سالانہ 250 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے، صارفین کو مزید ریلیف دینگے: وزیر توانائی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ 200 یونٹ تک کے صارفین کو 80 فیصد ڈسکائونٹ دیا جا رہا ہے۔ ہم صارفین کو ریلیف کے حوالے سے مزید اقدامات بھی کریں گے۔ محمد ادریس کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی توانائی کا اجلاس ہوا جس میں حیسکو اور کے الیکٹرک کیلئے متبادل گرڈ سٹیشن کا معاملہ زیر بحث آیا۔ حیسکو حکام نے کہا کہ اگر جامشورو میں فالٹ آئے تو پورا حیسکو بلیک آؤٹ میں چلا جاتا ہے۔ جامشورو کے گرڈ میں فالٹ کا مطلب 13 شہروں کا بجلی سے محروم ہونا ہے۔ وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ جامشورو گرڈ بھی تب بلیک آئوٹ میں جاتا ہے جب نیشنل بلیک آئوٹ ہو، مجھے یاد نہیں کہ جامشورو گرڈ میں الگ سے کوئی فالٹ آیا ہو۔ وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ جامشورو گرڈ کا کے الیکڑک کے ساتھ تو کوئی تعلق ہی نہیں ہے،کے الیکٹرک کا بجلی کا سارا نظام بالکل الگ ہے۔ کے الیکٹرک اب نیشنل گرڈ سے 600 میگاواٹ تک بحلی لے سکتی ہے، مہنگی بجلی اور زیادہ بلوں کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی توانائی میں گونج رہی، رکن کمیٹی رانا سکندر حیات نے کہا کہ ہم لوگوں کو کیا جواب دیں بجلی کب سستی ہوگی، کچی آبادیوں اور ہاؤسنگ سوسائیٹیوں میں بجلی کنکشن نہیں ہیں۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ کئی سوسائیٹیاں 50 سالوں سے قائم ہیں لیکن وہاں بجلی نہیں ہے۔ ایسی جگہوں پر بجلی چوری ہو رہی ہے۔ ایک میٹر ساتھ 10 کنڈے ہوتے ہیں، اس پر وزیر توانائی نے کہا کہ ہاؤسنگ میں کنکشن تب لگتے ہیں جب وہاں کی مقامی اتھارٹی ڈیمانڈ کرے۔ مقامی اتھارٹی ڈیمانڈ کرے تو ہم کنکشن دینے کے پابند ہیں، ہم اس سے پہلے ایک اتھارٹی کا رول کیسے ادا کر سکتے ہیں۔ وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ میرے لیے کنکشن دینا بہت آسان ہے۔ اس سے بجلی زیادہ استعمال ہو گی۔ زیادہ بجلی استعمال ہوگی تو بجلی کے ریٹ کم ہو جائیں گے۔ بجلی کی قیمت اس لیے ہی زیادہ ہے کیونکہ بجلی کا استعمال کم ہے۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ اس لیے سوسائیٹیوں میں کنکشن دیں تاکہ استعمال بڑھے، وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ یہ بجلی کے محکمے کا تو فائدہ ہے لیکن قومی نقصان ہے۔ اتھارٹیز سے ڈیمانڈ نوٹس بھجوا دیں ہم کنکشن لگا دیں گے، 500 ارب کی بجلی چوری نہیں ہے، بجلی چوری 250 ارب سالانہ ہے۔ رکن کمیٹی رانا سکندر حیات نے کہا کہ باقی بلوں میں ریکور نہ ہونے والی رقم ہے۔ ملک انور تاج نے کہا کہ 200 یونٹ اور 201 یونٹ کا معاملہ آجکل لوگوں میں زیر بحث ہے۔ ملک انور تاج نے 200 اور 201 یونٹ پر بلوں میں فرق کا ایجنڈہ شامل کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ایجنڈہ شامل کیا جائے کہ ایک یونٹ کے فرق پر بل اتنا کیوں بڑھ جاتا ہے۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ لائف لائن والے صارفین کو 200 یونٹ تک 5000 روپے بل آتا ہے، جیسے ہی 201 یونٹ ہوتے ہیں بل 15 ہزار ہو جاتا ہے۔ ایک یونٹ بڑھنے سے اگلے 6 ماہ تک وہ پروٹیکٹڈ صارف بھی نہیں رہتا، کم از کم اسی مہینے کیلئے نان پروٹیکٹڈ رکھ لیں، چھ ماہ کیلئے کیوں؟۔ وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ 200 یونٹ تک کے صارفین کو 80 فیصد ڈسکاؤنٹ دیا جا رہا ہے، ہم صارفین کو ریلیف کے حوالے سے مزید اقدامات بھی کریں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: رانا سکندر حیات نے کہا کہ وزیر توانائی اویس لغاری اویس لغاری نے کہا کہ صارفین کو بجلی چوری جاتا ہے
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا 2 ارب روپے کی لاگت سے پرانے اور غیر موثر پنکھوں کو تبدیل کرنے کا منصوبہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 جولائی ۔2025 )توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے تحت حکومت نے ایک 10 سالہ منصوبہ متعارف کرایا ہے جس کے تحت ملک بھر میں 2 ارب روپے کی لاگت سے پرانے اور غیر موثر پنکھوں کو مرحلہ وار توانائی بچانے والے پنکھوں سے تبدیل کیا جائے گا نجی ٹی وی کے مطابق حکومت نے توانائی کی بچت کو فروغ دینے کے لیے ایک 10 سالہ سبسڈی پر مبنی پنکھا تبدیلی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو ملک بھر کے تمام بجلی کے تقسیم کار اداروں بشمول کے-الیکٹرک میں نافذ کیا جائے گا.(جاری ہے)
یہ اسکیم آن بل اسلامک فنانسنگ ماڈل کے تحت 2 ارب روپے کے فنڈ سے چلائی جائے گی جس کے تحت ملک بھر میں نصب 14 کروڑ 70 لاکھ پنکھوں میں سے 8 کروڑ 80 لاکھ پرانے اور غیر موثر پنکھے مرحلہ وار تبدیل کیے جائیں گے اس اقدام سے 6 ہزار سے 7 ہزار میگاواٹ تک کی توانائی کی بچت متوقع ہے یہ منصوبہ رواں ماہ وزیراعظم کی جانب سے باقاعدہ طور پر متعارف کرائے جانے کا امکان ہے. ذرائع کے مطابق قرضے کراچی انٹربینک آفرڈ ریٹ (کے آئی بی او آر) 2 فیصد شرح پر دیے جائیں گے جب کہ حکومت 10 فیصد فرسٹ لاس گارنٹی فراہم کرے گی یہ تفصیلات ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران سامنے آئیں جس کی صدارت وزیر خزانہ اورنگزیب رمدے نے کی. اجلاس میں وزیر توانائی، اسٹیٹ بینک کے گورنر، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین اور دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے اجلاس میں وزیراعظم پنکھا تبدیلی پروگرام میں ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی (این ای ای سی اے) کی جانب سے شرکا کو مختلف بینکوں کے ساتھ معاہدوں، نظام میں انضمام اور پنجاب ٹیکنالوجی انویسٹمنٹ بورڈ اور پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی (پی آئی ٹی سی) کے تکنیکی کردار کے بارے میں آگاہ کیا گیا. اس اسکیم کے تحت بینکوں کو یہ حق حاصل ہو گا کہ وہ بجلی کے بلوں کے ذریعے قسطیں براہ راست منہا کر سکیں کے-الیکٹرک اور دیگر ڈسکوز (بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں) اس ماڈل پر عمل درآمد کریں گی، جب کہ نادرا، 1-لنک اور دیگر بینک آن لائن ادائیگی کے عمل کو سہولت فراہم کریں گے پی آئی ٹی سی بجلی کے صارفین کا ڈیٹا براہ راست اے پی آئی کے ذریعے پنجاب آئی ٹی بورڈ کو فراہم کرے گی تاکہ اہل صارفین کو اس پروگرام میں شامل کیا جا سکے منصوبے کے تحت ملک بھر میں غیر موثر پنکھوں، خصوصاً چھوٹے گھروں میں استعمال ہونے والے پنکھوں کو ہدف بنایا گیا ہے. اس سے موسم گرما میں بڑھنے والے 11 ہزار میگاواٹ کولنگ لوڈ کو کم کرنے میں مدد ملے گی حکومت کو توقع ہے کہ اس سے کیپیسٹی پے منٹس میں بھی کمی آئے گی اور مارکیٹ میں اعلیٰ کارکردگی والے برقی آلات کی حوصلہ افزائی ہوگی اس وقت ملک میں بجلی کے 2 کروڑ 20 لاکھ رجسٹرڈ صارفین موجود ہیں جنہیں 6 سے 18 ماہ کی آسان اقساط میں ادائیگی کی سہولت دی جائے گی فی پنکھا اوسط تبدیلی لاگت تقریباً 10 ہزار 500 روپے رکھی گئی ہے این ای ای سی اے اور وزارت موسمیاتی تبدیلی مشترکہ طور پر اس منصوبے کے کاربن فنانسنگ کلیمز کی نگرانی کریں گے. وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم اس منصوبے میں ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں اور اسے توانائی کی بچت، مالی شمولیت اور معاشی استحکام کا اہم ذریعہ قرار دے رہے ہیں انہوں نے توقع ظاہر کی کہ یہ پروگرام نہ صرف صارفین کے رویے میں مثبت تبدیلی لائے گا بلکہ توانائی کی طلب میں کمی اور معیشت میں وسیع فوائد بھی فراہم کرے گا. انہوں نے تمام شراکت داروں، خاص طور پر بینکنگ سیکٹر کی شمولیت کو سراہا اور ہدایت دی کہ دو سے تین ہفتوں میں تمام تیاریوں کو مکمل کر لیا جائے تاکہ منصوبے کا پہلا مرحلہ شروع کیا جا سکے اجلاس کے اختتام پر تمام اسٹیک ہولڈرز نے اس پروگرام کے بر وقت اور موثر آغاز کے لیے اپنی بھرپور وابستگی کا اعادہ کیا جو حکومت کی وسیع تر توانائی اور اقتصادی اصلاحات کی حکمت عملی کا حصہ ہے.