غزہ کیلئے انسانی امداد کے حامل ایک اور بحری جہاز پر اسرائیلی حملہ!
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
ماوی مرمرہ پر غاصب اسرائیلی رژیم کے حملے کی برسی کے موقع پر سفاک اسرائیلی رژیم نے غزہ کیلئے انسانی امداد کے حامل ایک اور بحری جہاز کو بحیرہ روم میں جان بوجھ کر نشانہ بنایا ہے! اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی رژیم نے اپنے غیر انسانی محاصرے میں موجود غزہ کی پٹی میں جنگ زدہ عام شہریوں کے لئے انسانی امداد کے حامل ایک بحری جہاز پر ڈرون حملہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ حملہ یورپ میں مالٹا کے قریبی بین الاقوامی پانیوں میں کیا گیا ہے۔ اس بارے مذکورہ امدادی مشن کو منظم کرنے والے فریڈم فلوٹیلا کولیشن (FFC) کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اس حملے میں جان بوجھ کر اس بحری جہاز کے جنریٹر کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کے باعث آگ بھڑک اٹھی اور بحری جہاز میں خطرناک دراڑیں پڑ گئی ہیں جس سے اس بحری جہاز کے ڈوبنے کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ - غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے غزہ میں امدادی قافلوں اور امدادی ٹیموں پر حملوں کی ایک طویل سیاہ تاریخ موجود ہے کہ جس میں جنگ غزہ کے آغاز سے لے کر اب تک بین الاقوامی اداروں کے ساتھ وابستہ 220 سے زائد امدادی کارکنوں کی شہادت بھی رقم ہے۔ یاد رہے کہ غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم نے مئی 2010 میں امدادی سامان کے حامل بحری جہاز ماوی مرمرا پر بھی حملہ کیا تھا، جو غزہ کی پٹی کے غیر انسانی سمندری محاصرے کو توڑنے اور محصور شہریوں تک انسانی امداد پہنچانے کی کوشش میں تھا، جبکہ اس غیر انسانی حملے میں کم از کم 9 امن کارکن شہید ہوئے تھے۔ امن پسند اتحاد، جو غاصب اسرائیلی رژیم کی جانب سے غزہ کی پٹی کے غیر انسانی محاصرے کو ختم کروانے کے لئے سرگرم ہے، کا مزید کہنا ہے کہ اُس نے کسی بھی ممکنہ تخریب کاری کو روکنے کے لئے "مکمل نیوز بلیک آؤٹ" کے ساتھ اس مشن کو آگے بڑھایا تھا جبکہ یہ بحری جہاز، جو اس حملے سے کچھ دیر قبل ہی غزہ کی پٹی کی جانب روانہ ہوا تھا، میں 21 ممالک کے کم از کم 30 اہم افراد سوار ہیں، جن میں "معروف شخصیات" بھی شامل ہیں!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی رژیم غزہ کی پٹی بحری جہاز کے حامل
پڑھیں:
غزہ میں پناہ گزینوں کی خیمہ بستیوں پر اسرائیلی حملے تشویشناک، یو این ادارہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 مئی 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے حملوں میں بے گھر لوگوں کی خیمہ بستیوں اور رہائشی عمارتوں کو متواتر نشانہ بنایا جا رہا ہے جس سے حالیہ دنوں درجنوں فلسطینی ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے 'اوچا' کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے حملوں میں باقیماندہ شہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔
علاقے میں امدادی سامان کے ذخائر مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں یا ہونے کو ہیں جبکہ دو ماہ سے کسی طرح کی انسانی امداد غزہ میں نہیں پہنچی۔ان حالات میں 20 لاکھ سے زیادہ آبادی کو خوراک، پانی، پناہ، ادویات اور دیگر ضروری سامان کی شدید قلت درپیش ہے۔(جاری ہے)
Tweet URLترجمان کے مطابق، اقوام متحدہ کے امدادی شراکت داروں نے بتایا ہے کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر لوگوں کے لیے کھانا تیار کرنے کے مراکز (کمیونٹی کچن) رواں ہفتے بند ہو چکے ہیں۔
پناہ گاہوں کے لیے درکار باقیماندہ سامان آئندہ چند روز میں تقسیم کر دیا جائے گا۔پانی کی فراہمی کے مسائلغزہ کے لوگ جا بجا جمع گندے پانی کے بیچ رہنے پر مجبور ہیں جس سے بیماریاں پھیل رہی ہیں جبکہ کوڑا کرکٹ اٹھانے اور نکاسی آب کے لیے استعمال ہونے والی گاڑیاں اسرائیل کے حملوں میں تباہ ہو گئی ہیں۔
جنریٹر، شمسی پینل اور پائپوں کی کمی کے باعث پانی فراہم کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ آ رہی ہے۔
امدادی کارروائیوں کے لیے ایندھن کی ضرورت ہے جس کی فراہمی بحال کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کو اسرائیل کے حکام تواتر سے روکتے چلے آئے ہیں۔خواتین کی مشکلاتفرحان حق نے بتایا ہے کہ صںفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے شراکت داروں کو خواتین کے لیے محفوظ پناہ گاہیں چلانے کےلیے درکار ایندھن دستیاب نہیں ہے۔
اس طرح شدید ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ان کی صلاحیت محدود ہو گئی ہے۔جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) نے خبردار کیا ہے کہ پناہ کے سامان، صحت و صفائی کے لیے درکار اشیا، ایام ماہواری میں خواتین کی ضروریات کا سامان اور دیگر چیزیں مکمل طور پر ختم ہو چکی ہیں۔
غزہ بھر میں سات ہسپتال اور چار فیلڈ ہسپتال ہی زچگی اور دیگر متعلقہ خدمات مہیا کر رہے ہیں جبکہ یہ تمام طبی مراکز بھی جزوی طور پر ہی فعال ہیں۔
ہسپتالوں میں غذائی قلت کا شکار حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے اور ان کے ہاں بیشتر بچے کم وزنی کی حالت میں جنم لے رہے ہیں۔اسرائیلی آبادکاروں کا تشدد'اوچا' نے مغربی کنارے کی صورتحال بتاتے ہوئے کہا ہے کہ 15 اور 26 اپریل کے درمیان آباد کاروں کی جانب سے تشدد کے 23 واقعات پیش آئے جن میں متعدد فلسطینی زخمی ہو گئے جبکہ ان کی املاک کو نقصان پہنچا۔
ترجمان کے مطابق، حالیہ دنوںمسافر یاتہ میں پیش آنے والے ایک واقعے میں اسرائیلی آبادکاروں نے ایک لڑکے اور اس کے معمر والد پر حملہ کر کے دونوں کو شدید زخمی کر دیا۔
امدادی شراکت داروں کا اندازہ ہے کہ جنین اور تلکرم کے پناہ گزین کیمپوں میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے باعث ہزاروں فلسطینی بدستور بے گھر ہیں۔ ان لوگوں کے لیے امدادی ضروریات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گیا ہے جبکہ امدادی شراکت داروں کو ضرورت مند لوگوں تک رسائی میں کڑی مشکلات کا سامنا ہے۔