سٹی42: ماں نے بیٹی کے قتل کو صحیح قرار دے دیا اور قتل کا حکم دینے والے سردار کو  بے گناہ قرار دے دیا۔

 بلوچستان میں  جہالت کے زمانے کی رسم کے تحت سیاہ کار قرار دے کر ماری گئی خاتون کی ماں نے غیرت کے نام پر خاتون اور مرد کے قتل کو صحیح قرار دیا ہے جس سے اس  کیس کے متعلق سوشل ڈسکورس مزید پھیلنے کا امکان ہے۔ 

 ڈیگاری قتل واقعہ کی مقتول خاتون کی والدہ  کا ویڈیو بیان سامنے لایا گیا ہے جس میں یہ عورت  اپنی بیٹی کے قتل کو جائز قرار دے رہی ہے اور قاتلوں کو بے گناہ بتا رہی ہے۔ یہ ویڈیو بیان کون لوگ ریکارڈ کروا کر سامنے لائے یہ ابھی معلوم نہیں ہوا تاہم اس بیان سے بلوچ  معاشرہ میں جہالت کے وقتوں سے آج تک رائج "سیاہ کاری" کے متعلق پبلک بحث کے مزید گہرا ہونے کا امکان کھل گیا ہے۔ 

مون سون بارشیں, پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری

 نام نہاد غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی خاتون بانو کی والدہ نے ویڈیو بیان  میں اپنی بیٹی کے قتل کو "بلوچی رسم و رواج کے مطابق سزا” قرار دیتے ہوئے واقعے کے مرکزی کردار سردار شیر باز ساتکزئی کو بے قصور قرار دیا ہے۔

ویڈیو بیان میںمقتولہ خاتون کی ماں نے دعویٰ کیا کہ بانو نے ایسی حرکت کی تھی جو قبیلے کی روایت اور اصولوں کے خلاف تھی، اس لیے اسے سزا دی گئی۔

معروف برطانوی گلوکار  انتقال کر گئے

 بظاہر گھریلو خاتون نے یہ بھی کہا،  اس قتل کے" فیصلے" میں سردار شیر باز ساتکزئی کا کوئی کردار نہیں تھا اور نہ ہی وہ اس قتل کا ذمہ دار ہے۔ نام نہاد قبائل رسم "سیاہ کاری" میں قبیلے کے سردار کا بہرحال بھاری کردار ہوتا ہے تاہم لوگ انفرادی طور پر بھی اپنے کسی رشتہ دار کو "سیاہ کار" قرار دے کر قتل کر سکتے ہیں۔ ایسے قتل پر قبیلہ کے دوسرے لوگ کوئی سوال نہیں کرتے اور قاتل کو مجرم نہیں ٹھہراتے اور نہ ہی اس قتل سے باخبر کوئی شخص پاکستان کی پولیس کو اس جرم کی اطلاع دیتا ہے، پولیس کو پتہ چل جائے اور وہ تحقیقات کرے تب بھی کوئی اس سے تعاون نہیں کرتا۔

لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں طوفانی بارش، نشیبی علاقے زیر آب

 بلوچستان میں جہالت کے زمانہ سے جاری اس رسم کو سندھ میں "کاری" کا نام دیا جاتا ہے۔

بانو کی والدہ نے اعلیٰ حکام س سے کہا کہ ان کی بیٹی کے قتل کے الزام مین گرفتار کئے گئے قبیلہ کے سردار  شیر باز ساتکزئی اور دیگر گرفتار افراد کو  رہا کر دیا جائے۔

فرزانہ باری کیا کہتی ہیں

یہ پہلا واقعہ نہیں کہ سیاہ کار قرار دے کر مار ڈالی گئی کسی خاتون کے وارث اس کے قاتلوں کو برحق اور خود مقتولہ کو ہی مجرم قرار دے رہے ہیں۔ یہ  رسم دراصل ہے ہی یہی کہ جسے سیاہ کار قرار دے ڈالا گیا اس کو قتل کرنا جائز بلکہ حق تصور کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں انسانی حقوق کے کارکنوں کو ان بھیانک رسموں سے لڑتے کئی دہائیاں گزر چکی ہیں۔

غزہ جنگ اب ختم ہونی چاہیے' مصائب 'نئی گہرائیوں تک پہنچ چکے ہیں'

غیرت کے نام پرقتل کی گئی مقتولہ کی والدہ کے ویڈیو بیان پرخواتین کے حقوق کی رہنما  اور عورتوں کے بہیمانہ قتل کے سلسلہ کے خلاف جدوجہد کرنے والی پروفیسرفرزانہ باری نے  کہا ہمیں کہانیاں نہ سنائیں۔ ایک سنگین جرم ہوا ہے سزا ملنی چاہیے۔ اس جرم کے ویڈیو شواہد موجود ہیں۔

وکیل لیاقت گبول نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ سردار کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے، ایسےمجرموں کو چھوڑ دیا گیا تو پھر ایسے واقعات کو روکنا مشکل ہوگا۔

کولمبیا یونیورسٹی نے اسرائیل مخالف مظاہروں پر درجنوں طلباء کو یونی ورسٹی سے نکال دیا


یاد رہے کہ بلوچستان کے دارلحکومت کے نواحی علاقے ڈگاری میں انیس جولائی کو بانو نامی خاتون اور احسان اللہ نامی شخص کے قتل کرنے کا واقعہ سامنے آیا تھا، فائرنگ کے دردناک مناظر کی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہوئی۔ اس ویڈیو کو لے کر پاکستان بھر کے انسانی حقوق کے کارکن اور عام شہری جاگے اور اس قتل کے خلاف آواز اٹھائی۔ یہ آواز بلند ہوتی گئی تو بلوچستان کی حکومت نے قانونی کارروائی کا آغاز کیا، اس ویڈیو کے مقام کا تعین کر کے واقعہ کے تمام کرداروں کا سراغ لگایا گیا۔

 ابتدائی تحقیقات میں بتایا گیا کہ نام نہاد فیصلے کے تحت مرنے والا مرد اور خاتون  ڈیڑھ سال سے روپوش تھے، دونوں کو دعوت کے بہانے بلایا گیا، جرگے میں فیصلہ سنایا گیا اور پھر کھلے میدان میں لے جا کر گولیاں چلا دی گئیں۔

 خاتون اور مرد کے سفاکانہ قتل کی وائرل ویڈیو کے سلسلے میں کوئٹہ پولیس نے بڑے پیمانے پر کارروائی کرتے ہوئے 20 افراد کو گرفتار کیا۔

پولیس کے مطابق واقعے میں ملوث 13 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن میں مقتولہ کا کزن اور ساتکزئی قبیلے کے سربراہ سردار شیرباز ساتکزئی بھی شامل ہیں۔

مقامی عدالت کے حکم پر ڈیگاری کے ویرانے میں قتل ہونے والے مرد اورعورت کا  ان کے قتل کے 47 دن بعد قبریں کھود کر پوسٹ مارٹم  کیا گیا۔ اس پوسٹ مارٹم سے صرف انہیں ماری جانے والی گولیوں کی تعداد کی ہی تصدیق ہوئی، باقی تمام ضروری مواد تو قتل کی ویڈیو سے پہلے ہی سامنے آ چکا تھا۔

گذشتہ روز وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ شادی شدہ جوڑا نہیں تھا، خاتون شادی شدہ اور 5 بچوں کی ماں تھی۔ تاہم یہ قتل اور بربریت ہے، میری ساری ہمدردیاں قتل ہونے والے افراد کے ساتھ ہیں اور ہم مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: بیٹی کے قتل کو کی والدہ سیاہ کار قتل کے اس قتل قتل کی

پڑھیں:

پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کا نیا باب، 80 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع

پاکستان نے تقریباً 2 دہائیوں بعد ہونے والے پہلے بولی کے عمل میں 23 آف شور تیل و گیس کی تلاش کے بلاکس 4 مختلف کنسورشیمز کو الاٹ کر دیے ہیں۔

مقامی توانائی کمپنیوں کی قیادت میں قائم کیے گئے ان کنسورشیمز میں سے بعض نےغیر ملکی اداروں، خصوصاً سرکاری ترک کمپنی ٹی پی اے او کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں آف شور تیل و گیس کی تلاش، معیشت کے لیے گیم چینجر قرار

مجموعی طور پر 40 آف شور بلاکس میں سے 23 کے لیے کامیاب بولیاں موصول ہوئیں، جو تقریباً 53 ہزار 500 مربع کلومیٹر کے علاقے پر محیط ہیں۔

Pakistan awards first offshore oil exploration blocks for decades

-First offshore bidding round since 2007 draws 23 block awards
-4 local-led consortiums win exploration rights
-Turkish national oil company TPAO among foreign partnershttps://t.co/7nmDDeAN0J

— Ariba Shahid (@AribaShahid) October 31, 2025

وزارتِ توانائی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، کامیاب کمپنیوں میں آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، ماری انرجیز اور پرائم انرجی شامل ہیں۔

وزارت کے مطابق، ترک کمپنی ٹی پی اے او نے ایک بلاک میں 25 فیصد حصص اور اس کی آپریٹنگ ذمہ داری حاصل کی ہے۔

یہ شراکت اس سال کے اوائل میں پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے ساتھ مشترکہ بولی کے معاہدے کے تحت طے پائی تھی، جس کا مقصد پاکستان کے سمندری توانائی وسائل کی تلاش ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں تیل و گیس کا بڑا ذخیرہ دریافت، یومیہ کتنے بیرل تیل حاصل ہوگا؟

دیگر بین الاقوامی شراکت داروں میں ہانگ کانگ کی یونائیٹڈ انرجی گروپ، اورینٹ پیٹرولیم اور فاطمہ پیٹرولیم شامل ہیں۔

چاروں کامیاب کنسورشیمز نے ابتدائی 3 سالہ مدت کے دوران تقریباً 8 کروڑ ڈالر کی لاگت سے ایکسپلوریشن سرگرمیاں انجام دینے کا وعدہ کیا ہے۔

وزارت توانائی کے مطابق، اگر ڈرلنگ کے مراحل آگے بڑھے تو کل سرمایہ کاری 75 کروڑ سے ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان اور امریکا کے درمیان ٹیرف معاہدہ طے پا گیا، وزیرِ خزانہ کا خیر مقدم

تقریباً 3 لاکھ مربع کلومیٹر پر محیط اور عمان، متحدہ عرب امارات اور ایران کی سرحدوں سے جڑا پاکستان کا آف شور زون 1947 سے اب تک صرف 18 کنوؤں کی کھدائی کا مشاہدہ کر چکا ہے۔

تاہم یہ سب اس کے ممکنہ تیل و گیس ذخائر کا مکمل اندازہ لگانے کے لیے ناکافی ہے۔

پاکستان اپنی خام تیل کی ضروریات کا تقریباً نصف حصہ درآمد کرتا ہے اور 2019 میں کیکڑا ون منصوبے کی ناکامی کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آئی تھی۔

تاہم، موجودہ اقدامات کو ماہرین توانائی کے شعبے میں نئی روح پھونکنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آف شور اورینٹ پٰیٹرولیم ایران بلاکس پاکستان تیل و گیس ڈرلنگ سرمایہ کاری عمان فاطمہ پیٹرولیم کنسورشیمز کیکڑا ون متحدہ عرب امارات ہانگ کانگ یونائیٹڈ انرجی گروپ

متعلقہ مضامین

  • خوبصورت معاشرہ کیسے تشکیل دیں؟
  • پی کے ایل آئی میں جگر کی پیوند کاری کے 1ہزار کامیاب آپریشن مکمل ہو گئے
  • کراچی میں دلخراش حادثہ، گھر میں آگ لگنے سے ماں بیٹی ہلاک
  • کراچی؛ گھر میں آتشزدگی کے دوران ماں بیٹی جھلس کر جاں بحق
  • پنجاب میں بیٹی دھی رانی پروگرام کے تحت 4857 جوڑوں کی باعزت رخصتی
  • نومبر 1984ء میں سکھوں کی نسل کشی بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب ہے
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب
  • پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کا نیا باب، 80 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع
  • بین آسٹن کا گیند لگنے سے انتقال، شیفلڈ شیلڈ کے میچ سے قبل ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی