UrduPoint:
2025-11-03@19:53:30 GMT

ٹرمپ نے والٹز کو قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے سے ہٹا دیا

اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT

ٹرمپ نے والٹز کو قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے سے ہٹا دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 مئی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں والٹز کا ان کی خدمات کے لیے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی جگہ عارضی طور پر وزیر خارجہ مارکو روبیو لیں گے، جو امریکہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار کے طور پر بھی کام جاری رکھیں گے۔

امریکی وزیر دفاع نے حساس معلومات نجی چیٹ گروپ میں شیئر کیں، ملکی میڈیا

والٹز کو غلطی سے ایک صحافی کو ایک ایسے چیٹ گروپ میں شامل کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس میں حساس فوجی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا جا رہا تھا- اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کے عہدے پر تقرری سے پہلے امریکی کانگریس میں تصدیق کے لیے ہونے والی سماعتوں میں یہ معاملہ والٹز کے لیے سیاسی شرمندگی کا سبب بن سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ریاست فلوریڈا سے سابق رکن کانگریس والٹز، ٹرمپ انتظامیہ کے پہلے سینئر رکن ہیں جنہیں صدر ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت کے پہلے سو دنوں کے دوران وائٹ ہاؤس چھوڑنا پڑا ہے۔

اعلیٰ امریکی حکام کی ذاتی تفصیلات آن لائن دستیاب، رپورٹ

صدر ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''میدان جنگ میں فوجی وردی میں اپنی خدمات سے لے کر، کانگریس میں، اور میرے قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر مائیک والٹز نے ہماری قوم کے مفادات کو اولیت دینے کے لیے سخت محنت کی ہے۔

‘‘

’’میں جانتا ہوں کہ وہ اپنے نئے کردار میں بھی ایسا ہی کریں گے۔‘‘

ٹرمپ نے والٹز کو نیا عہدہ کیوں دیا؟

رواں برس مارچ میں والٹز نے غلطی سے ایک امریکی صحافی کو ایک ایسی گروپ میسیجنگ چیٹ میں شامل کرنے کی ''مکمل ذمہ داری‘‘ قبول کر لی تھی، جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے سینئر اراکین نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف مجوزہ فضائی حملوں پر تبادلہ خیال کر رہے تھے۔

والٹز نے کہا کہ وہ 'دی اٹلانٹک‘ کے چیف ایڈیٹر جیفری گولڈبرگ کو ذاتی طور پر نہیں جانتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ وہ سگنل چیٹ گروپ میں انتہائی حساس بات چیت میں کیسے شامل کر لیے گئے تھے۔

تب صدر ٹرمپ نے اس اسکینڈل کی اہمیت نہ دیتے ہوئے کہا تھا، ''یہ کوئی سنجیدہ معاملہ نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے والٹز کے لیے اپنی مسلسل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ''دو ماہ میں واحد خرابی ہے۔

‘‘

جمعرات کے روز اپنے اعلان میں صدر ٹرمپ نے اس اسکینڈل کا ذکر نہ کیا، اور اس کے بجائے کہا، ''مائیک والٹز نے ہماری قوم کے مفادات کو اولیت دینے کے لیے سخت محنت کی ہے۔ میں جانتا ہوں کہ وہ اپنے نئے کردار میں بھی ایسا ہی کریں گے۔‘‘

ابھی تک یہ واضح نہیں کہ اس وقت 51 سالہ والٹز کی جگہ قومی سلامتی کا مشیر کون ہو گا۔

ایک سفارتی ذریعے نے روئٹرز کو اشارہ دیا کہ اسٹیو وٹکوف بھی ایک ممکنہ متبادل ہو سکتے ہیں، جو اس وقت مشرق وسطیٰ اور یوکرین کی جنگ دونوں سے متعلق صدر ٹرمپ کے خصوصی مندوب کے طور پر خدمات انجام دے رہیں۔

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا، ''عبوری طور پر، مارکو روبیو قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر بھی کام کریں گے۔‘‘

والٹ‍ز نے ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا، ''صدر ٹرمپ اور ہماری عظیم قوم کے لیے اپنی خدمات جاری رکھنے پر مجھے انتہائی فخر ہے۔

‘‘ انہوں نے اس حوالے سے صدر کے اعلان کا ایک اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا۔ سگنل گیٹ اسکینڈل کیا ہے؟

سگنل گیٹ، جس کے لیے والٹز کو مرکزی ذمہ دار سمجھا جاتا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کے لیے بڑی شرمندگی کا سبب بنا تھا۔

یہ سگنل نامی آن لائن میسیجنگ پلیٹ فارم پر ایک چیٹ کا معاملہ ہے، جس میں یمن میں امریکی فضائی حملوں کے بارے میں بات چیت کی جا رہی تھی، جس میں غلطی سے 'دی اٹلانٹک‘ نامی امریکی جریدے کے چیف ایڈیٹر جیفری گولڈبرگ کو شامل کر لیا گیا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ کے کئی اعلیٰ عہدیداروں میں سے ایک وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ، جو اس بات چیت میں شامل تھے، نے حوثی باغیوں کے ایک سرکردہ رکن کو نشانہ بنانے کے لیے ایک مجوزہ منصوبے کے طور پر یمن میں کئی امریکی فضائی حملوں کے اوقات اور مقامات کی تفصیلات شیئر کی تھیں۔

وائٹ ہاؤس نے ابتدائی طور پر اس چیٹ کی تفصیلات جاری کرنے پر گولڈبرگ پر شدید نکتہ چینی کی تھی۔

صدر ٹرمپ نے تب اسے ''دھوکہ‘‘ بھی قرار دیا تھا۔ اس کے بعد جیفری گولڈبرگ نے اس چیٹ کا مکمل ٹرانسکرپٹ بھی شائع کر دیا تھا۔

دریں اثنا امریکہ میں تقریباﹰ نصف صدی بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ایک وزیر خارجہ کو قومی سلامی کے مشیر کی ذمہ داری بھی سونپی جا رہی ہے۔ اس سے قبل ہنری کسنجر نے وزیر خارجہ اور قومی سلامتی کے مشیر دونوں کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قومی سلامتی کے مشیر انتظامیہ کے کے طور پر والٹز نے والٹز کو کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

چین نے امریکی صدر کے ایٹمی تجربات کے دعوے کو بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے دیا

چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ چین جوہری تجربات کر رہا ہے۔

چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے کہاکہ یہ دعویٰ بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔ چین جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی بھرپور حمایت کرتا رہے گا۔

مزید پڑھیں: روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف

انہوں نے کہاکہ چین گزشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ چین ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر عمل پیرا ہے۔

ماؤ نِنگ نے مزید کہاکہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے استعمال کو پہلی ترجیح نہ دینے کی پالیسی پر عمل کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین عالمی امن اور استحکام کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو تسلیم کرتا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی کو برقرار رکھنا چاہیے۔

چینی ترجمان نے یہ بھی کہاکہ امریکا کو ان اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو عالمی امن اور توازن کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ امریکا کو مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے اور اپنے جوہری تجربات دوبارہ شروع کردینے چاہییں۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین اور روس دونوں جوہری تجربات کر رہے ہیں، مگر اس پر کوئی بات نہیں کرتا۔

انہوں نے خوف کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر امریکا نے تجربات نہ کیے تو وہ ایٹمی ہتھیاروں میں چین سے پیچھے رہ جائے گا۔

امریکا نے 1992 سے اب تک کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا، جبکہ روس نے 1990 اور چین نے 1996 کے بعد سے کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: ’حالیہ ہتھیاروں کے تجربات ایٹمی نہیں‘ ٹرمپ کے ایٹمی تجربات کے اعلان پر روس کا رد عمل

ان تینوں ممالک کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف نظامی یا غیر جوہری تجربات کرتے ہیں جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا۔

حال ہی میں روس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل ’بوریوسٹِنِک‘ اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا تھا۔ اس کے بعد امریکی صدر نے اپنی وزارتِ دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت دی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکی صدر ایٹمی تجربات چین دعویٰ بے بنیاد قرار ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • چین کو تائیوان پر حملے کی صورت میں نتائج کا اندازہ ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • چین نے امریکی صدر کے ایٹمی تجربات کے دعوے کو بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے دیا
  • روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
  • امریکی صدر نائیجیریا کو دھمکی:  اگر عیسائیوں کا قتل نہ رُکا تو بندوقوں کے ساتھ جائیں گے
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • وزیراعظم کی نواز شریف سے سیاسی، معاشی اور سلامتی امور پر مشاورت
  • پی ٹی آئی رہنما ذاتی نہیں قومی مفاد میں کام کریں: رانا ثنا اللہ