ایک لیک آڈیو ریکارڈنگ میں انکشاف ہوا ہے کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ نے 2022 میں طالب علموں کی قیادت میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی اجازت دی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کی جانب سے تصدیق شدہ اس آڈیو میں حسینہ واجد کو سیکیورٹی فورسز کو ’ مہلک ہتھیار استعمال کرنے‘ اور ’جہاں بھی مظاہرین نظر آئیں، ان پر گولیاں برسانے ‘ کا حکم دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے بنگلہ دیش میں سول نافرمانی کی تحریک میں شدت، ایک روز میں 100 سے زائد ہلاکتیں، کرفیو نافذ

آڈیو کا مواد اور تحقیقات

آڈیو میں شیخ حسینہ واجد کی گفتگو ایک نامعلوم سینئر حکومتی افسر کے ساتھ ہوئی تھی اور اس میں انہوں نے کہا تھا ’جہاں بھی وہ (مظاہرین) نظر آئیں، ان پر گولیاں برسائی جائیں۔‘

یہ ریکارڈنگ 18 جولائی 2022 کو ہوئی تھی، جب ملک بھر میں احتجاج شدت اختیار کر چکا تھا اور مظاہرین کی بڑی تعداد پولیس کے خلاف کارروائی کے لیے سڑکوں پر نکل آئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے حسینہ واجد کے ’آئینہ گھر‘ بنگلہ دیش میں خوف کی علامت کیوں تھے؟

یہ آڈیو لیک مارچ 2023 میں ہوئی تھی، اور اس پر بنگلہ دیش کے پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ ریکارڈنگ شیخ حسینہ واجد کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں اہم ثبوت کے طور پر پیش کی جائے گی۔

واضح رہے کہ 2022 کے موسم گرما میں ہونے والے فسادات میں 1,400 افراد ہلاک ہوئے، جن کی اکثریت مظاہرین کی تھی۔

آڈیو کی تصدیق

بی بی سی نے آڈیو کی تصدیق کے لیے مختلف ماہرین سے مدد لی۔ عالمی آڈیو فارنکس کمپنی ‘Earshot’ نے اس ریکارڈنگ کی جانچ کی اور اس بات کی تصدیق کی کہ یہ ریکارڈنگ کسی قسم کی جعلی یا ایڈیٹ نہیں کی گئی۔ کمپنی نے کہا کہ آڈیو میں کچھ مخصوص آوازیں موجود ہیں جو اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ یہ ریکارڈنگ درست ہے اور اس میں مصنوعی ترمیم نہیں کی گئی۔

پریس کانفرنس اور حکومتی ردعمل

شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ نے اس آڈیو کو سچا تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔ عوامی لیگ کے ترجمان کا کہنا ہے ’یہ ریکارڈنگ کسی غیر قانونی ارادے یا غیر متناسب ردعمل کو ظاہر نہیں کرتی۔‘ ان کے مطابق، حکومتی فیصلے ’حالات کے مطابق‘ اور ’زندگی کے ضیاع کو کم سے کم کرنے کے لیے کیے گئے تھے۔‘

مظاہرے اور ہلاکتوں کی تفصیلات

تحقیقات میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ 5 اگست 2022 کو جتراباری، ڈھاکا میں پولیس نے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کم از کم 52 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ واقعہ بنگلہ دیش کی تاریخ کے سب سے خونریز پولیس حملوں میں سے ایک تھا۔

شیخ حسینہ واجد کے خلاف عدالتی کارروائی

شیخ حسینہ واجد کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مقدمات دائر کیے گئے ہیں اور وہ بنگلہ دیش کے خصوصی ٹریبونل میں اپنی عدم موجودگی میں مقدمہ کا سامنا کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے شیخ حسینہ واجد سمیت 10 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے حکومت مخالف مظاہرین پر قاتلانہ کارروائیوں کا حکم دیا، جو کہ انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔ اس کے علاوہ، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سرکاری سطح پر اقلیتوں کے خلاف تشدد کی ترغیب دی اور ملٹری فورسز کی مدد سے ان مظاہروں کو کچلنے کی کوشش کی۔

بین الاقوامی تحقیقات

اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے بھی شیخ حسینہ واجد اور ان کی حکومت کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات شروع کر رکھی ہیں اور انہوں نے اس بات کے لیے معقول وجوہات پیش کی ہیں کہ حکومت کی کارروائیاں عالمی سطح پر قابل مذمت ہیں۔ ان تحقیقات کے مطابق ’حسینہ اور ان کے حکومتی افسران نے جان بوجھ کر مظاہرین پر تشدد کے واقعات کو بڑھایا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش بی بی سی حسینہ واجد عوامی لیگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش حسینہ واجد عوامی لیگ شیخ حسینہ واجد حسینہ واجد کے یہ ریکارڈنگ بنگلہ دیش انہوں نے آڈیو میں کی تصدیق کے خلاف اس بات کے لیے اور اس

پڑھیں:

خواجہ اظہار الحسن کا سندھ پبلک سروس کمیشن کو خط، جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق یقینی بنانے کا مطالبہ

ایک بیان میں سینئر متحدہ رہنما نے زور دیا کہ جعلی یا غیرتصدیق شدہ ڈومیسائل پر کسی بھی قسم کی تقرری یا سفارش سے مکمل طور پر گریز کیا جائے تاکہ کسی اہل امیدوار کا حق ضائع نہ ہو۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما و قومی اسمبلی کے رکن خواجہ اظہار الحسن نے سندھ میں جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی (پرمننٹ ریزیڈنس سرٹیفکیٹ) کے اجرا و استعمال کے بڑھتے ہوئے معاملات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سندھ پبلک سروس کمیشن (SPSC) کو ایک اہم مراسلہ ارسال کیا ہے۔ خواجہ اظہار الحسن نے اپنے مراسلے میں نشاندہی کی کہ جعلی ڈومیسائل کے باعث سندھ میں میرٹ پر مبنی بھرتیوں کا عمل بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں مقدمہ زیرِ سماعت ہے جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے (PLD 2021 Sindh 451) میں واضح طور پر قرار دیا ہے کہ کسی بھی امیدوار کو دھوکہ دہی یا غلط بیانی سے حاصل کردہ ڈومیسائل پر کسی قسم کا فائدہ نہیں دیا جا سکتا، عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ بھرتیوں سے قبل ڈومیسائل کی لازمی تصدیق کی جائے تاکہ شفافیت اور میرٹ کے تقاضے پورے ہوں۔ 

خواجہ اظہار الحسن کے مطابق، سندھ پبلک سروس کمیشن (بھرتی و نظم و نسق) ضوابط 2023ء میں بھی واضح طور پر یہ شرط موجود ہے کہ بھرتی سے قبل امیدوار کے ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے کرائی جائے۔ انہوں نے آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 190 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تمام انتظامی ادارے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کے پابند ہیں اور اگر کوئی ادارہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرے تو یہ عمل آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت توہینِ عدالت کے زمرے میں آ سکتا ہے۔ خواجہ اظہار الحسن نے سندھ پبلک سروس کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ بھرتیوں سے قبل متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق کو لازمی قرار دے اور اس تصدیق کا ریکارڈ بطور ثبوت محفوظ رکھے تاکہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا واضح ثبوت موجود ہو۔

متعلقہ مضامین

  • پی ایف یو جے ورکرزکے زیر اہتمام صحافیوں کو درپیش سنگین صورتحال کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
  • خواجہ اظہار الحسن کا سندھ پبلک سروس کمیشن کو خط، جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق یقینی بنانے کا مطالبہ
  • وزیراعظم نے پی پی سے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کر دی‘ بلاول کی تصدیق
  • آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا
  • آڈیو لیکس کیس میں اہم پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل
  • آڈیو لیک کیس میں اہم پیشرفت، مقدمہ جسٹس اعظم خان کی عدالت کو منتقل
  • کراچی میں ڈاکو راج، مزاحمت کرنے پر 18 سالہ نوجوان جاں بحق
  • تین سال سے کم عمر بچوں کو فلورائیڈ گولیاں دینا خطرناک، امریکی ایف ڈی اے کی سخت وارننگ
  • جماعت اسلامی کا احتجاجی مارچ ‘ ریڈ لائن منصوبہ فوری مکمل و حتمی تاریخ دینے کا مطالبہ
  • شیخ حسینہ واجد بغاوت کیس میں مفرور قرار،اخباروں میں نوٹس