وفاقی وزارتوں میں 1100 ارب روپے کی بدعنوانیاں لمحہ فکرہے،جاوید قصوری
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے مالی سال 2023-24ء کی آڈٹ رپورٹ میں وفاقی وزارتوں اور ڈویڑنز میں سنگین مالی بے ضابطگیوں، قواعد کی خلاف ورزیوں اور سرکاری فنڈز کے غلط استعمال سے ہونے والے 1100ارب روپے کے نقصان پر گہری تشویش کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف کی گڈ گورننس کی اصل کارکردگی کا اندازہ اس رپورٹ سے بخوبی ہو جاتا ہے جس میں گندم کی درآمد پر 300 ارب روپے کی کرپشن کی نشاندہی کی گئی ہے، ملک میں وافر مقدار میں گندم کی مو جودگی کے با وجود گندم کو درآمد سوچی سمجھی حکمت عملی تھی جس کا مقصد اشرافیہ کو نوازنا ہے۔ متعدد وزارتوں میں بجٹ کی منظوری کے بغیر اخراجات کئے گئے اور کوئی پوچھنے والا ہی نہیں۔پی سی بی میں غیر قانونی ادائیگیوں کا انکشاف لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کرپشن کی لعنت ختم کئے بغیر پائیدار ملک کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنا ممکن نہیں۔ ملکی بقا اور سالمیت کے لئے سب کا احتساب ضروری ہے۔ ملکی یکجہتی اور خوشحالی بھی احتساب سے مشروط ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے جاری کردہ کرپشن سروے کے مطابق پولیس کا محکمہ کرپشن میں پہلے، ٹھیکے دینے اور کنٹریکٹ کرنے کا شعبہ دوسرے، عدلیہ تیسرے، تعلیم چوتھے اور صحت کا محکمہ کرپشن میں پانچویں نمبر پر ہے۔ سرکاری محکموں میں شفافیت اور جوابدہی کے طریقہ کار کو نافذ کرنے اور مظبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے حکومتی سرگرمیوں، فیصلوں اور اخراجات سے متعلق معلومات تک عام شہریوں کی رسائی آسان بنائی جانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے سے رائج انسداد بدعنوانی کے قوانین کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا چاہئے۔ انسداد بدعنوانی کے لئے ایسے موثر قوانین متعارف کروائے جائیں جو یکساں طور پر سرکاری اور نجی شعبوں کا احاطہ کرتے ہوں۔ بدعنوانی کی روک تھام کے لئے قانونی فریم ورک میں سخت سزائیں شامل کرنے کے علاوہ قانونی عمل موثر اور منصفانہ بنانے پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔محمد جاوید قصوری نے مزید کہا کہ پاکستان میں کرپشن نے ام الخبائث کی شکل اختیار کر لی ہے اور زندگی کے ہر شعبہ میں بگاڑ اور خسارے کا ذریعہ بنی ہے، اسے قابو میں لائے بغیر نہ تو ملک چل ہے نہ جمہوریت پنپ سکتی ہے اور نہ ہی گورننس کا خواب حقیقت بن سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لئے
پڑھیں:
وفاقی دارالحکومت میں2 ماہ کیلئے دفعہ 144 نافذ کردی گئی
اسلام آباد(نیوزڈیسک) ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی جانب سے جاری ایک نوٹیفکیشن کے مطابق اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری میں دو ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
فوج داری ضابطۂ کارروائی (کریمنل پروسیجر کوڈ) کی دفعہ 144 ایک قانونی شق ہے جو ضلعی انتظامیہ کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ کسی مخصوص علاقے میں ایک مقررہ مدت کے لیے چار یا اس سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی عائد کر سکے۔
نوٹیفکیشن، جو 18 نومبر کی تاریخ کا ہے اور ڈان نیوز کے پاس موجود ہے، کے مطابق یہ حکم اس وجہ سے نافذ کیا گیا کہ “معاشرے کے بعض طبقات اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کے دائرہ اختیار میں غیر قانونی اجتماعات منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔”
نوٹیفکیشن میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کون سے غیر قانونی اجتماعات متوقع تھے۔
حکم کے مطابق اسلام آباد ضلع کی ریونیو حدود، بشمول ریڈ زون، میں ہر قسم کے پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے اجتماع، جلوس، ریلیوں اور مظاہروں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ “امنِ عامہ، سکون اور قانون و نظم و ضبط کی بحالی کے لیے اس قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں پر قابو پانا ضروری ہے۔”
نوٹیفکیشن کے مطابق یہ حکم فوری طور پر نافذ العمل ہوگا اور دو ماہ تک نافذ رہے گا، اور یہ حکم 18 جنوری 2026 کو ختم کر دیا جائے گا۔