اسلام آباد:

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دینے کے فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کردی گئیں۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں  پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کے 12 جولائی 2024 کے فیصلے پر نظرثانی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہیں۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 13 رکنی آئینی بینچ 6 مئی کو مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس عقیل عباسی، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پہنور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ 12 جولائی 2024 کو 8 ججوں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس عرفان سعادت نے کثرت رائے سے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا فیصلہ دیا تھا۔

مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم فیصلے میں مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا فیصلہ دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن، حکمران اتحاد میں شامل جماعتیں پاکستان مسلم لیگ(ن)، پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے نظر ثانی اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان مخصوص نشستیں سپریم کورٹ پی ٹی آئی کے فیصلے

پڑھیں:

میرا کوئی سیاسی مقصد ہے نہ کسی کیساتھ ناانصافی ہونی چاہئے: قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا ہے کہ خوشیاں فیملی کے ساتھ منائی جاتی ہیں، میں بار کو بھی فیملی سمجھتا ہوں، میرا کسی قسم کاکوئی سیاسی مقصد نہیں ہے، میرے حق میں فیصلے آئیں یا نہ آئیں وہ الگ چیز ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ عید ملن پارٹی سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اعظم خان، جسٹس انعام امین منہاس، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر واجد علی گیلانی، سیکرٹری منظور احمد ججہ اور دیگر وکلاء  قیادت بھی موجود تھی۔ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگرنے اپنے خطاب میں کہا کہ اس سے پہلے میں آپ کے سامنے آیا ہوں، میں آپ لوگوں میں سے ہوں، میرے والد، بیٹا آپ ہی لوگوں میں سے ہے۔ آپ کا دکھ درد کوئی بھی ہو میں محسوس کرتا ہوں، میں جو کام کر سکتا ہوں وہ ضرور انشاء اللہ کروں گا۔ چھوٹے موٹے مسائل آپ کے حل کرتا رہا ہوں۔ آپ سے درخواست ہے کہ اپنے کیس کی تیاری کر کے آئیں، قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔ میں سمجھتا ہوں کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو، میرے آنے سے کیسز نمٹانے کی شرح بڑھی ہے، کس ٹائم پر کورٹ لگے گی اب ایسا کوئی مسئلہ نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ قانون کے مطابق انصاف ہو اور ایسا ہی ہونا بھی چاہیے۔ وکلا کو کبھی خالی ہاتھ واپس لوٹانے کی کوشش نہیں کی، کچھ نا کچھ ریلیف دیتے ہیں، کورٹ کا ٹائم فکس ہے جو صبح ٹائم پہ نو بجے شروع ہو جاتی ہے۔ کورٹ میں کیسز کی لسٹ جو لگتی ہے وہ تمام کیسز سن کر اٹھتے ہیں۔ قبل ازیں اپنے خطاب کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر سید واجد علی گیلانی نے کہا کہ انشاء اللہ آپ ہی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ ہوں گے، ہماری دعا بھی آپ کے ساتھ ہے۔ قائم مقام ہوں یا مستقل چیف جسٹس آپ ہمیں قبول ہیں۔ وکلاء پر دہشت گردی کے مقدمات، توہین عدالت کیسز قائم مقام چیف جسٹس نے ختم کئے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست کل سماعت کیلئے مقرر
  • سپریم کورٹ آف پاکستان نے عوامی مفاد پر مبنی خدمات کی فراہمی کیلئے جامع آئی ٹی اصلاحات کا آغاز کر دیا
  • سپریم کورٹ: پختونخوا حکومت نے مخصوص نشستوں کے کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کردی
  • عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر
  • 9 مئی کے 11 مقدمات میں ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے تاریخ مقرر
  • لاہور ہائیکورٹ بار کی فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کیلیے درخواست
  • جواد امین کو پاکستان نرسنگ کونسل کے صدر کے عہدے پر بحال کرنے کا حکم
  • فوجی عدالتوں کا دائرہ کار متنازع، لاہور ہائیکورٹ بار نے نظرثانی کی اپیل دائر کر دی
  • سپریم کورٹ؛ لاہور ہائیکورٹ بار کی فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کیلئے درخواست
  • میرا کوئی سیاسی مقصد ہے نہ کسی کیساتھ ناانصافی ہونی چاہئے: قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ