پاکستان کا اضافی ایل این جی فروخت کرنے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے اضافی ایل این جی فروخت کرنے پر غور شروع کردیا۔
میڈیا ذرائعکے مطابق پاکستان میں ایل این جی کی سپلائی میں اضافے کے سبب گیس کی پیداوار والے مقامی صنعت کاروں کو 37 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز سالانہ نقصان کا سامنا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ پاکستان کے پاس اس وقت کم از کم تین ایل این جی کارگو اضافی ہیں جنہیں قطر سے درآمد کیا گیا تھا اور ملک میں اس کارگو کا کوئی خریدار موجود نہیں۔
پاکستان میں ایل این جی کا بڑا حصہ گیس سے چلنے والے بجلی کے پلانٹس پر خرچ کیا جاتا تھا لیکن پچھلے تین برسوں کے دوران اس طریقے سے بجلی کی پیداوار مسلسل کم ہو رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کی جگہ ملک میں سستے سولر پینل سے گھریلو سطح پر بجلی پیدا کی جا رہی ہے، اس لیے پاکستان سوچ رہا ہے کہ اپنی اضافی ایل این جی کسی اور کو فروخت کردے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایل این جی
پڑھیں:
بجلی 10 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: نیپرا نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی جانب سے مئی کے مہینے کے لیے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 10 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست پر سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے، جو ڈیٹا کی جانچ پڑتال کے بعد جاری کیا جائے گا۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں ہونے والی سماعت کے دوران سی پی پی اے نے مؤقف اختیار کیا کہ گیس کی قیمتوں میں متوقع اضافہ آئندہ مہینوں میں بجلی کے نرخوں میں ایک روپے فی یونٹ تک اضافے کا باعث بن سکتا ہے، جب کہ اگر بجلی کی فروخت میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہوا تو گردشی قرضے پر سود کی ادائیگی کے لیے صارفین پر مزید سرچارج بھی عائد کرنا پڑ سکتا ہے۔
سی پی پی اے نے نیپرا کو مئی 2025 کے لیے 10 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست دی تھی۔ اگر اتھارٹی اس اضافے کی منظوری دیتی ہے تو صارفین پر مجموعی طور پر ایک ارب 25 کروڑ روپے کا اضافی مالی بوجھ پڑے گا۔
رپورٹ کے مطابق مئی میں بجلی کی اوسط ریفرنس فیول لاگت 7 روپے 39 پیسے فی یونٹ رہی، جب کہ اپریل کے مہینے میں یہ قیمت 7 روپے 49 پیسے تھی، یعنی فیول لاگت میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی۔
ایجنسی نے مزید بتایا کہ اس وقت صارفین سالانہ 323 ارب روپے صرف گردشی قرضوں پر واجب الادا سود کی ادائیگی کی مد میں ادا کر رہے ہیں، جو بجلی کی بڑھتی قیمتوں کا اہم سبب ہے۔
نیپرا نے سماعت مکمل کرلی ہے اور حتمی فیصلہ جلد جاری کیے جانے کا امکان ہے، جو کہ بجلی صارفین کے لیے آئندہ مہینوں کی قیمتوں کے تعین میں اہم کردار ادا کرے گا۔