہے
ایف بی آر محکمہ ختم اور سود کی شرح آدھی کر دی جائے تو ٹیکس زیادہ جمع ہونگے، قرض ختم ہوجائیگا،پریس کانفرنس
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے وفاقی بجٹ کو الفاظ کا گورکھ دھندہ اور فراڈ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی کارکردگی سے ہم غربت کی لکیر سے چار فیصد نیچے آ گئے ہیں گیارہ کروڑ پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔حکومت اور اپوزیشن اپنی مراعات اور تنخواہوں میں اضافہ کررہے ہیں۔ایک سو گیارہ محکموں کو کو ٹیکس سے مستثنی قرار دینااور سپیکر و چیرمین سینٹ کی تنخواہوں میں چھ سو فیصد اضافہ افسوس ناک ہے۔سولر سسٹم پر بھی18 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا , ایک دوسرے کو گالیاں دینے والے اپوزیشن و حکومت مل کراپنی تنخواہیں و مراعات بڑھا لیتے اور م مڈل کلاس کی زندگی اجیرن کردیتے ہیں، کرپشن ذدہ ایف بی آر کا محکمہ ختم ہوجائے تو ٹیکسز زیادہ جمع ہوں گے اور قرض ختم ہوجائے گا، بے نظیر انکم سپورٹ ووٹ بینک اور کرپشن کیلئے استعمال کیا جا تا ہے، سات سو ارب روپے کرپشن کا دھندہ ہے جسے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کی جاتا ہے جس کی تحقیقات اور آڈٹ ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت گروتھ اعشاریہ چار پانچ فیصد رہ گئی ہے یہ کسانوں کے ساتھ ظلم کا نتیجہ ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کی قیمت کم پیٹرول لیوی ختم کی جائے ۔بلاول بھٹو کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ را بلوچستان میں دہشت گردی کررہا ہے پاکستان کو کمزور کررہا ہے کیا اب ہم ان سے بات کریں گے جو خود دہشت گردی کرتا ہے۔بلاول بھٹو کو سنجیدہ ہوکر سفارتی محاذ پر کشمیر کے متعلق بات کرنی چاہیٔے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔