عدالت نے سابق صدر عارف علوی کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
عدالت نے سابق صدر عارف علوی کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 9 July, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس)سیشن کورٹ لاہور نے سابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف گستاخانہ الفاظ کے استعمال سے متعلق مقدمہ درج کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ ایڈیشنل سیشن جج نے درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا سے متعلق معاملات کے لیے حکومت نے نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی قائم کر رکھی ہے، لہٰذا درخواست گزار متعلقہ ادارے سے رجوع کرے۔ عدالت نے قرار دیا کہ یہ معاملہ اس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔
یہ درخواست شہری شہزادہ عدنان کی جانب سے وکیل محمد مدثر چوہدری کے توسط سے دائر کی گئی تھی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سابق صدر عارف علوی نے گستاخانہ الفاظ استعمال کیے، جن کی ویڈیو یوٹیوب پر موجود ہے، اور اس پر پولیس کو درخواست دینے کے باوجود مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔
عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد مقدمہ درج کرنے کی درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزار کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجنگ بندی نہ ہوئی تو اسرائیل کو نتائج بھگتنا ہوں گے، برطانیہ کی سخت وارننگ جنگ بندی نہ ہوئی تو اسرائیل کو نتائج بھگتنا ہوں گے، برطانیہ کی سخت وارننگ شبلی فراز دل کی تکلیف میں اسپتال منتقل، 48 گھنٹے نگرانی میں رکھنے کا فیصلہ اسلام آباد ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کی شاندار کارکردگی، ٹیکس وصولی کا نیا ریکارڈ قائم ٹرمپ اور نیتن یاہو کی غزہ جنگ بندی پر 24 گھنٹوں میں دوسری خفیہ ملاقات ٹرمپ کی پیوٹن پر سخت تنقید، روس پر مزید پابندیوں کا عندیہ دے دیا پشاور کی عدالت کا پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کو اسفند یار ولی کو 10لاکھ ہرجانہ دینے کا حکمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مقدمہ درج کرنے کی درخواست عارف علوی عدالت نے
پڑھیں:
ملک کے 27 معروف یوٹیوب چینلز بلاک کرنے کا حکم دے دیا گیا
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 جولائی 2025ء ) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی عدالت کی جانب سے ملک کے 27 معروف یوٹیوب چینلز بلاک کرنے کا حکم دے دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست پر 27 معروف یوٹیوب چینلز بلاک کرنے کا حکم دیا جہاں جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے یوٹیوب چینل بلاک کی درخواست پر سماعت کی، جس کے بعد ایف آئی اے کی درخواست پر عدالت نے 2 صفحات کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ عدالتی آرڈر میں کہا گیا ہے کہ ریاست مخالف مواد کے حوالے سے ایف آئی اے نے 2 جون کو انکوائری شروع کی، عدالت نے اس حوالے سے انکوائری افسرکو سنا اور دستیاب ریکارڈ کا بھی جائزہ لیا، جس کے نتیجے میں سامنے آنے والے شواہد کی بنیاد پر عدالت سمجھتی ہے کہ یہ معاملہ پیکا ایکٹ اورتعزیرات پاکستان کے تحت قابل سزا جرم ہے، اس لیے یوٹیوب کے افسرانچارج کو حکم دیا جاتا کہ ہے 27 یوٹیوب چینلزکو بلاک کردیا جائے۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ اس معاملے پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس بھی ہوا تھا جس میں چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ ’ملک کیخلاف سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا جاری رہا، پی ٹی اے نے اس حوالے سے کیا اقدامات کیے؟ کیا پی ٹی اے کی جانب سے کوئی یوٹیوب چینلز بلاک کیے گئے؟‘۔ اس پر چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ ’پی ٹی اے کے پاس دو راستے ہیں، چینل بلاک کرلینا یا مواد بلاک کرنا، پی ٹی اے دیکھتا ہے کہ اسے کس قسم کی شکایات موصول ہوتی ہیں، کسی کے اکاؤنٹ بلاکنگ کی براہ راست درخواست نہیں آئی، پی ٹی اے کے پاس مواد بلاک کی روزانہ 300 درخواستیں آتی ہیں، سرکاری اداروں کیلئے ایک پورٹل بنایا ہے، جہاں 5ماہ 45 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں‘۔ اس موقع پر سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ ’سوشل میڈیا کمپنیوں کو کہا جائے کہ پاکستان میں اپنے دفاتر بنائیں‘، چیئرمین پی ٹی اے نے جواب دیا کہ ’جب ہم دیکھتے ہیں کہ ریاست مخالف مواد ہے تو کارروائی کرتے ہیں، سوشل میڈیا کمپنیاں سیاسی مواد کو نہیں ہٹاتی ہیں، پی ٹی اے سیاسی مواد ہٹانے کا کہے بھی تو کمپنیاں انکار کردیتی ہیں تاہم انفرادی شکایت پر سوشل میڈیا کمپنیاں صارف کو خود رسپانس دیتی ہیں‘۔