پی ٹی آئی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد زیر غور نہیں، رانا ثناء
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد زیر غور نہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ گفتگو میں رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت گرانے کے بارے میں قطعی طور پر غور نہیں ہورہا۔
انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی پرامن احتجاج کرے گی تو احتجاج ان کا جمہوری حق ہے، حکومت نے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی متعدد بار پیشکش کی ہے۔ وزیراعظم نے ایک ماہ میں 3 مرتبہ پی ٹی آئی کو کہا کہ ہمیں بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، پی ٹی آئی مسلسل مذاکرات سے انکاری رہی ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کوکہا کہ سیاسی معاملات پر حکومت اور اپوزیشن کو بیٹھ کر بات کرنی چاہیے۔
اُنہوں نے کہا کہ مذاکرات جب بھی ہونے ہیں، وہ سیاسی حکومت، سیاسی جماعت اور قیادت کے درمیان ہونے ہیں، اگر سیاسی مسائل کا حل نکلنا ہے تو وہ سیاسی قیادت سے بات چیت کے ذریعے ہی نکلنا ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنت کی مدد سے دوبارہ اقتدار میں آنے کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا، یہ اپنے فیصلوں اور طرز سیاست کی وجہ سے اس جگہ پہنچے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اپنی صوبائی حکومتیں نہ توڑتی تو شاید 9 مئی بھی نہ ہوتا، ان کا رویہ جمہوری نہیں، پی ٹی آئی جمہوریت کو ڈائیلاگ سے نہیں ڈیڈلاک سے چلانا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر سیاسی امور نے کہا کہ حزب اقتدار اور حزب اختلاف گاڑی کے دو پہیے ہیں، پی ٹی آئی نے اپنے دور میں ایک ہی پہیے پر گاڑی چلانے کی کوشش کی، وزیراعظم نے پی ٹی آئی کو کہا کہ آپ بھلے میرے پاس نہ آئیں، اسپیکر چیمبر میں بات کرلیں میں وہاں آجاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات میں موجود تھا، اس میں خیبر پختونخوا کی حکومت گرانے کی کسی نے بات نہیں کی۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت اور بانی پی ٹی آئی کی امانت کو علی امین گنڈاپور اچھے طریقے سے سنبھالے ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رانا ثناء الل پی ٹی ا ئی کو نے کہا کہ
پڑھیں:
پی پی رہنمائوں نے پنجاب حکومت کیخلاف پریس کانفرنسوں کی ریس لگا رکھی ہے: عظمیٰ بخاری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ+نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمٰی بخاری نے قمر الزمان کائرہ کی جانب سے پریس کانفرنس پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے پنجاب حکومت کے خلاف پریس کانفرنسز کی ریس لگائی ہوئی ہے اور پھر بھی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ سیلاب متاثرین پر سیاست نہیں کر رہے۔ پنجاب میں رہ کر پنجاب کی بیٹی پر تنقید کرنے سے پہلے پیپلز پارٹی رہنماؤں کو اپنا ماضی یاد کر لینا چاہیے۔ جس جماعت کی قیادت ایک خاتون کے پاس تھی، آج پوری جماعت ایک خاتون لیڈر کے خلاف پریس کانفرنسز کر رہی ہے۔ ہمیں اپنی مقبولیت اور عوامی خدمت پر فخر ہے۔ پیپلز پارٹی کو بھی اپنی مقبولیت اور عوامی حمایت پر توجہ دینی چاہیے۔ ایسی بیان بازی سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، اور نہ ہی اس طرح پیپلز پارٹی اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکتی ہے۔ یہ اختلاف نہیں بلکہ اجتماعی طور پر پنجاب کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب، ان کی کابینہ اور صوبے کے تمام ادارے پہلے دن سے سیلاب متاثرین کے درمیان موجود ہیں۔ ایسے سنجیدہ معاملے پر سیاست کرنا قمر الزمان کائرہ جیسے تجربہ کار سیاستدان کے شایانِ شان نہیں۔ جب ذاتی حملے کیے جائیں گے تو جواب بھی ضرور دیا جائے گا۔ آپ سندھ میں بی آئی ایس پی استعمال کریں، ہمیں اعتراض نہیں۔ سندھ میں آپ متاثرین کو 10،10 ہزار دے رہے ہیں، لیکن مریم نواز پنجاب کے متاثرین کو 10،10 لاکھ دے رہی ہیں، جو ان کی اصل ضرورت ہے۔ ہمیں کسی کے مشورے کی ضرورت نہیں۔ مریم نواز کے 90 سے زائد منصوبے پنجاب کے فنڈز سے مکمل ہو رہے ہیں، اس میں وفاق کا ایک پیسہ بھی شامل نہیں۔ عظمٰی بخاری نے کہا کہ اس حقیقت پر ایک پنجابی ہونے کے ناطے خوشی ہونی چاہیے، افسوس نہیں۔