بھارت ہی خوارج دہشتگردوں کا سرپرست ہے، آڈیو کلپ نے رازوں سے پردہ اٹھا دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے خوارج کی سرپرستی بھارت کی جانب سے کی جا رہی ہے۔ آڈیو کلپ میں بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی را کا دہشت گردی کے لیے کردار ثابت ہوگیا۔
بھارت ہمیشہ سے خوارج کا ایک بڑا سرپرست رہا ہے، جو انہیں اسٹریٹیجک رہنمائی، مالی اور مادی مدد فراہم کرتا ہے تاکہ وہ پاکستان میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے بدامنی اور پرتشدد کارروائیاں کریں۔ پاکستان نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘کے ملک میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد بارہا پیش کیے ہیں۔
خوارج گروہوں کے درمیان ہونےو الی حالیہ گفتگو نے ایک بار پھر ’’را‘‘کی جانب سے دہشتگرد گروہوں کی سرپرستی کو بے نقاب کر دیا ہے، جنہیں پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
اس گفتگو میں افغانستان میں موجود ایک خارجی (عرف ’’انس‘‘) ، شمالی وزیرستان میں موجود اپنے دوسرے دہشتگرد ساتھی (عرف ’’ابوذَر‘‘) کو یہ بتا رہا ہے کہ ایک بھارتی RAW ایجنٹ کے کہنے پر خوارج نے پہلے سے اعلان شدہ دہشتگرد گروہ کا نام تبدیل کرنے کافی فیصلہ کیا ہے۔
مذکورہ گروہ ’’تحریک طالبان غزوہ ہند‘‘کہلایا جاتا تھا، مگر اس کا نام بھارت مخالف ہونے کے باعث را (RAW) ایجنٹس نےاسے بدلنے کا کہا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مارچ 2025 میں ’’انقلابِ اسلامی پاکستان (میڈیا سیل – صدائے غزو ہند)‘‘ کے نام سے ایک نیا گروہ سامنے آیا، جسے اپریل 2025 میں بھارتی را کے ہینڈلر کی ہدایت پر ’’اتحاد المجاہدین پاکستان ‘‘ کا نام دے دیا گیا۔
اس گفتگو میں خوارج اسنائپر ہتھیاروں اور دیگر سازوسامان کی دستیابی پر بھی بات کرتے ہیں تاکہ سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جا سکے۔
یہ ثبوت واضح طور پر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ’’را‘‘کو خوارج دہشتگرد گروہوں پر بڑا اثر و رسوخ حاصل ہے۔ ان دہشتگردوں کو افغانستان کے ذریعے پاکستان میں بدامنی اور دہشت پھیلانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ مالی فوائد حاصل کیے جا سکیں جب کہ مذہب کا استعمال صرف دھوکا دینے کے لیے کیا جاتا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ’’را‘‘نہ صرف خوارج کو مالی اور مادی امداد فراہم کرتی ہے بلکہ عملی طور پر ان کی رہنمائی کرتی ہے اور ان کے کردار و اہداف بھی خود متعین کرتی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان میں کے لیے
پڑھیں:
مودی سرکار کی میک ان انڈیا پالیسی کا پردہ فاش: بھارتی مینوفیکچرنگ انڈسٹری مایوس کن حالات کا شکار
مودی سرکار کی "میک ان انڈیا" پالیسی کا پردہ فاش: بھارتی مینوفیکچرنگ انڈسٹری مایوس کن حالات کا شکار ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2014 میں مودی سرکار کی متعارف کردہ "میک ان انڈیا" پالیسی بھارت کو صنعتی خود کفالت کی راہ پر گامزن کرنے کا وعدہ تھی، ایک دہائی گزرنے کے باوجود بھارت کی معیشت میں مینوفیکچرنگ کا حصہ 14 فیصد سے بھی کم ہے۔
بھارت کے موجودہ مینوفیکچرنگ اشاریے مودی کی ناقص معاشی حکمت عملی اور جھوٹے دعووں کا منہ بولتا ثبوت ہیں، بھارت میں آج بھی موبائل فون اور شمسی پینلز کی اسمبلی کے پرزے اور خام مال چین سے درآمد کیے جاتے ہیں۔
بھارتی فارماسیوٹیکل شعبے میں APIs کا 72 فیصد سے زائد کا حصہ اب بھی چین سے خریدا جاتا ہے، الیکٹرک گاڑیوں میں استعمال ہونے والی بیٹریز کے لیے بھارت کا چینی ٹیکنالوجی پر مکمل انحصار ہے۔
مودی سرکار کی پروڈکشن لنکڈ انسینٹو اسکیم کا فائدہ صرف چند محدود شعبوں کو ہوا، جبکہ بنیادی صنعتی ڈھانچہ کمزور ہی رہا، بھارتی معیشت کا چین پر انحصار ختم ہونے کی بجائے بھارت میں چینی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا۔
بھارتی فرم ڈکسن کا HKC Co پر انحصار، اور چینی الیکٹرانک فرم بی وائی ڈی کے ساتھ جاری مذاکرات، مودی کی معاشی ناکامیوں کا واضح ثبوت ہے، بھارتی مینوفیکچرنگ کے عداد و شمار سے ثابت ہوا کہ اصل پیداواری صلاحیت آج بھی چین کے ہاتھ میں ہے۔
بھارتی کا ایک "multi-dependent" ملک بننا اور چین، آمریکہ جیسی طاقتوں پر انحصار کرنا مودی کی معاشی ناکامیوں کی عکاسی کرتا ہے۔
مودی سرکار کے خود کفالت اور معاشی آزادی کے دعوے درحقیقت عوامی حمایت حاصل کرنے کے سیاسی حربے ثابت ہوئے۔