اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 مئی 2025ء) غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی دو ماہ سے بند ہونے کے نتیجے میں خوراک کی شدید قلت ہو گئی ہے جہاں لوگ کھانے اور پانی حاصل کرنے کے لیے آپس میں لڑ رہے ہیں جبکہ فضا سے اسرائیل کی بمباری متواتر جاری ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ترجمان اولگا چیریکوو نے غزہ سٹی سے جنیوا میں صحافیوں کو عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ چند روز قبل بمباری کا نشانہ بننے والے لوگ آگ میں جل رہے تھے جبکہ انہیں بچانے کے لیے پانی موجود نہیں تھا۔

Tweet URL

غزہ میں جنگ بدستور جاری ہے جبکہ اسرائیل نے امداد کی ترسیل کے تمام راستے بند کر رکھے ہیں جس سے حالات نے تباہ کن صورت اختیار کر لی ہے۔

(جاری ہے)

امدادی سامان کے ذخائر تقریباً ختم ہو چکے ہیں اور پینے کے صاف پانی تک رسائی ناممکن ہو گئی ہے۔

ترجمان نے پانی کے حصول پر ہونے والی والی لڑائی کا آنکھوں دیکھا حال بتاتے ہوئے کہا کہ لوگ پانی لے کر آنے والے ٹرک پر گولیاں اور پتھر برسا رہے تھے۔

گمشدہ بچپن

ترجمان نے بتایا کہ غزہ کے بچے اپنے بچپن سے محروم ہو گئے ہیں اور بڑے خوراک اور کھانا بنانے کے لیے ایندھن کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں۔

غزہ شہر میں کئی مرتبہ حملوں کا نشانہ بننے والے پیشنٹ فرینڈلی ہسپتال میں انہیں بتایا گیا کہ بچوں میں غذائی قلت کی شرح خوفناک بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ طبی مراکز میں بڑے پیمانے پر زخمی لوگوں کو لایا جا رہا ہے جہاں خون دستیاب نہیں ہے۔ ایندھن کی مقدار انتہائی محدود رہ جانے کے باعث ہسپتالوں میں انتہائی ضرورت کے وقت ہی جنریٹر چلائے جاتے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں لوگوں کو بنیادی طبی نگہداشت میسر نہیں رہی۔

امدادی سامان کا خاتمہ

انہوں نے بتایا کہ غزہ میں خوراک، ادویات اور بنیادی ضرورت کے دیگر سامان کا مکمل خاتمہ ہونے کو ہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی ادارے سرحدیں کھلوانے کے لیے اسرائیلی حکام سے متواتر رابطے میں ہیں۔ ان کے پاس یہ یقینی بنانے کا طریقہ کار موجود ہے کہ امداد صرف ضرورت مند لوگوں تک ہی پہنچے۔

امدادی ادارے سرحدیں کھلتے ہی بڑی تعداد میں لوگوں تک امداد پہنچانے کے لیے تیار ہیں۔

گزشتہ روز 'اوچا' کے سربراہ ٹام فلیچر نے اسرائیل کے حکام سے اپیل کی تھی کہ وہ غزہ کا ظالمانہ محاصرہ ختم کریں اور انسانی زندگیوں کو بچانے کی اجازت دیں۔

انہوں نے حماس کی قید میں یرغمالیوں کی بلاتاخیر رہائی پر بھی زور دیا اور کہا کہ امداد اور اس کی فراہمی سے بچائی جانے والی زندگیوں کو سیاسی سودے بازی کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

ہولناکی اور شرمندگی

ترجمان نے کہا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران اسرائیل کے احکامات پر غزہ کے مختلف علاقوں سے 420,000 لوگوں نے نقل مکانی کی ہے جن میں بیشتر کے پاس تن کے کپڑوں کے سوا کچھ نہیں تھا۔ انخلا کرنے والوں کو راستے میں فائرنگ اور پناہ گاہوں میں بمباری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'میں یہ سوچ کر پریشان ہوتی ہوں کہ 10 یا 20 برس کے بعد ہمیں اپنے بچوں کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا اور انہیں یہ بتانے کے قابل نہیں ہوں گے کہ ہم ان ہولناکیوں کو روک نہ سکے۔'

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے

پڑھیں:

ہمیں مسلمانوں یا کشمیریوں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیئے، پہلگام حملے کی متاثرہ

جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے دیگر ریاستوں کے اپنے ہم منصبوں سے بات کرتے ہوئے کشمیری طلباء اور باشندوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والے لیفٹیننٹ ونے نروال کے یوم پیدائش کے موقع پر انکی اہلیہ ہمانشی نے آج بھارتی عوام سے ایک جذباتی اپیل کرتے ہوئے کہا "ہمیں مسلمانوں یا کشمیریوں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیئے، ہم امن چاہتے ہیں"۔ انہوں نے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اس حملے میں ملوث ہیں انہیں سخت سے سخت سزا ملنی چاہیئے۔ واضح رہے کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے چند دن بعد بھارت کی کئی ریاستوں میں کشمیری طلباء اور مسلمانوں کو نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات آئی ہیں۔ اس سلسلے میں جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے دیگر ریاستوں کے اپنے ہم منصبوں سے بات کرتے ہوئے کشمیری طلباء اور باشندوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ پہلگام حملے کے بعد عام کشمیریوں اور مسلمانوں کے نشانہ بنانے کے واقعات پر کئی سماجی کارکنان نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

دریں اثنا شہید لیفٹیننٹ ونے نروال کی یوم پیدائش منانے کے لئے ان کے اہل خانہ نے مختلف سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر خون کے عطیہ کیمپ کا انعقاد کیا۔ لیفٹیننٹ ونے نروال کے اہل خانہ سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے جواں مرگ افسر کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے خون کا عطیہ دیا۔ "دی ٹربیون" کی خبر کے مطابق اسی تقریب کے دوران ان کی اہلیہ نے عوام سے کہا کہ وہ کشمیریوں اور مسلمانوں کو نشانہ نہ بنائیں بلکہ اس کے اصل مجرموں کو سخت سے سخت سزا دینے کی طرف توجہ دیں۔ اسی سال 22 اپریل کو ونے نروال کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھنے والی ہمانشی نے کہا کہ وہ بھی اپنے شوہر کی طرح ہی ملک کی خدمت کے راستے پر چلیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ: خوراک نایاب، جلتے انسانوں کو بچانے تک کے لیے پانی دستیاب نہیں
  • اسرائیل نے امدادی سامان غزہ پہنچانے والا بحری جہاز بمباری سے تباہ کردیا
  • غزہ کیلئے انسانی امداد کے حامل ایک اور بحری جہاز پر اسرائیلی حملہ!
  • سوڈان میں لوگوں کے مصائب کا کوئی انت نہیں، وولکر ترک
  • غزہ کا محاصرہ ظالمانہ اجتماعی سزا کے مترادف، ٹام فلیچر
  • ہمیں مسلمانوں یا کشمیریوں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیئے، پہلگام حملے کی متاثرہ
  • غزہ میں پناہ گزینوں کی خیمہ بستیوں پر اسرائیلی حملے تشویشناک، یو این ادارہ
  • امدادی کٹوتیوں سے لاکھوں ہلاکتیں واقع ہونے کا خدشہ، ٹام فلیچر
  • غزہ قحط کا شکار ہو چکا، 7 لاکھ افراد بھوکے پیاسے ہیں، عالمی ادارہ خوراک