اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ: سی ڈی اے کی تحلیل کا حکم برقرار، فوری معطلی کی استدعا مسترد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
اسلام آباد (صغیر چوہدری )سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا فیصلہ برقرار ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سنگل بنچ کے فیصلے کو بحال رکھتے ہوئے سی ڈی اے کی جانب سے سنگل بنچ کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نےجسٹس محسن اختر کیانی کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی استدعا منظور نہیں کی جبکہ عدالت نے سی ڈی اے کی تحلیل کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے نوٹس جاری کردئیے ۔۔ جبکہ ڈویژن بنچ نے سی ڈی اے کی تحلیل کا فیصلہ معطل کرنے کی متفرق درخواست پر بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے انٹراکورٹ اپیل پر نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ہے عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ وکیل کے مطابق سی ڈی اے کے پاس رائٹ آف وے ٹیکس نافذ کرنے کا اختیار موجود ہے پیل کنندہ کے وکیل کے مطابق سنگل بینچ نے درخواست میں کی گئی استدعا سے زیادہ ریلیف دیا۔ واضح رہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی نے کچھ عرصہ قبل سی ڈی اے کو تحلیل کرکے ایم سی آئی میں ضم کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا،تھا کہ اب یہ نظام عوام کے منتخب نمائندوں کو چلانا چاہئیے ۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سی ڈی اے کی کا فیصلہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور پارٹی پیر کے روز لاہور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کرےگی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے تحت کرانے کا فیصلہ
پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق اس سلسلے میں شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے باقاعدہ نمائندگی جمع کرائی گئی ہے، جو صدرِ مملکت، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام کو ارسال کی جا چکی ہے۔
اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی معاونت سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھی بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد دفعات آئین کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے ٹکراتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر جماعتی بنیادوں پر ایک ووٹ سے متعدد ممبران کے انتخاب کا یونین کونسل نظام شدید تحفظات کا باعث ہے، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرنے کے ساتھ بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو بھی متاثر کرتا ہے۔
اعتراضات میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بل کے ذریعے مقامی منتخب نمائندوں کے اختیارات بیوروکریسی کو دینے کی کوشش کی گئی ہے، جو اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے آئینی تصور کے خلاف ہے۔
’اسی طرح مالیاتی اختیارات کا مرکز میں مرتکز ہونا بلدیاتی نظام کی خودمختاری کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے جبکہ غیر معینہ مدت کے لیے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کے اختیار کو بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔‘
پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہِ راست انتخاب کا طریقہ کار بحال کیا جائے، بلدیاتی اداروں کی مدت کو 5 سال تک آئینی طور پر مقرر کیا جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی انتظامیہ کی مداخلت روکنے اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات محدود کرنے کے لیے مؤثر پابندیاں لگانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، چیف الیکشن کمشنر
اعجاز شفیع نے بتایا کہ پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ میں اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں مؤقف اپنایا جائے گا کہ متنازع شقوں پر عملدرآمد روکا جائے اور بلدیاتی جمہوری ڈھانچے کو یقینی بنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی درخواست اعتراضات پنجاب چیلنج کرنے کا فیصلہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ وی نیوز