ملک بھر کے صنعتی زونز پرائیویٹ سیکٹر کے سپرد کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
سٹی42: وفاقی حکومت نے ملک بھر کے صنعتی زونز کو مرحلہ وار طور پر نجی شعبے کے سپرد کرنے کا بڑا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق فیصلے کے تحت صنعتی زونز میں بجلی کی فراہمی، بلنگ اور ریکوری کے تمام معاملات اب پرائیویٹ سیکٹر کے ذمہ ہوں گے۔ اگرچہ صنعتی صارفین کو بجلی کے بل لیسکو (LESCO) جاری کرے گی تاہم ان کی ریکوری پرائیویٹ انڈسٹریل زون انتظامیہ کرے گی۔
پرائیویٹ ہسپتال ،لیب،مارکیز سمیت11کیٹگریزکوٹیکس نیٹ میں شامل کرنیکافیصلہ
مزید بتایا گیا ہے کہ اکنامک زونز اور انڈسٹریل اسٹیٹس میں نئے بجلی کے کنکشن جاری کرنے کا اختیار بھی نجی شعبے کو دے دیا جائے گا۔ پرائیویٹ ایجنٹ کنکشن نصب کرنے کے بعد لیسکو کو مطلع کرے گا تاکہ اسے بلنگ سسٹم میں شامل کیا جا سکے۔
اس نئے نظام کے تحت لیسکو اور دیگر ڈسٹری بیوشن کمپنیاں پرائیویٹ سیکٹر کو بلک سپلائی کی بنیاد پر بجلی فراہم کریں گی، جس کے لیے آپریشنز اینڈ مینٹی ننس (O&M) ایگریمنٹ کا ماڈل متعارف کرایا جائے گا۔
فالس فلیگ کا بھانڈا پھوڑنے پر بھارت کی بوکھلاہٹ، وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ پر سائبر حملے
ذرائع کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے O&M ایگریمنٹ کے لیے نیپرا میں باقاعدہ درخواستیں جمع کرا دی ہیں۔ نیپرا نے اس معاملے پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے 15 روز میں تجاویز طلب کر لی ہیں۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42
پڑھیں:
پالیسی ریٹ میں 500 بیسس پوائنٹس کی فوری کمی صنعتی بحالی اور روزگار بڑھانے کے لیے ناگزیر؛ ایف پی سی سی آئی، پاکستان بزنس فورم
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جولائی2025ء) چئیرمین جنوبی پنجاب پاکستان بزنس فورم و چیئرمین خصوصی کمیٹی برائے بحالی کاٹن صنعت(ایف پی سی سی آئی ) ملک سہیل طلعت نے کہا ہے ملک کے تمام بڑے صنعتی و تجارتی شعبوں سے مشاورت کے بعد بزنس فورم متفقہ طور پر اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی (MPC) کے اجلاس میں شرحِ سود میں ایک ہی مرحلے میں 500 بیسس پوائنٹس کی واضح کمی کی جائے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ نہایت ضروری ہے تاکہ موجودہ مالیاتی پالیسی کو معقول بنایا جا سکے اور اسے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کے وژن اور وزیر اعظم کی معاشی ترقی و برآمدی حکمت عملی سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ انہوں نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب مہنگائی 4 فیصد تک آ چکی ہے اور کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) محض 0.3 فیصد ہے، تو ایسی صورت میں 11 فیصد شرح سود کا برقرار رہنا معاشی منطق کے خلاف ہے اور پیداواری شعبوں پر غیر ضروری بوجھ ڈال رہا ہے۔(جاری ہے)
پاکستان اب مزید اپنی معاشی استعداد کو محدود کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔بھارت میں3۔3 اور چین میں5 فیصد شرح سود ہے۔"پاکستان بزنس فورم کا مزید کہنا کہنا ہے کہ حکومت پر قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ کم ہو گا، جس سے سالانہ تقریباً 3.5 کھرب روپے کی بچت ہو سکتی ہے ۔ پاکستان بزنس فورم نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ 30 جولائی کو ہونے والے مانیٹری پالیسی اجلاس میں ایک حقیقت پسندانہ، ترقی دوست مؤقف اپنائے، جو پاکستان کی بہتری کی جانب گامزن معاشی صورتحال کی حقیقی عکاسی کرے۔فورم نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک چونکہ بینکنگ سیکٹر کا ریگولیٹر ہے۔ "بینکنگ انڈسٹری طویل عرصے سے اپنی مرضی سے چل رہی ہے — چھوٹے کاروباروں کو قرض دینے سے انکار کر کے حکومت کو قرض دینا آسان راستہ سمجھا گیا، جو معیشت کی طویل المدتی ترقی کے لیے نقصان دہ ہے۔سہیل نے مزید کہا کہ فنانس بل منظوری کے باوجود روئی دھاگے اور کپڑے کو EFS سے نکالنے کا تاحال SRO جاری نہ ہونا سوالیہ نشان ہے۔ SRO جاری نہ ہونے سے روئی دھاگے اور کپڑے کی درآمد بغیر سیلز ٹیکس کے جاری ہے جو کپاس کی قیمت کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ وزیراعظم، وزیر خزانہ اس کا نوٹس لیتے ہوئے FBR سے فی الفور SRO جاری کرائیں۔