UrduPoint:
2025-08-02@14:09:45 GMT

ٹرمپ نے والٹز کو قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے سے ہٹا دیا

اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT

ٹرمپ نے والٹز کو قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے سے ہٹا دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 مئی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں والٹز کا ان کی خدمات کے لیے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی جگہ عارضی طور پر وزیر خارجہ مارکو روبیو لیں گے، جو امریکہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار کے طور پر بھی کام جاری رکھیں گے۔

امریکی وزیر دفاع نے حساس معلومات نجی چیٹ گروپ میں شیئر کیں، ملکی میڈیا

والٹز کو غلطی سے ایک صحافی کو ایک ایسے چیٹ گروپ میں شامل کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس میں حساس فوجی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا جا رہا تھا- اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کے عہدے پر تقرری سے پہلے امریکی کانگریس میں تصدیق کے لیے ہونے والی سماعتوں میں یہ معاملہ والٹز کے لیے سیاسی شرمندگی کا سبب بن سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ریاست فلوریڈا سے سابق رکن کانگریس والٹز، ٹرمپ انتظامیہ کے پہلے سینئر رکن ہیں جنہیں صدر ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت کے پہلے سو دنوں کے دوران وائٹ ہاؤس چھوڑنا پڑا ہے۔

اعلیٰ امریکی حکام کی ذاتی تفصیلات آن لائن دستیاب، رپورٹ

صدر ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''میدان جنگ میں فوجی وردی میں اپنی خدمات سے لے کر، کانگریس میں، اور میرے قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر مائیک والٹز نے ہماری قوم کے مفادات کو اولیت دینے کے لیے سخت محنت کی ہے۔

‘‘

’’میں جانتا ہوں کہ وہ اپنے نئے کردار میں بھی ایسا ہی کریں گے۔‘‘

ٹرمپ نے والٹز کو نیا عہدہ کیوں دیا؟

رواں برس مارچ میں والٹز نے غلطی سے ایک امریکی صحافی کو ایک ایسی گروپ میسیجنگ چیٹ میں شامل کرنے کی ''مکمل ذمہ داری‘‘ قبول کر لی تھی، جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے سینئر اراکین نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف مجوزہ فضائی حملوں پر تبادلہ خیال کر رہے تھے۔

والٹز نے کہا کہ وہ 'دی اٹلانٹک‘ کے چیف ایڈیٹر جیفری گولڈبرگ کو ذاتی طور پر نہیں جانتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ وہ سگنل چیٹ گروپ میں انتہائی حساس بات چیت میں کیسے شامل کر لیے گئے تھے۔

تب صدر ٹرمپ نے اس اسکینڈل کی اہمیت نہ دیتے ہوئے کہا تھا، ''یہ کوئی سنجیدہ معاملہ نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے والٹز کے لیے اپنی مسلسل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ''دو ماہ میں واحد خرابی ہے۔

‘‘

جمعرات کے روز اپنے اعلان میں صدر ٹرمپ نے اس اسکینڈل کا ذکر نہ کیا، اور اس کے بجائے کہا، ''مائیک والٹز نے ہماری قوم کے مفادات کو اولیت دینے کے لیے سخت محنت کی ہے۔ میں جانتا ہوں کہ وہ اپنے نئے کردار میں بھی ایسا ہی کریں گے۔‘‘

ابھی تک یہ واضح نہیں کہ اس وقت 51 سالہ والٹز کی جگہ قومی سلامتی کا مشیر کون ہو گا۔

ایک سفارتی ذریعے نے روئٹرز کو اشارہ دیا کہ اسٹیو وٹکوف بھی ایک ممکنہ متبادل ہو سکتے ہیں، جو اس وقت مشرق وسطیٰ اور یوکرین کی جنگ دونوں سے متعلق صدر ٹرمپ کے خصوصی مندوب کے طور پر خدمات انجام دے رہیں۔

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا، ''عبوری طور پر، مارکو روبیو قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر بھی کام کریں گے۔‘‘

والٹ‍ز نے ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا، ''صدر ٹرمپ اور ہماری عظیم قوم کے لیے اپنی خدمات جاری رکھنے پر مجھے انتہائی فخر ہے۔

‘‘ انہوں نے اس حوالے سے صدر کے اعلان کا ایک اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا۔ سگنل گیٹ اسکینڈل کیا ہے؟

سگنل گیٹ، جس کے لیے والٹز کو مرکزی ذمہ دار سمجھا جاتا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کے لیے بڑی شرمندگی کا سبب بنا تھا۔

یہ سگنل نامی آن لائن میسیجنگ پلیٹ فارم پر ایک چیٹ کا معاملہ ہے، جس میں یمن میں امریکی فضائی حملوں کے بارے میں بات چیت کی جا رہی تھی، جس میں غلطی سے 'دی اٹلانٹک‘ نامی امریکی جریدے کے چیف ایڈیٹر جیفری گولڈبرگ کو شامل کر لیا گیا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ کے کئی اعلیٰ عہدیداروں میں سے ایک وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ، جو اس بات چیت میں شامل تھے، نے حوثی باغیوں کے ایک سرکردہ رکن کو نشانہ بنانے کے لیے ایک مجوزہ منصوبے کے طور پر یمن میں کئی امریکی فضائی حملوں کے اوقات اور مقامات کی تفصیلات شیئر کی تھیں۔

وائٹ ہاؤس نے ابتدائی طور پر اس چیٹ کی تفصیلات جاری کرنے پر گولڈبرگ پر شدید نکتہ چینی کی تھی۔

صدر ٹرمپ نے تب اسے ''دھوکہ‘‘ بھی قرار دیا تھا۔ اس کے بعد جیفری گولڈبرگ نے اس چیٹ کا مکمل ٹرانسکرپٹ بھی شائع کر دیا تھا۔

دریں اثنا امریکہ میں تقریباﹰ نصف صدی بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ایک وزیر خارجہ کو قومی سلامی کے مشیر کی ذمہ داری بھی سونپی جا رہی ہے۔ اس سے قبل ہنری کسنجر نے وزیر خارجہ اور قومی سلامتی کے مشیر دونوں کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قومی سلامتی کے مشیر انتظامیہ کے کے طور پر والٹز نے والٹز کو کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

کمبوڈیا کا ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے پر غور

پاکستان اور اسرائیل کے بعد کمبوڈیا نے بھی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

کینیڈا کی نائب وزیرِاعظم سن چنتھول نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خطے میں قیامِ امن کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ بندی ٹرمپ کی مداخلت سے ممکن ہوئی، حکومت ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’نوبیل انعام کا جنون ٹرمپ کو تاریخ نظر انداز کرنے پر مجبور کر رہا ہے‘

فنوم پن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سن چنتھول نے کہا کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان حالیہ سرحدی جھڑپوں کا خاتمہ ٹرمپ کی ذاتی مداخلت سے ممکن ہوا، اور وہ خطے میں امن لانے کی اپنی کوششوں پر نوبیل امن انعام کے مستحق ہیں۔

سن چنتھول، جو کمبوڈیا کے اعلیٰ ترین تجارتی مذاکرات کار بھی ہیں، نے مزید کہا کہ اُن کا ملک امریکی حکومت کی جانب سے درآمدی محصولات میں کمی پر بھی شکر گزار ہے۔ واشنگٹن نے پہلے 49 فیصد ٹیرف کی دھمکی دی تھی، جو بعد میں کم ہو کر 19 فیصد ہو گیا، اگر ٹیرف 36 فیصد بھی رہتا تو کمبوڈیا کی ملبوسات اور جوتے بنانے والی صنعت تباہ ہو سکتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’میں کچھ بھی کرلوں مجھے نوبیل انعام نہیں ملے گا‘، ٹرمپ اس قدر مایوس کیوں؟

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے دونوں ممالک کی قیادت سے براہ راست رابطہ کیا، جس کے بعد ملیشیا میں جنگ بندی طے پائی۔ 5 روزہ شدید جھڑپوں میں کم از کم 43 افراد ہلاک اور 3 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے تھے۔

اس سے قبل جون میں پاکستان بھی ٹرمپ کو بھارت کے ساتھ کشیدگی میں کمی کی کوششوں پر نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کرچکا ہے، جبکہ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے گزشتہ ماہ ان کی باقاعدہ نامزدگی کی تصدیق کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل امریکی صدر پاکستان تھائی لینڈ جنگ بندی کمبوڈیا نوبیل انعام

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کے کیس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہی فرق ڈال سکتے ہیں، قاسم خان
  • سلامتی کونسل: یوکرین میں فوری جنگ بندی کے لیے سفارتکاری پر زور
  • غزہ کے لوگوں کو کھانا کھلانے کے ایک منصوبے پر کام کر رہے ہیں، ٹرمپ
  • روس کے قریب 2 جوہری آبدوزیں تعینات کرنے کا حکم
  • کمبوڈیا کا ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے پر غور
  • پاکستان کی سلامتی کونسل کی صدارت کا اختتام ، سفیرعاصم افتخار احمد نے استقبالیہ تقریب منعقد کی
  • شام: فرقہ واریت کے شکار سویدا میں یو این امدادی مشن کی آمد
  • صدر ٹرمپ کا صدارتی فٹنس ایوارڈز کی بحالی کا اعلان
  • پاک-امریکا تجارتی ڈیل ہوگئی، اب تک کیا کچھ ہوا؟
  • اگر حشد الشعبی نہ ہوتی تو ہم شام کے علویوں کیطرح مارے جاتے، سابق عراقی وزیراعظم کے مشیر