اسلام آباد: 11 گھنٹے گزر گئے، سیلابی ریلے میں بہنے والے کرنل اور ڈاکٹر بیٹی کا پتہ نہ چل سکا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
—جیو نیوز گریب
11 گھنٹے گزرنے کے باوجود اسلام آباد کی ہاؤسنگ سوسائٹی میں سیلابی ریلے میں کار سمیت بہنے والے باپ بیٹی کا کچھ پتہ نہ چل سکا۔
کرنل ریٹائرڈ قاضی اسحاق روز اپنی ڈاکٹر بیٹی کو سوسائٹی کے گیٹ تک چھوڑنے جاتے تھے۔
آج صبح کرنل اسحاق قاضی اپنے گھر سے اپنی 25 سالہ بیٹی کے ہمراہ سرمئی رنگ کی کار میں نکلے تھے کہ پانی کی وجہ سے گاڑی بند ہو گئی، جو دوبارہ اسٹارٹ نہ ہوئی۔
کرنل ریٹائرڈ اسحاق قاضی گاڑی اسٹارٹ کرنے کی کوشش کر رہے تھے تو پانی کا بہاؤ تیز ہو گیا، جس کے باعث دونوں باپ بیٹی برساتی نالے میں بہہ گئے۔
نالے میں کار سمیت بہہ جانے والے افراد گاڑی سے مدد کے لیے آوازیں لگاتے رہے، کار سوار افراد نے برساتی نالے کے قریب سے گاڑی گزارنے کی کوشش کی
سیلابی ریلہ گاڑی کو بہاتے ہوئے سوسائٹی کے فیز فائیو کے نالے کی طرف لے گیا، دیکھتے ہی دیکھتے باپ بیٹی گاڑی سمیت نظروں سے اوجھل ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق کرنل اسحاق کی گاڑی میں ٹریکر نصب نہیں تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کرنل ریٹائرڈ اسحاق کی موبائل کی آخری لوکیشن گزشتہ رات سوا 8 بجے گھر کی آ رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ کار سوار کرنل ریٹائرڈ اسحاق اور ان کی بیٹی برساتی نالے میں بہتے وقت مدد کے لیے آوازیں بھی لگاتے رہے تھے۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ پانی میں کرنل ریٹائرڈ اسحاق اور ان کی صاحبزادی کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہے، پولیس، ہاؤسنگ سوسائٹی کا عملہ، ریسکیو 1122 اور غوطہ خور ٹیم انہیں تلاش کر رہی ہے، ہاؤسنگ سوسائٹی کے فیز فائیو کے نالے سے بہہ جانے والی گاڑی کا بمپر مل گیا ہے۔
واضح رہے کہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں تیز بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ہیں، راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے فیز ایٹ میں پانی داخل ہو گیا ہے جبکہ ملحقہ دیہات میں بھی پانی داخل ہو گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کرنل ریٹائرڈ اسحاق ہاو سنگ سوسائٹی برساتی نالے سوسائٹی کے نالے میں باپ بیٹی
پڑھیں:
پنجاب کا ایک اور خاندان چلاس سیلابی ریلے میں پھنس گیا؛ 2 جاں بحق، بچہ لاپتا
دیامر میں کلاؤڈ برسٹ سے سیلابی صورتحال میں لودھراں سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے 2 افراد جاں بحق ہوگئے اور ایک بچا تاحال لاپتا ہے۔
گزشتہ روز ضلع دیامر میں بابوسر روڈ پر جل سے دیونگ کے درمیان بادل پھٹنے کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ اور اچانک آنے والے سیلابی ریلے کے باعث اب تک 5 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
قدرتی آفت کے باعث سڑک پر 15 بڑے مقامات پر رکاوٹیں پیدا ہونے سے ٹریفک مکمل طور پر معطل ہوگئی، تقریباً 7 سے 8 کلومیٹر کا علاقہ شدید متاثر ہوا۔
ڈپٹی کمشنر نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 5 ہوگئی ہے جن میں 4 سیاح اور ایک مقامی شہری شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق لودھراں کا خاندان چلاس میں سیلابی ریلے کا نشانہ بن گیا اور اس کے 2 افراد جاں بحق ہوگئے، جاں بحق ہونے والوں میں ڈاکٹرفہداسلام، ان کی بھابی ڈاکٹر مشعل سعد شامل ہیں۔
ڈاکٹر مشعل سعد کا پانچ سالہ بیٹا لاپتا ہے، خاندانی ذرائع کے مطابق ایک ہی خاندان کے 19 افراد کوسٹر پر تفریح کیلئے گئے تھے۔
جاں بحق افراد کے اہلخانہ ڈاکٹرحفیظ اللہ کا بتانا ہے کہ فیملی کے 19 ارکان سیر و تفریح کے لیے گلگت بلتستان گئے تھے،دیامر سیلابی ریلے میں بہہ کر 2 افرادجاں بحق ہوئے، ایک بچہ لاپتہ ہے جب کہ کوسٹر میں موجود دیگر16 افراد حفاظت سے ہیں۔
ڈاکٹرحفیظ اللہ نے مزید بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں ڈاکٹرمشال اور ان کے دیور فہد کے نام سے ہوئی ہے جن کی لاشیں واپس لانے کی کوشش جاری ہے۔
فہد اسلام اور ان کی بھابھی کی ڈیڈ باڈی ابھی لودھراں نہیں پہنچی، حادثے کے بعد شاہدہ اسلام میڈیکل کالج اسپتال لودھرں میں سوگ کا سماں ہے۔
میڈیکل کالج کے گراؤنڈ میں میں اظہار افسوس کرنے والوں کے لیے شامیانے لگا دیے گئے، شاہدہ اسلام میڈیکل کالج میں سانحہ کے بعد چھٹی کر دی گئی ہے، میڈیکل کالج کانفرنس میں قرآن خوانی کا سلسلہ جاری ہے۔