پاکستان کا اضافی ایل این جی فروخت کرنے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے اضافی ایل این جی فروخت کرنے پر غور شروع کردیا۔
میڈیا ذرائعکے مطابق پاکستان میں ایل این جی کی سپلائی میں اضافے کے سبب گیس کی پیداوار والے مقامی صنعت کاروں کو 37 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز سالانہ نقصان کا سامنا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ پاکستان کے پاس اس وقت کم از کم تین ایل این جی کارگو اضافی ہیں جنہیں قطر سے درآمد کیا گیا تھا اور ملک میں اس کارگو کا کوئی خریدار موجود نہیں۔
پاکستان میں ایل این جی کا بڑا حصہ گیس سے چلنے والے بجلی کے پلانٹس پر خرچ کیا جاتا تھا لیکن پچھلے تین برسوں کے دوران اس طریقے سے بجلی کی پیداوار مسلسل کم ہو رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کی جگہ ملک میں سستے سولر پینل سے گھریلو سطح پر بجلی پیدا کی جا رہی ہے، اس لیے پاکستان سوچ رہا ہے کہ اپنی اضافی ایل این جی کسی اور کو فروخت کردے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایل این جی
پڑھیں:
کے الیکٹرک سوئی سدرن اور واپڈا بے لگام گھوڑے بن گئے‘سنی تحریک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-02-17
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد شاداب رضا نقشبندی نے کہا ہے کہ ملک کے عوام مسائل کا حل بیروزگاری اور مہنگائی کا خاتمہ چاہتے ہیں، حکومت ٹیکس کسی نہ کسی طریقے سے غریب عوام سے وصول کررہی ہے،عوام کو بجلی وگیس کی لوشیڈنگ کرکے اضافی بل وصول کئے جارہے ہیں جمہوری حکمران جمہوریت کا راگ الاپنے کی بجائے عوام کو بنیادی حقوق اور مسائل حل کریں،جمہوری حکومت عوام کو حقوق اور ان کے مسائل حل نہیں کریگی تو بھلا یہ کونسی جمہوریت ہے،معیشت کو مستحکم بنانے کیلئے قرضے لینا اور اس کا بوجھ غریب پر ڈالنا درست اقدام نہیں ہے،متوسط طبقے کو قرضوں سے ریلیف کی بجائے ٹیکسوں کی صورت میں بوجھ اٹھانا پڑتا ہے،کے الیکٹرک سوئی سدرن اور واپڈا بے لگام گھوڑے بن گئے جنہیں کوئی روکنے والا نہیں ہے،بجلی وگیس کی 14گھنٹے سے زائد لوڈ شیڈنگ اور بل اضافی طور پر وصول کئے جارہے ہیں،وفاقی وصوبائی حکومتیں عوامی ایشوز کو حل اور بے لگام کے الیکٹرک،سوئی سدرن اور واپڈا کو نکیل ڈال کرعوام سے اضافی بل لینے سے روکیں،بجلی وگیس کی لوڈ شیڈنگ کو مکمل طور پر ختم کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں،روزمرہ استعمال ہونیوالی اشیاء پر جی ایس ٹی ٹیکس اور دیگر ٹیکسوں کو ختم یا کم کیا جائے،بیرونی قرضے ایسے وعدوں پر نہ لئے جائیں جس سے غریب خود کشی کرنے پر مجبور ہوجائے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز اہلسنت سے جاری ایک بیان میں کیا،محمد شاداب رضا نقشبندی نے کہا کہ عالمی سطح پر نظر ڈالیں تو پوری دنیا میں کھانے پینے کی اشیاء پرسبسڈی دے کر عوام کو ریلیف دیا جاتا ہے،حکمران ایسی معاشی پالیسیاں مرتب کریں جس سے غریب کو ریلیف اور معیشت مستحکم ہو۔