پاک فوج کی دشمن کو دندان شکن جواب دینے کیلئے جنگی مشقیں جاری
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
پاک فوج دشمن کی کسی بھی جارحیت کا دندان شکن جواب دینے کےلیے ہر دم تیار ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کی جنگی مشقیں پورے زور و شور سے جاری ہیں، جنگی حکمتِ عملی کے پیشِ نظر مشقوں میں جدید ہتھیاروں کا عملی مظاہرہ کیا جارہا ہے۔
ان مشقوں میں افسران اور جوان اپنی پیشہ ورانہ مہارتیں بھرپور طریقے سے دکھا رہے ہیں۔
پاک فوج نے لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزی کرنے پر بھارتی کواڈ کاپٹر مار گرایا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جنگی مشقوں کا مقصد دشمن کی کسی بھی جارحیت کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دینا ہے۔
اس سے قبل 29 اپریل کو پاکستان نے بھارت کو عملی طور پر منہ توڑ جواب دیا تھا، پاک فوج نے لائن آف کنٹرول پر ایک ہی روز میں بھارتی فوج کے 2 کواڈ کواپٹر مار گرائے تھے۔
واضح رہے کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے بےبنیاد الزام تراشی کی وجہ سے پاک بھارت کشیدگی میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاک فوج
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے
جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب
پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔