200 یونٹ تک 5000 روپے بل اور 201 یونٹ ہوتے ہی بل 15 ہزار کیوں؟ سوالات کھڑے ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی توانائی کے اجلاس میں 200 اور 201 یونٹ پر بلوں میں فرق کا ایجنڈہ شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور سوال کیا 200 یونٹ تک 5000 روپے بل اور 201 یونٹ ہوتے ہیں بل 15 ہزار کیوں؟
تفصیلات کے مطابق محمد ادریس کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی توانائی کا اجلاس ہوا ، جس میں مہنگی بجلی اور زائد بلوں کی بھرمار پر اراکین قومی اسمبلی نے سوالات اٹھادیئے۔
رکن کمیٹی رانا سکندر حیات نے کہا کہ ہم لوگوں کو کیا جواب دیں بجلی کب سستی ہوگی،؟ کچی آبادیوں اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں بجلی کنکشن نہیں ہیں ، کئی سوسائٹیاں 50 سالوں سے قائم ہیں لیکن وہاں بجلی نہیں ہے، ایسی جگہوں پر بجلی چوری ہو رہی ہے، ایک میٹر ساتھ 10 کنڈے ہوتے ہیں۔
وزیر برائے پاور ڈویژن اویس لغاری نے بتایا کہ ہاوسنگ میں کنکشن تب لگتے ہیں جب وہاں کی مقامی اتھارٹی ڈیمانڈ کرے،مقامی اتھارٹی ڈیمانڈ کرے تو ہم کنکشن دینے کے پابند ہیں،ہم اس سے پہلے ایک اتھارٹی کا رول کیسے ادا کر سکتے ہیں۔
وزیر برائے پاور ڈویژن کا کہنا تھا کہ میرے لیے کنکشن دینا بہت آسان ہے اس سے بجلی زیادہ استعمال ہوگی،زیادہ بجلی استعمال ہوگی تو بجلی کے ریٹ کم ہو جائیں گے، بجلی کی قیمت اس لیے ہی زیادہ ہے کیونکہ بجلی کا استعمال کم ہے، 500ارب کی بجلی چوری نہیں ہے، بجلی چوری 250 ارب سالانہ ہے۔
ملک انور تاج نے کہا کہ 200یونٹ اور 201 یونٹ کا معاملہ آج کل لوگوں میں زیر بحث ہے اور 200 اور 201 یونٹ پر بلوں میں فرق کا ایجنڈہ شامل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ایجنڈہ شامل کیا جائے کہ ایک یونٹ کے فرق پر بل اتنا کیوں بڑھ جاتا ہے۔
رانا سکندر حیات کا کہنا تھا کہ لائف لائن والے صارفین کو 200 یونٹ تک 5000 روپے بل آتا ہے، رجیسے ہی 201 یونٹ ہوتے ہیں بل 15 ہزار ہو جاتا ہے، ایک یونٹ بڑھنے سے اگلے 6 ماہ تک وہ پروٹیکٹڈ صارف بھی نہیں رہتا، کم از کم اسی مہینے کیلئے نان پروٹیکٹڈ رکھ لیں چھ ماہ کیلئے کیوں۔
اویس لغاری نے بتایا کہ 200 یونٹ تک کے صارفین کو 80 فیصد ڈسکاونٹ دیا جا رہا ہے، ہم صارفین کو ریلیف کے حوالے سے مزید اقدامات بھی کریں گے۔
مزیدپڑھیں:صارفین پر کروڑوں روپے کا اضافی بوجھ، ہزاروں مجموعی یونٹس کے بلز بھیج دیے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اور 201 یونٹ یونٹ تک
پڑھیں:
جیکب آباد: سیپکو کی بل دینے والے صارفین پر زیادتیاں عروج پر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جیکب آباد (نمائندہ جسارت) جیکب آباد سیپکو کی بل دینے والے صارفین سے زیادتیاں،بل نہ دینے والوں پر مہربان شکایات،زیرو ریکوری والا فیڈر سارا دن واٹر سپلائی فیڈر پر چوری پر چلنے کا انکشاف تفصیلات کے مطابق جیکب آباد میں سیپکو حکام کی بل دینے والوں سے زیادتیاں بڑھ گئی ہیںصارفین کی جانب سے ہزاروں روپے کے اضافی بل بھیجنے کی شکایات میں اضافہ ہو گیا ہے تو دوسری جانب بل نہ دینے والوں پر سیپکو حکام انتہائی مہربان نظر آتے ہیںزیرو ریکوری والے مولاداد فیڈر سارا دن واٹر سپلائی فیڈر پر چوری پر چلنے کا انکشاف ہوا ہے مولاداد فیڈر پر 18گھنٹے جبکہ واٹر سپلائی فیڈر پر رات پونے 11سے صبح پونے 7تک بجلی بند رہتی ہے اور دن کو سارا دن واٹر سپلائی پر سیپکو کی طرف سے بجلی فراہم کی جاتی ہے جس پر پورا مولاداد فیڈٖر چوری پر چلتا ہے اسکے باوجود سیپکو حکام بڑے پیمانے پر ہونے والی اس بجلی چوری پر کوئی کاروائی نہیں کرتے اور یہ سلسلہ برسوں سے چلا آرہا ہے،بجلی چوری کے خلاف ملکی سطح پر مہم جاری ہے لیکن جیکب آباد میں سیپکو حکام بجلی کی اس بڑی چوری پر مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیںاور تاحال بجلی چوروں کی جاری یہ مہم مولاداد فیڈر پر ہونے والی چوری کو روکنے میں ناکام ہے شہر کے سیاسی سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ زیرو ریکوری والا فیڈر پورا دن چلتا ہے اور بل دینے والے صارفین کو اعلانیہ ،غیر اعلانیہ بلاجواز لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ بدترین ٹرپنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے اضافی بل بھی بل دینے والوں کو بھیجے جاتے ہیںجنہیں پورا دن بھی مسلسل بجلی نہیں ملتی،سیپکو بجلی چوری مہم بھی عام صارف اور چھوٹے چور تک محدود ہے بڑے بجلی چوروں کے خلاف سیپکو حکام کاروائی تک نہیں کرتے الٹا انہیں مسلسل بجلی کی فراہمی کے لئے چار فیڈرس کی لائنیں دی گئی ہیںسیپکو کی بجلی چوری مہم سے لاکھوں کی بجلی چوری کرنے والے کارخانے ،چکیاں ،ہال ،ہوٹل ،میڈیکل سینٹر اور دیگر محفوظ ہیںسیپکو حکام کا بل دینے والے صارفین سے ایسا رویہ قابل افسوس ہے جیکب آباد سیپکو کی زیادتیوں کا وزیر پانی و بجلی ،چیئرمین واپڈا ،نیپرا نوٹس لیکر صارفین سے انصاف کریں اور واٹر سپلائی فیڈر پر بڑے پیمانے پر ہونے والی بجلی چوری روکنے میں ناکام سیپکو حکام کے خلاف سخت اور مثالی کاروائی کی جائے۔