سیاسی معاملات پر پی ٹی آئی سے بات کے لیے تیار ہیں، لیکن کیسز میں صرف عدالتوں سے ہی مل سکتا ہے، عطاتارڑ
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ سیاسی معاملات پر پی ٹی آئی سے بات کے لیے تیار ہیں، لیکن کیسز میں ریلیف پی ٹی آئی کو صرف عدالتوں سے ہی مل سکتا ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ سے سوال کیا گیا کہ 13 اگست کو جناح اسٹیڈیم میں وزیراعظم شہباز شریف نے میثاقِ استحکام کی بات کی اور کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات دور کریں اور استحکامِ پاکستان کی بات کریں۔ فیلڈ مارشل نے بھی صحافی سے بات چیت میں کہا کہ سیاسی مفاہمت سچے دل سے معافی مانگنے سے ممکن ہے۔ تو کیا یہ پی ٹی آئی کے لیے پیغام ہے کہ اگر وہ معافی مانگ لیں تو معاملات سُورٹ آؤٹ ہوسکتے ہیں؟
جواب میں عطاء تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم کا ہمیشہ سے واضح مؤقف رہا ہے کہ بات چیت ہونی چاہیے۔ سیاست میں سیاستدان بات چیت کرتے ہیں اور کرتے رہتے ہیں۔ پچھلی بار جب پی ٹی آئی سے بات چیت کے لیے کمیٹی بنی جس میں عرفان صدیقی اور رانا ثناء اللہ شامل تھے، بات چیت چلتی رہی مگر آخر میں پی ٹی آئی پیچھے ہٹ گئی۔ پارلیمان کا واضح مؤقف ہے کہ بات چیت سے معاملات حل ہونے چاہئیں۔ ہم اب بھی پی ٹی آئی کو معاملات میں انگیج کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پی ٹی آئی عدالتیں عطاتارڑ مذاکرات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی عدالتیں عطاتارڑ مذاکرات پی ٹی آئی بات چیت سے بات کے لیے
پڑھیں:
تائیوان کو اسلحہ فروخت کی منظوری‘ امریکا کے چین کیساتھ معاملات بگڑنے کا خدشہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251117-01-18
واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا نے تائیوان کو اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دے دی جس سے چین اور امریکا کے تعلقات مزید خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔امریکا نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں پہلی بار تائیوان کو اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دی ہے، تائیوان 330 ملین ڈالر کے معاہدے کے تحت ایف 16، سی 130 کے پرزے خریدے گا۔ اس معاملے پر چینی وزارت خارجہ نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی اسلحہ کی فروخت چین کی خود مختاری اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکا باضابطہ طور پر ون چائنہ پالیس کی حمایت کرتا ہے۔