ماوی مرمرہ پر غاصب اسرائیلی رژیم کے حملے کی برسی کے موقع پر سفاک اسرائیلی رژیم نے غزہ کیلئے انسانی امداد کے حامل ایک اور بحری جہاز کو بحیرہ روم میں جان بوجھ کر نشانہ بنایا ہے! اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی رژیم نے اپنے غیر انسانی محاصرے میں موجود غزہ کی پٹی میں جنگ زدہ عام شہریوں کے لئے انسانی امداد کے حامل ایک بحری جہاز پر ڈرون حملہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ حملہ یورپ میں مالٹا کے قریبی بین الاقوامی پانیوں میں کیا گیا ہے۔ اس بارے مذکورہ امدادی مشن کو منظم کرنے والے فریڈم فلوٹیلا کولیشن (FFC) کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اس حملے میں جان بوجھ کر اس بحری جہاز کے جنریٹر کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کے باعث آگ بھڑک اٹھی اور بحری جہاز میں خطرناک دراڑیں پڑ گئی ہیں جس سے اس بحری جہاز کے ڈوبنے کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ - غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے غزہ میں امدادی قافلوں اور امدادی ٹیموں پر حملوں کی ایک طویل سیاہ تاریخ موجود ہے کہ جس میں جنگ غزہ کے آغاز سے لے کر اب تک بین الاقوامی اداروں کے ساتھ وابستہ 220 سے زائد امدادی کارکنوں کی شہادت بھی رقم ہے۔ یاد رہے کہ غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم نے مئی 2010 میں امدادی سامان کے حامل بحری جہاز ماوی مرمرا پر بھی حملہ کیا تھا، جو غزہ کی پٹی کے غیر انسانی سمندری محاصرے کو توڑنے اور محصور شہریوں تک انسانی امداد پہنچانے کی کوشش میں تھا، جبکہ اس غیر انسانی حملے میں کم از کم 9 امن کارکن شہید ہوئے تھے۔ امن پسند اتحاد، جو غاصب اسرائیلی رژیم کی جانب سے غزہ کی پٹی کے غیر انسانی محاصرے کو ختم کروانے کے لئے سرگرم ہے، کا مزید کہنا ہے کہ اُس نے کسی بھی ممکنہ تخریب کاری کو روکنے کے لئے "مکمل نیوز بلیک آؤٹ" کے ساتھ اس مشن کو آگے بڑھایا تھا جبکہ یہ بحری جہاز، جو اس حملے سے کچھ دیر قبل ہی غزہ کی پٹی کی جانب روانہ ہوا تھا، میں 21 ممالک کے کم از کم 30 اہم افراد سوار ہیں، جن میں "معروف شخصیات" بھی شامل ہیں!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی رژیم غزہ کی پٹی بحری جہاز کے حامل

پڑھیں:

صیہونی دشمن کا پورا انحصار امریکہ پر ہے، قائد انصاراللہ یمن

انصاراللہ یمن کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے غزہ پر صیہونی جارحیت کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ صیہونی رژیم امریکہ کے بل بوتے پر غزہ میں جنگی جرائم اور انسان سوز مظالم انجام دینے میں مصروف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم انصاراللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا ہے کہ غزہ کے بچے مظلومیت کی علامت بن چکے ہیں۔ انہوں نے فلسطین کے حق میں نکلنے والی عظیم ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا: صیہونی دشمن نے اس ہفتے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا اعلان کیا اور اسی دوران اس نے 4 ہزار بے گناہ فلسطینیوں کا قتل عام بھی کیا جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ شہید ہونے والے فلسطینیوں کی اکثریت انسانی امداد دریافت کرنے کے لیے اس مرکز میں جمع تھے جو خود اسرائیل نے ہی قائم کیا ہے۔" انصاراللہ یمن کے سربراہ نے غزہ میں آسمان کے ذریعے انسانی امداد کی فراہمی کو صیہونی دشمن کی جانب سے ایک اور دھوکہ قرار دیا اور کہا: "انسانی امداد آسمان کے ذریعے پھینکنے کا کوئی جواز نہیں پایا جاتا۔ اس کا مقصد غزہ کے فلسطینیوں کی تحقیر کرنا اور ان کا وقار مجروح کرنا ہے۔" انہوں نے کہا کہ زمینی راستے سے بہت آسانی سے غزہ میں فلسطینیوں کو انسانی امداد فراہم کی جا سکتی ہے اور اس کا انتظام بھی اقوام متحدہ کے سپرد کرنے کی ضرورت ہے۔
 
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا: "کسی کو صیہونی رژیم کی جانب سے انسانی امداد کی بنیاد پر جنگ بندی یا آسمان کے ذریعے انسانی امداد کی فراہمی سے دھوکہ نہیں کھانا چاہیے۔ دنیا کے مشرق اور مغرب میں اکثر ممالک نے صیہونی دشمن کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رکھا ہے۔ امریکہ اور جرمنی سمیت کچھ یورپی ممالک میں فلسطین کے حامیوں کو شدید انداز میں کچلا جا رہا ہے۔" انصاراللہ یمن کے سربراہ نے مزید کہا: "صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ اب ان کے بارے میں خاموشی اختیار کرنا جائز نہیں رہا لیکن صرف تنقید کرنا اور بیانیے جاری کرنا بھی کافی نہیں ہے بلکہ سب کو مل کر صیہونی دشمن کے خلاف موثر اقدامات انجام دینے چاہئیں۔ اسرائیلی حکمرانوں کا انحصار پوری طرح امریکہ پر ہے اور وہ عالمی سطح پر ہونے والی تنقید اور اعتراض کی کوئی پرواہ نہیں کرتے۔" دوسری طرف عالمی سطح پر اسرائیلی مظالم کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے اور اس نے غاصب صیہونی رژیم کو شدید پریشان کر رکھا ہے۔ صیہونی رژیم کی کوشش ہے کہ وہ ظاہری اقدامات کے ذریعے فیس سیونگ کرے لیکن اسے ناکامی کا سامنا ہے۔
 
انصاراللہ یمن کے سربراہ نے کہا: "امریکہ نے فلسطینیوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالے جانے کے بارے میں واضح موقف اپنا رکھا ہے اور ٹرمپ وہ شخص ہے جس نے شام کی گولان ہائٹس اسرائیل کو تحفے میں دے دی ہیں، گویا اس کے باپ کی جاگیر تھی۔ امریکہ خود بھی اسرائیلی اور برطانوی حکمرانوں کی طرح صیہونزم کی ایک شاخ ہے اور اس نے بیان اور عمل کے ذریعے اس حقیقت کو ثابت کر دیا ہے۔" سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے یورپی حکمرانوں کے موقف پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا: "یورپی حکمرانوں کا موقف سراب پر استوار ہے اور وہ فلسطین کا جو تصور پیش کرتے ہیں وہ فلسطینی سرزمین کا بہت ہی چھوٹے سے حصے پر مشتمل ہے اور ایک ریاست کے بنیادی عناصر سے محروم ہے۔" انہوں نے برطانیہ اور فرانس کی جانب سے "فلسطینی ریاست" تسلیم کیے جانے پر مبنی بیان کے بارے میں کہا: "فلسطین میں اسرائیلی مظالم انتہائی شدید ہیں اور مغربی دنیا اس پر شرمسار ہے کیونکہ اس کا بھروسہ ہمیشہ سے قوموں کو دھوکہ دینے پر رہا ہے۔ برطانیہ کہتا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا لیکن ساتھ ہی صیہونیوں کو مختلف قسم کا اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔ فرانس اور جرمنی بھی صیہونی دشمن کے بھرپور حامی ہیں۔ یہ واضح تضاد ہے۔"

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں خونریزی کا نیا سلسلہ: ایک دن میں 111 شہید، بھوک سے مزید اموات
  • صیہونی دشمن کا پورا انحصار امریکہ پر ہے، قائد انصاراللہ یمن
  • غزہ میں امداد کی مناسب ترسیل نہیں ہو پارہی،اقوام متحدہ
  • انسانی حقوق کا خون آلود طنز
  • غزہ: جنگ میں وقفوں کے باوجود انسانی حالات بدستور اندوہناک
  • پاک بحریہ کے جہاز شمشیر کی امریکی جہاز فٹنر جیرالڈ کے ساتھ شمالی بحر ہند میں مشق 
  • پاک بحریہ کے پی این ایس شمشیر کی امریکی بحری جہاز کے ساتھ مشترکہ مشق
  • حساس صیہونی اہداف پر یمن کا ڈرون حملہ
  • پاک بحریہ کے جہاز شمشیر کی امریکی بحریہ کے جہاز فٹزجیرالڈ کے ساتھ شمالی بحر ہند میں مشق
  • پاک بحریہ کے جہاز شمشیر کی امریکی بحریہ کیساتھ شمالی بحر ہند میں مشق