اسلام آباد:

سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر نے میں ججز ٹرانسفر کیخلاف کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ ججز ٹرانسفر کیلئے تین چیف جسٹس صاحبان نے رضامندی کا اظہار کیا جبکہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے بہت تفصیل کیساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیڈرل ازم پر بات کی۔

جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے اپیلوں پر سماعت کی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کے وکیل منیراے ملک نے دلائل میں کہا ہم نے جواب الجواب دلائل جمع کرا دیے ہیں۔ 

ایک جج کا ٹرانسفر ایگزیکٹو عمل ہے جس پر جوڈیشل ریویو ہو سکتا ہے، ججز ٹرانسفر کے عمل میں صدر مملکت کو سمری کابینہ سے منظوری کے بغیر بھجوائی گئی، اس بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ مصطفیٰ ایمپکس کیس موجود ہے۔

مزید پڑھیں: ججز ٹرانسفر کیس؛ وکیل درخواستگزار کو جواب الجواب دینے کیلیے مہلت مل گئی

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا مصطفیٰ ایمپکس کیس میں رولز آف بزنس کے سیکشن 16 دو کو کالعدم قرار دیا گیا، اسکا ججز ٹرانسفر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

منیر اے ملک نے کہا قاضی فائز عیسیٰ کیس میں سپریم کورٹ نے کہا عدالتی امور پر صدر کو آزادانہ مائنڈ اپلائی کرنا چاہیے، ججز ٹرانسفر کی سمریوں سے عیاں ہوتا ہے صدر مملکت اور وزیراعظم نے ایک ہی دن منظوری دی، سمری عدلیہ کے ذریعے نہیں بھجوائی گئی، ٹرانسفر سے قبل عدلیہ میں مشاورت نہیں ہوئی۔ کیس کی آئندہ سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کر دی گئی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ججز ٹرانسفر کی کورٹ کے

پڑھیں:

کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 اسلام آباد:۔ گورنر ہائوس سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی کے درمیان اختیارات اور رسائی کے تنازع نے بالآخر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔

موجودہ گورنر کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کا وہ فیصلہ چیلنج کر دیا ہے جس میں عدالت نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہائوس کی مکمل رسائی دینے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے مطابق، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ اس مقدمے کی پیر 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔

سندھ ہائی کورٹ نے حالیہ فیصلے میں قرار دیا تھا کہ قائم مقام گورنر کو آئینی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے گورنر ہاو ¿س کے تمام حصوں تک بلا تعطل رسائی ہونی چاہیے۔

تاہم گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی اختیارات اور انتظامی دائرہ کار سے تجاوز کے مترادف ہے، لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

سیاسی و قانونی حلقوں کی نظر اب سپریم کورٹ کی سماعت پر مرکوز ہے، جو اس اختیاراتی تنازع کے مستقبل کا تعین کرے گی۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
  • پارا چنار حملہ کیس: راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • 2005 کے زلزلہ کو 20 سال گزر گئے، مانسہرہ 107، کوہستان کے 10 سکولوں کی مرمت نہ ہو سکی: سپریم کورٹ
  • حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • رجسٹرار سپریم کورٹ سلیم خان نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا
  • سپریم کورٹ کے اہم عہدیدار نے استعفیٰ دے دیا