نوبیل امن انعام کون جیت سکتا ہے اور فیصلہ کیسے ہوتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
نوبیل امن انعام دنیا کا سب سے معزز عالمی اعزاز ہے جو ہر سال ایسے افراد یا اداروں کو دیا جاتا ہے جنہوں نے دنیا میں امن، بھائی چارے اور قوموں کے درمیان دوستی کے فروغ کے لیے نمایاں کام کیا ہو۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کر دیا
سال 2024 کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نامزد کیا ہے۔ اگر ٹرمپ یہ انعام جیت لیتے ہیں تو وہ امریکا کے پانچویں صدر ہوں گے جنہیں نوبیل امن انعام دیا گیا، ان سے پہلے تھیوڈور روزویلٹ، ووڈرو ولسن، جمی کارٹر اور باراک اوباما اس فہرست میں شامل ہو چکے ہیں۔
کون جیت سکتا ہے؟
نوبیل انعام کے بانی، سویڈش صنعت کار الفریڈ نوبیل، جنہوں نے ڈائنامائٹ ایجاد کیا، اپنی وصیت میں لکھ چکے ہیں کہ یہ انعام اُس شخص کو دیا جانا چاہیے جس نے اقوام کے درمیان دوستی کو فروغ دیا ہو، جنگی افواج کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے ہوں، یا امن کے قیام اور فروغ کے لیے کانفرنسوں کا انعقاد کیا ہو۔
نوبیل کمیٹی کے موجودہ چیئرمین یورگن واتنے فریدنیس کے مطابق عملی طور پر دنیا کا کوئی بھی فرد یہ انعام جیت سکتا ہے، اور ماضی کی فہرست اس بات کی واضح مثال ہے کہ یہ انعام مختلف طبقوں اور ملکوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو دیا گیا ہے۔
کون نامزد کر سکتا ہے؟
ہزاروں افراد نوبیل انعام کے لیے کسی کو بھی نامزد کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔ ان میں حکومتوں اور پارلیمان کے ارکان، موجودہ سربراہانِ مملکت، جامعات کے پروفیسرز (جو تاریخ، سماجی علوم، قانون یا فلسفہ پڑھاتے ہوں)، اور پچھلے نوبیل انعام یافتہ افراد شامل ہیں۔ البتہ کوئی بھی شخص خود کو نامزد نہیں کر سکتا۔
اگرچہ نوبیل کمیٹی نامزدگی کی فہرست کو 50 سال تک خفیہ رکھتی ہے، مگر جن لوگوں نے کسی کو نامزد کیا ہوتا ہے وہ خود چاہیں تو اس کا اعلان کر سکتے ہیں، جیسا کہ نیتن یاہو نے ٹرمپ کے لیے کیا۔
فیصلہ کون کرتا ہے؟
نوبیل امن انعام کا فیصلہ ناروے کی نوبیل کمیٹی کرتی ہے جس میں پانچ افراد شامل ہوتے ہیں جنہیں ناروے کی پارلیمنٹ نامزد کرتی ہے۔ یہ اراکین عموماً ریٹائرڈ سیاستدان ہوتے ہیں، لیکن ضروری نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:نوبیل امن انعام اکثر ایسے افراد کو دیا جاتا ہے جنہیں عوام جانتے بھی نہیں، صدر ٹرمپ
موجودہ کمیٹی کی سربراہی ناروے کے “پین انٹرنیشنل” کے صدر کر رہے ہیں، جو آزادیٔ اظہار کی عالمی تنظیم ہے۔ کمیٹی کے ارکان کا انتخاب ناروے کے سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی تناسب کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
فیصلہ کیسے ہوتا ہے؟
نوبیل انعام کے لیے نامزدگیوں کا عمل ہر سال 31 جنوری کو مکمل ہوتا ہے، اس لیے نیتن یاہو کی جانب سے ٹرمپ کی نامزدگی اس سال کے لیے قابلِ غور نہیں۔ کمیٹی کی فروری میں ہونے والی پہلی میٹنگ تک، خود کمیٹی کے ارکان بھی اپنے امیدوار نامزد کر سکتے ہیں۔
اس کے بعد کمیٹی ایک مختصر فہرست تیار کرتی ہے، جس کے ہر امیدوار کا تفصیلی جائزہ مستقل مشیروں اور موضوعاتی ماہرین کی مدد سے لیا جاتا ہے۔ کمیٹی کی کوشش ہوتی ہے کہ فیصلہ متفقہ ہو، لیکن اگر ایسا نہ ہو سکے تو اکثریتی ووٹ سے فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ انعام کے اعلان سے صرف چند دن پہلے ہی حتمی فیصلہ کیا جاتا ہے۔
تنازعات
نوبیل امن انعام اکثر سیاسی پیغام سمجھا جاتا رہا ہے، اور بعض اوقات ایسے افراد کو بھی انعام دیا گیا ہے جن پر شدید اعتراضات ہوئے۔ نوبیل ویب سائٹ بھی اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ بعض انعام یافتگان ’سیاسی طور پر متنازع شخصیات‘ تھیں۔
مثال کے طور پر 2009 میں باراک اوباما کو صرف چند ماہ بعد انعام دیا گیا، جس پر دنیا بھر میں سوالات اٹھے۔ 1973 میں امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر اور ویتنامی رہنما لی ڈک تھو کو ویتنام جنگ ختم کرنے کی کوششوں پر انعام دیا گیا، جس پر نوبیل کمیٹی کے دو اراکین نے استعفیٰ دے دیا۔ اسی طرح 1994 میں فلسطینی رہنما یاسر عرفات، اسرائیلی وزیراعظم اسحاق رابن اور شمعون پیریز کو مشترکہ انعام دیا گیا، جس پر بھی ایک رکن مستعفی ہو گیا۔
نوبیل انعام میں کیا ملتا ہے؟
نوبیل امن انعام جیتنے والے شخص یا ادارے کو ایک طلائی تمغہ، ایک خوبصورت ڈپلوما، 11 ملین سویڈش کراؤن (تقریباً 1.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الفریڈ نوبیل اوباما ڈونلڈ ٹرمپ نوبیل انعام نیتن یاہوذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اوباما ڈونلڈ ٹرمپ نوبیل انعام نیتن یاہو نوبیل امن انعام انعام دیا گیا نوبیل کمیٹی نوبیل انعام نیتن یاہو انعام کے یہ انعام کمیٹی کے جاتا ہے کرتی ہے سکتا ہے ہوتا ہے کو دیا کے لیے
پڑھیں:
کرپشن سے پاک پاکستان ہی ملک و قوم کی تقدیر بدل سکتا ہے، کاشف شیخ
ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سندھ نے کہا کہ عوام صحت، تعلیم، روزگار اور صاف پانی جیسی بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں لیکن حکمرانوں کے محلات اور بینک بیلنس میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعتِ اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ عوام کو سبزباغ اور سنہرے خواب دکھانے والے حکمرانوں نے لوگوں کو مہنگائی، بیروزگاری، دہشتگردی اور بے امنی کے تحفوں کے سوا کچھ بھی نہیں دیا ہے جوکہ حکومتی نااہلی اورحکمرانوں کے دعوؤں کی سراسر نفی ہے، فارم 47 کی پیداوار حکمران عوام سے کیا گیا ایک وعدہ بھی پورا نہ کرسکے، کراچی سے کشمور پورا صوبہ لاوارثی اور محرومیوں کی عملی تصویر بنا ہوا ہے، عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، غریب اور امیر کے لئے الگ الگ قانون ہونے کی وجہ سے ان محرمیوں میں مزید اضافہ کیا ہے، تمام مسائل کی جڑ کرپشن کمیشن کا گٹھ جوڑ ہے، کرپشن سے پاک پاکستان ہی ملک و قوم کی تقدیر بدل سکتا ہے، جماعت اسلامی پاکستان کا ”بدلو نظام اجتماع عام“ موجودھ گھٹن اور سیاسی و معاشی بے یقینی کی صورتحال میں تبدیلی کی نوید ثابت ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع دادو اور قنبر شہداد کوٹ کے ہر سطح کے ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
کاشف سعید شیخ نے مزید کہا کہ عوام صحت، تعلیم، روزگار اور صاف پانی جیسی بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں لیکن حکمرانوں کے محلات اور بینک بیلنس میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے، کراچی تا کشمور وکلاء کے حالیہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کے گروپ کی سندھ پر سترہ سالوں سے قابض ٹولے کیلئے نوشہ دیوار ہے، وکلاء مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے صوبائی وزیر داخلہ کی دھونس، دھاندلی اور ہر قسم کی لالچ کو ٹھکرا کر سندھ دھرتی سے وفادار وکلاء کی جیت میں کردار ادا کیا ہے، عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی، پرامن، مستحکم اور خوشحال پاکستان کیلئے کرپشن و دہشتگردی کے شیطانی کٹھ جوڑ کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔ صوبائی امیر نے ضلعی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ مینار پاکستان اجتماع عام میں زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کی شرکت کو یقینی بنائیں کیونکہ یوتھ امید پاکستان ہیں۔