فیسکو صارفین کو شدید ذہنی اذیت کا سامنا ہے،طاہرایوب
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے رہنمااورسابق یو سی ناظم/چیئرمین سی سی28 گلستان کالونی وممبرامن کمیٹی میاںطاہر ایوب نے کہاہے کہ فیسکوکے سب ڈویژنز میںآن لائن شکایت کی صورت میں مسئلہ حل کیے بغیر ہی شکایت کو حل شدہ قرار دے کر صارفین سے دھوکہ کیاجارہاہے ۔ بلز پر شکایت کیلئے پرنٹ کیے گئے موبائل نمبر بھی غیر فعال ہیں، مسائل کے شکار صارفین پریشانی سے دوچارہیں ۔صارفین کی شکایات کو محض فائلوں میں نمٹانے کی روایت شدت اختیار کر چکی ہے۔انہوںنے کہاکہ شہریوں کی جانب سے آن لائن یا فون کے ذریعے کی جانے والی شکایات کا ازالہ کرنے کے بجائے متعلقہ اہلکار بوگس انٹریز کے ذریعے ریکارڈ میں یہ ظاہر کردیتے ہیں کہ مسئلہ حل کر دیا گیا، حالانکہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ ایسے میں صارفین مسلسل بجلی کی خرابی، بلز میں غلطیوں یا وولٹیج کی خرابی جیسے مسائل کا شکار رہتے ہیں مگر فیسکو کے نظام میں ان کی شکایات حل شدہ دکھائی دیتی ہیں۔ معلومات کے مطابق بیشتر سب ڈویژنز میں وہ موبائل نمبرز جو بجلی کے بلز پر شکایت درج کرنے کیلیے فراہم کیے گئے تھے، یا تو بند ملتے ہیں یا اٹینڈ ہی نہیںکئے جاتے۔ صارفین کو شدید ذہنی اذیت کا سامنا ہے۔ انہوںنے مطابہ کیاہے کہ اعلیٰ انتظامیہ بوگس انٹریز اور غیر فعال شکایتی نیٹ ورک کا نوٹس لے اور مانیٹرنگ کیلئے کسی ادارے کی نگرانی میں آزادانہ آڈٹ کروایا جائے اور شہریوں کی شکایات کوبروقت نمٹایاجائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
انسٹاگرام پر بلاک کیوں کیا، خاتون نے شوہر کے خلاف شکایت درج کرا دی
انڈیا میں ایک دلچسپ اور حیران کن واقعہ سامنے آیا جہاں ایک خاتون نے انسٹاگرام پر فالوورز کی تعداد کم ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنے شوہر کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔
رپورٹس کے مطابق اترپردیش کے شہر نوئیڈا کی رہائشی 30 سالہ خاتون نیشا نے اپنے شوہر کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی ہے کہ وہ اس کے انسٹاگرام کے استعمال کو محدود کر رہا ہے اور اسے مجبور کرتا ہے کہ وہ گھر کے تمام کام کرے، جیسے صفائی، کھانا پکانا، برتن دھونا وغیرہ۔
View this post on Instagram
A post shared by DIVA Magazine Pakistan (@divamagazinepakistan)
نیشا کا کہنا تھا کہ یہ مطالبہ غیر معقول ہے اور اس کے آن لائن موجودگی پر سنجیدہ اثر ڈال رہا ہے، جو اس کی روزمرہ زندگی کا ایک اہم حصہ ہے۔ نیشا، جو روزانہ کم از کم 2 انسٹاگرام ریلز پوسٹ کرتی تھی اس نے شکایت کی کہ شوہر کی ان حرکات کی وجہ سے اس کا اکاؤنٹ چلانا ’تقریباً ناممکن‘ ہو گیا ہے۔ جب اس کے 2 فالوورز کم ہوئے تو وہ خاص طور پر ناراض ہوئی، اور اپنے سسرال کو چھوڑ کر اپنے میکے واپس چلی گئی۔
نیشا وہاں سے وہ قریبی پولیس اسٹیشن گئی اور شکایت درج کرائی، جس میں اپنی ڈیجیٹل زندگی میں مداخلت اور ذہنی دباؤ کا ذکر کیا۔ پولیس اہلکاروں نے تصدیق کی ہے کہ انہیں شکایت موصول ہو چکی ہے اور وہ معاملے پر کارروائی کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسٹاگرام انسٹاگرام بلاک