چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایک ہی طرز کے مبینہ پولیس مقابلوں پر سوالات اٹھادیے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ میں سی سی ڈی کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ غضنفر حسن کو پولیس مقابلے میں مارا گیا، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ دیکھتے ہیں آئی جی پنجاب کی رپورٹ کیا کہتی ہے؟
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہورہی ہیں، درخواست گزار کا ایک بیٹا تو مارا گیا دوسرے کے تحفظ کے لیے آئے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ وکیل صاحب عدالت میں جذباتی باتیں نہیں ہوتیں، ریکوری کے بعد ملزم کو لیجاتے ہوئے گاڑی پنکچر ہوئی تو ساتھیوں نے حملہ کردیا، یہ پولیس کی رپورٹ ہے، آئی جی کو اس لیے بلایا گیا کہ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہ کر سکا، اب جب رپورٹ آئی ہے تو سارا کیس مختلف نکلا۔
چیف جسٹس نے آئی جی سے مکالمہ کیا کہ فائرنگ اگر گاڑی پر ہورہی ہے تو فائر سیدھا ملزم کو لگتا ہے، نہ گاڑی پر نہ کانسٹیبل کو لگتا ہے اس لیے آپ کو بلایا گیا، اب آپ نے جو رپورٹ پیش کی ہے تو حقائق مختلف ہیں، ایک ،ایک دن میں 50 ,50 درخواستیں آرہی ہیں کہ جعلی مقابلے ہورہے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے آئی جی کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اور آئی جی پنجاب کو سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ اس وقت سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کی جو لہر چل رہی ہے اس کا جائزہ لیں، مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک روز میں 50 درخواستیں ا رہی ہیں، پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلے سامنے نہ آئیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس مس عالیہ نیلم پولیس مقابلوں پولیس مقابلے نے کہا کہ سی سی ڈی
پڑھیں:
سربراہ سی سی ڈی سہیل ظفر چٹھہ کی برطرفی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
لاہور ہائیکورٹ میں سی سی ڈی کے سربراہ سہیل ظفر چٹھہ کی برطرفی کے لیے درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
یہ درخواست شاہد محمود ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں حکومت پنجاب، آئی جی پنجاب اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب کا ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کے خلاف ریفرنس بند کرنے کا فیصلہ
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سی سی ڈی ڈیپارٹمنٹ پولیس آرڈر کے تحت قائم کیا گیا تھا اور سہیل ظفر چٹھہ کو اس محکمے کا سربراہ تعینات کرنا غیرقانونی اقدام ہے۔
درخواست گزار کے مطابق سہیل ظفر چٹھہ اینٹی کرپشن پنجاب کے سربراہ کے طور پر بھی فرائض انجام دے رہے ہیں اور دوہرے چارج کے باعث مفادات کا ٹکراؤ پیدا ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں پی ٹی آئی دور میں مبینہ کرپشن کے کیسز محکمہ اینٹی کرپشن کے حوالے
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سہیل ظفر چٹھہ کو سی سی ڈی کی سربراہی سے ہٹانے کا حکم دیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اینٹی کرپشن پنجاب پولیس آرڈر دوہرے چارج سہیل ظفر چٹھہ سی سی ڈی ڈیپارٹمنٹ شاہد محمود ایڈووکیٹ لاہور ہائیکورٹ