محنت کشوں کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
فائل فوٹو
پاکستان سمیت دنیا بھر میں محنت کشوں کا دن آج منایا جا رہا ہے، ملک بھر میں آج عام تعطیل ہے۔
مہنگائی، بے روزگاری اور کم اجرت کی چکی میں پسا مزدور، آج بھی دیہاڑی کی تلاش میں ہے اور مزدوروں کے دن پر بھی بغیر آرام کام کرنے میں مشغول ہے۔
پاکستان میں قومی سطح پر یوم مزدور منانے کا آغاز 1973 میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں ہوا، اس دن کی مناسبت سے ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں تقریبات، سیمینارز، کانفرنسز اور ریلیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
آج محنت کشوں کے عالمی دن پر اسلام آباد میں کانفرنس ہوگی، بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن اور نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن کی کانفرنس میں قانونی ماہرین، ججز اور آئی ایل او کے نمائندے شریک ہوں گے۔
چیئرمین این آئی آر سی جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی کا کہنا ہے کہ کانفرنس سے آجر اور اجیر کے درمیان روابط اور مزدور کے حقوق پر بات ہوگی۔
آئی ایل او کے کنٹری ڈائریکٹر گئیر تھومس ٹونسٹول کا کہنا ہے کہ مزدوروں کے حقوق سے آگاہی اور ان پر عمل سے ہی آگے بڑھا جاسکتا ہے ۔
کانفرنس میں لیبر قوانین اور عدالتی امور پر سپریم کورٹ کے جسٹس جمال خان مندوخیل، لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن اور جسٹس ریٹائرڈ خلیل الرحمان رمدے اظہارِ خیال کریں گے۔
کانفرنس میں وفاقی وزرا اعظم نذیر تارڑ اور چوہدری سالک حسین کے علاوہ بیرسٹر ظفر اللّٰہ خان، جنرل سیکریٹری سپریم کورٹ بار سلمان منصور اور وفاقی سیکریٹری ڈاکٹر ارشد محمود بھی شریک ہوں گے۔
یوم مزدور کیا ہے ؟1886 کو یکم مئی کے دن امریکا کے شہر شکاگو کے مزدور، سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کی جانب سے کیے جانے والے استحصال پر سڑکوں پر نکلے لیکن پولیس نے جلوس پر فائرنگ کرکے سیکڑوں مزدوروں کو ہلاک اور زخمی کیا جبکہ درجنوں کو اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے پر پھانسی دی گئی۔
شکاگو کے محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے دنیا کے بیشتر ممالک میں یکم مئی کو محنت کشوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
یکم مئی کو ہر سال یہ دن اس عہد کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ مزدوروں کے معاشی حالات تبدیل کرنے کے لیے کوششیں تیز کی جائیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے قتل کے مجرم سجاد کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے مجرم سجاد کی جانب سے 15 سال قید کی سزا کے خلاف دائر اپیل کو غیر مؤثر قرار دے کر خارج کردیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دورانِ سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ مجرم تو اپنی 15 سال قید کی سزا پوری کرچکا ہے، اب سزا کے خلاف اپیل کا کیا جواز رہ جاتا ہے؟
یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ، قتل کے مجرم ناظم کی اپیل پر فیصلہ محفوظ
مدعی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیا تھا، جبکہ مدعی فریق سزا میں اضافے کا خواہاں ہے۔
اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ سزا ایک داغ کی طرح ہوتی ہے، ممکن ہے رہائی کے بعد ملزم نے الیکشن لڑنا ہو یا سی ایس ایس کا امتحان دینا ہو، تاہم حقیقت یہ ہے کہ مجرم اپنی سزا مکمل کرچکا ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے تہرے قتل کے مجرم کی سزائے موت، عمر قید میں کیوں تبدیل کی؟
بعد ازاں عدالت نے اپیل کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے خارج کردیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ آف پاکستان