تھک بابوسر میں سیلابی ریلے میں جان دینے والے فہد اسلام کی قربانی کا بیٹا چشم دید گواہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
گلگت بلتستان کے علاقے تھک بابوسر میں پیش آنے والے افسوسناک سانحے میں جان بحق ہونے والے سیاح فہد اسلام کے بیٹے عاصم فہد نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے والد نے اپنی بھابھی اور بھتیجے کو بچانے کے لیے پانی میں چھلانگ لگائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان، شاہراہ تھک بابوسر پر سیلابی ریلے کی تباہ کاریاں، 3 سیاح جاں بحق، 15 سے زائد لاپتا
عاصم فہد کا کہنا تھا کہ ہم اسکردو سے واپس آرہے تھے کہ اچانک سیلابی ریلا آیا، ہم نے پہاڑ کے نیچے پناہ لینے کی کوشش کی، اسی دوران چچی مشعال فاطمہ اور 3 سالہ عبدالہادی پانی کی زد میں آگئے، والد نے بغیر سوچے سمجھے ان دونوں کو بچانے کے لیے ریلے میں چھلانگ لگا دی، لیکن وہ خود بھی جان کی بازی ہار گئے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل لودھراں سے تعلق رکھنے والی ایک فیملی پکنک منانے اسکردو گئی تھی، واپسی پر تھک بابوسر کے قریب اچانک سیلابی ریلا آیا، جس میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ، ان کے دیور فہد اسلام جاں بحق ہوگئے، جبکہ ڈاکٹر مشعال کا بیٹا عبدالہادی اب تک لاپتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسکردو دیوسائی روڈ کھول دی گئی: پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے 200 سے زائد سیاح ریسکیو، بابوسر روڈ پر ایمرجنسی نافذ
حادثے کے بعد لاشیں مقامی اسپتال منتقل کی گئیں، جہاں سہولیات کی کمی کے باعث مسائل کا سامنا ہے۔ فیملی ممبر ڈاکٹر حفیظ اللہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ اسپتال میں 2 روز سے بجلی نہیں، جس کے باعث لاشوں کو برف کے بلاکس سے محفوظ رکھا جارہا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر لاشوں کی لودھراں منتقلی کا بندوبست کیا جائے تاکہ تدفین کی جاسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسکردو تھک بابوسر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تھک بابوسر تھک بابوسر نے والے
پڑھیں:
ماں نے ’دوست‘ کے ہاتھوں جوان بیٹا قتل کروا دیا
بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع کانپور کے ایک گاؤں میں ایک لرزہ خیز واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک خاتون نے اپنے ’دوست‘ اور اس کے بھائی کے ساتھ مل کر اپنے ہی 23 سالہ بیٹے کو ہتھوڑے سے قتل کر دیا۔
پولیس کے مطابق ملزمان نے واردات کو سڑک پر ہونے والا حادثہ ظاہر کرنے کی کوشش کی تاکہ بیمہ کی رقم حاصل کی جا سکے۔
پولیس نے بتایا کہ واقعہ 26 اکتوبر کو پیش آیا۔ مقتول پریدیپ شرما کی لاش کانپورایٹا وہ ہائی وے سے برآمد ہوئی۔ ابتدا میں واقعہ کو حادثہ سمجھا گیا، مگر تفتیش کے دوران قتل کا انکشاف ہوا۔
یہ بھی پڑھیے پرفیکٹ مرڈر کا خواب جسے فرانزک سائنس نے توڑ دیا، قتل کی لرزہ خیز واردات کی کہانی سامنے آگئی
دھیرا پور سرکل آفیسر کے مطابق، پریدیپ کے والد کے انتقال کے بعد اس کی والدہ نے ماینک عرف ایشو کٹیار نامی شخص سے تعلقات قائم کیے، جس پر پریدیپ نے شدید اعتراض کیا اور ماں سے الگ رہنے لگا۔ وہ آندھرا پردیش میں ملازمت کر رہا تھا۔
پولیس کے مطابق، ماں، ماینک اور اس کے بھائی رشیش کٹیار نے مل کر پریدیپ کو ختم کرنے کا منصوبہ بنایا۔ دونوں بھائیوں نے پہلے پریدیپ کے نام پر کئی انشورنس پالیسیاں خریدیں۔
جب پریدیپ دیوالی کی چھٹیوں پر گھر آیا تو ماینک اور رشیش نے اسے کھانے پر باہر لے جانے کے بہانے اپنی ویگن آر کار میں بٹھایا۔
راستے میں دونوں نے اس کے سر پر ہتھوڑے سے متعدد وار کر کے اسے قتل کر دیا۔ بعدازاں، انہوں نے لاش کو بلہاراماؤ گاؤں کے قریب سڑک پر پھینک کر حادثے کا منظر پیدا کرنے کی کوشش کی۔
پولیس نے بتایا کہ مقتول کے چچا اور دادا نے ماینک اور رشیش پر قتل کا الزام لگایا جبکہ ماں نے اصرار کیا کہ بیٹا حادثے میں ہلاک ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے محبت، بلیک میلنگ اور قتل، خوفناک واردات کی تفصیل سامنے آگئی
مزید تفتیش کے بعد پولیس نے قتل میں استعمال ہونے والا ہتھوڑا، غیر قانونی اسلحہ اور کار برآمد کر لی۔ دونوں ملزمان کو مقابلے کے بعد گرفتار کیا گیا۔
سرکل آفیسر کے مطابق، رشیش نے پولیس پر فائرنگ کی، جس پر پولیس کی جوابی کارروائی میں وہ زخمی ہو گیا۔ اسے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں اس کا علاج جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اترپردیش بھارت پریدیپ شرما کان پور