حسینہ واجد نے احتجاجی مظاہروں پر گولیاں برسانے کا حکم دیا تھا، لیک آڈیو میں انکشاف، بی بی سی کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
ایک لیک آڈیو ریکارڈنگ میں انکشاف ہوا ہے کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ نے 2022 میں طالب علموں کی قیادت میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی اجازت دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کی جانب سے تصدیق شدہ اس آڈیو میں حسینہ واجد کو سیکیورٹی فورسز کو ’ مہلک ہتھیار استعمال کرنے‘ اور ’جہاں بھی مظاہرین نظر آئیں، ان پر گولیاں برسانے ‘ کا حکم دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بنگلہ دیش میں سول نافرمانی کی تحریک میں شدت، ایک روز میں 100 سے زائد ہلاکتیں، کرفیو نافذ
آڈیو کا مواد اور تحقیقاتآڈیو میں شیخ حسینہ واجد کی گفتگو ایک نامعلوم سینئر حکومتی افسر کے ساتھ ہوئی تھی اور اس میں انہوں نے کہا تھا ’جہاں بھی وہ (مظاہرین) نظر آئیں، ان پر گولیاں برسائی جائیں۔‘
یہ ریکارڈنگ 18 جولائی 2022 کو ہوئی تھی، جب ملک بھر میں احتجاج شدت اختیار کر چکا تھا اور مظاہرین کی بڑی تعداد پولیس کے خلاف کارروائی کے لیے سڑکوں پر نکل آئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے حسینہ واجد کے ’آئینہ گھر‘ بنگلہ دیش میں خوف کی علامت کیوں تھے؟
یہ آڈیو لیک مارچ 2023 میں ہوئی تھی، اور اس پر بنگلہ دیش کے پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ ریکارڈنگ شیخ حسینہ واجد کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں اہم ثبوت کے طور پر پیش کی جائے گی۔
واضح رہے کہ 2022 کے موسم گرما میں ہونے والے فسادات میں 1,400 افراد ہلاک ہوئے، جن کی اکثریت مظاہرین کی تھی۔
آڈیو کی تصدیقبی بی سی نے آڈیو کی تصدیق کے لیے مختلف ماہرین سے مدد لی۔ عالمی آڈیو فارنکس کمپنی ‘Earshot’ نے اس ریکارڈنگ کی جانچ کی اور اس بات کی تصدیق کی کہ یہ ریکارڈنگ کسی قسم کی جعلی یا ایڈیٹ نہیں کی گئی۔ کمپنی نے کہا کہ آڈیو میں کچھ مخصوص آوازیں موجود ہیں جو اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ یہ ریکارڈنگ درست ہے اور اس میں مصنوعی ترمیم نہیں کی گئی۔
پریس کانفرنس اور حکومتی ردعملشیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ نے اس آڈیو کو سچا تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔ عوامی لیگ کے ترجمان کا کہنا ہے ’یہ ریکارڈنگ کسی غیر قانونی ارادے یا غیر متناسب ردعمل کو ظاہر نہیں کرتی۔‘ ان کے مطابق، حکومتی فیصلے ’حالات کے مطابق‘ اور ’زندگی کے ضیاع کو کم سے کم کرنے کے لیے کیے گئے تھے۔‘
مظاہرے اور ہلاکتوں کی تفصیلاتتحقیقات میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ 5 اگست 2022 کو جتراباری، ڈھاکا میں پولیس نے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کم از کم 52 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ واقعہ بنگلہ دیش کی تاریخ کے سب سے خونریز پولیس حملوں میں سے ایک تھا۔
شیخ حسینہ واجد کے خلاف عدالتی کارروائیشیخ حسینہ واجد کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مقدمات دائر کیے گئے ہیں اور وہ بنگلہ دیش کے خصوصی ٹریبونل میں اپنی عدم موجودگی میں مقدمہ کا سامنا کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے شیخ حسینہ واجد سمیت 10 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے حکومت مخالف مظاہرین پر قاتلانہ کارروائیوں کا حکم دیا، جو کہ انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔ اس کے علاوہ، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سرکاری سطح پر اقلیتوں کے خلاف تشدد کی ترغیب دی اور ملٹری فورسز کی مدد سے ان مظاہروں کو کچلنے کی کوشش کی۔
بین الاقوامی تحقیقاتاقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے بھی شیخ حسینہ واجد اور ان کی حکومت کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات شروع کر رکھی ہیں اور انہوں نے اس بات کے لیے معقول وجوہات پیش کی ہیں کہ حکومت کی کارروائیاں عالمی سطح پر قابل مذمت ہیں۔ ان تحقیقات کے مطابق ’حسینہ اور ان کے حکومتی افسران نے جان بوجھ کر مظاہرین پر تشدد کے واقعات کو بڑھایا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش بی بی سی حسینہ واجد عوامی لیگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش حسینہ واجد عوامی لیگ شیخ حسینہ واجد حسینہ واجد کے یہ ریکارڈنگ بنگلہ دیش انہوں نے آڈیو میں کی تصدیق کے خلاف اس بات کے لیے اور اس
پڑھیں:
تنزانیہ، صدر سامیہ 98 فیصد ووٹوں سے کامیاب؛ ملک گیر پُرتشدد مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ کی صدر 65 سالہ سامیہ سُلوحُو حسن دوسری مدت کے لیے ملک کی صدر منتخب ہوگئیں تاہم ان نتائج کے خلاف پُرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق الیکشن کمیشن نے بدھ کو ہونے والے صدارتی الیکشن کے نتائج کا اعلان کردیا جن کے تحت صدر سامیہ حسن نے 97.66 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق صدر سامیہ حسن نے ملک بھر کے تقریباً تمام حلقوں میں برتری حاصل کی۔ ان کی حلف برداری کی تقریب آج منعقد ہوگی۔
تاہم ان متوقع نتائج کے خلاف پہلے ہی اپوزیشن کی اپیل پر ملک گیر مظاہرے جاری ہیں جنھیں طاقت سے کچلنے کی کوشش میں 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
تاہم سیکیورٹی فورسز نے اپوزیشن جماعت چادمہ پارٹی کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد 5 سے زائد ہے۔
یہ انتخابات اس وقت تنازع کا شکار ہوگئے جب حزبِ اختلاف کے مرکزی رہنماؤں کو صدارتی دوڑ سے باہر کر دیا گیا اور متعدد رہنما جیل میں قید ہیں۔
انتخاب کے روز (بدھ) کو دارالحکومت اور دیگر شہروں میں مظاہرین نے حکومت مخالف احتجاج کیا تھا اور صدر سامیہ حسن کی تصویروں والے پوسٹرز پھاڑ دیئے تھے۔
مظاہرین نے دارالحکومت میں متعدد سرکاری عمارتوں کو بھی نذرِ آتش کر دیا تھا جواب میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی۔
صدر سامیہ حسن نے اب تک انتخابی نتائج یا پرتشدد واقعات پر کوئی بیان نہیں دیا۔ وہ 2021 میں سابق صدر جان ماغوفولی کی اچانک موت کے بعد عہدہ سنبھالنے والی ملک کی پہلی خاتون صدر بن تھیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل سامیہ حسن ملک کے نائب صدر کے عہدے پر فائز تھیں۔