بھارت کی پاکستانیوں کے ویزا کی منسوخی سنگین انسانی مسائل پیدا کر رہی ہے، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
بھارت سے واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستانیوں کی واپسی سے متعلق دفتر خارجہ کا بیان سامنے آگیا۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے پاکستانیوں کے ویزا کی منسوخی سنگین انسانی مسائل پیدا کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ متعدد مریض نازک صحت کے ساتھ علاج مکمل کیے بغیر وطن واپس آچکے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ خاندانوں کے بچھڑنے اور بچوں کے والدین سے جدا ہونے کی اطلاعات مل رہی ہیں، میڈیا رپورٹس کے مطابق کچھ پاکستانی شہری اٹاری سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ واہگہ اٹاری سرحد عبور کرنے کی آخری تاریخ 30 اپریل تھی، بھارتی حکام اجازت دیں تو ہم اپنے شہریوں کو واپس لینے کےلیے تیار ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی شہریوں کےلیے واہگہ بارڈر آئندہ بھی کھلا رہے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ
پڑھیں:
مذہبی جنونی رہبر دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئے
مذہبی جنونی رہبر دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 15 June, 2025 سب نیوز
تحریر سجاد بھٹی
ایک سیاستدان جنگی بیانیہ اختیار کرتا ہے، تو عموما مقصد قومی سلامتی نہیں بلکہ قومی جذبات کو ابھار کر اپنے حق میں سیاسی رائے عامہ ہموار کرنا ہوتا ہے۔جب معیشت گرتی ہے، بیروزگاری بڑھتی ہے، عوام سوال کرنے لگتے ہیں تب ایک دشمن تلاش کر کے، جنگی ماحول پیدا کر کے ووٹروں کی توجہ اصل مسائل سے ہٹا دی جاتی ہے۔یہی حربہ ہٹلر نے آزمایا، یہی کھیل مشرق وسطی میں کھیلا گیا، اور اب ایک بار پھر دنیا کے مختلف حصوں میں قوم پرستی اور مذہبی تعصبات کے نام پر ہتھیاروں کو گرم کیا جا رہا ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا چند ہزار یا چند لاکھ ووٹوں کے لیے کروڑوں انسانوں کی جانوں کو داو پر لگایا جا سکتا ہے؟ کیا ایک قوم کی انا، دوسری اقوام کے بچوں، عورتوں اور بیگناہوں کی لاشوں سے سیراب کی جائے گی؟سیاست کا اصل مقصد تو عوام کی فلاح، امن، تعلیم اور خوشحالی تھا، مگر جب سیاست طاقت کا کھیل بن جائے، تو پھر امن سب سے بڑا خطرہ بن جاتا ہے۔
نریندر مودی مسلسل تیسری مدت کے لیے انڈیا کے وزیر اعظم بن کر تاریخ رقم کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن بہار میں انتخابی مہم کیلئے چالیس جلسے کرنے کے باوجود چالیس نشستیں ہار گئے۔ نر یندر مودی کی بھارتی سرکار چار برس سے زائد کا عرصہ مکمل کر چکی ہے اور ملک میں نئے انتخابات کی آمد آمد ہے آئندہ برس مئی میں بھارت میں عام انتخابات کا انعقاد ہونے جا رہا ہے اور وزیراعظم نریندر مودی ان انتخابات میں دوبارہ فتح حاصل کرنے کے لیے اپنی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ متحرک ہیں، تاہم ملک میں ملازمتوں کی کٹوتی، زرعی شعبے میں اجناس کی گرتی قیمتوں، دیہی علاقوں میں آمدن میں کمی اور اصلاحات کے نام پر ٹیکسز کی بھرمار کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔بھارتی روپے کی قدر میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ روپے کی قدر میں اسی ریکارڈ کمی کی وجہ سے افراط زر میں اضافہ ہوا۔ اسی تناظر میں بھارت میں بڑے احتجاجی مظاہرے بھی دیکھے گئے۔
نر یندر مودی کی شہرت روز بروزگھٹنے لگی ہے اور کاروباری حلقوں میں یہ مشہور ہو چکاہے کہ مودی کی وزارت عظمی سے پہلے دنیا بھر میں ان کے دیش کو شائننگ انڈیا کے نام سے پکارا جاتا تھا لیکن آج بنیاد پرست اور انتہا پسند بھارت کے نام سے پکارا جا رہا ہے ۔
جیسے نر یندر مودی نے اپنی گرتی شہرت کو بچانے کے لیے پاکستان پر حملہ کیا اور منہ کی کھانی پڑی اور دنیا میں بھارت کی رسوا ئی کا سبب بنا اسی روش کو اب اسرائیل کی حکومت اپنا رہی ہے
بارہ جون کواپوزیشن نے نیتن یاہو کی حکومت گرانے کے لیے پارلیمنٹ میں بل پیش کیا جسے مسترد کر دیا گیا۔اس بل سے فوری انتخابات کی راہ ہموار ہو سکتی تھی لیکن وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو صرف آٹھ ووٹوں سے حکومت بچانے میں کامیاب ہو گئے۔اپوزیشن کی ووٹنگ میں ناکامی کے بعد اب انہیں دوبارہ ایسا بل پیش کرنے کے لیے 6 ماہ انتظار کرنا ہوگا۔
نیتن یاہو نے اپنی مقبولیت کو بحال کرنے کے لیے دوسرے دن ہی تیرہ جون کو ایران کے ساتھ جنگ کا اعلان کرتے ہوئے آپریشن رائزنگ لائن کا آغازکردیا اور ایران کے جوہری اور عسکری قیادت کو نشانہ بنایا۔جس سے مشرق وسطی کا امن خطرے میں پڑ گیا ہے۔اگر اسرا ئیل نے یہی روش جاری رکھی توایک نئی عالمی جنگ چھڑنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا ۔نریندر مودی او نیتن یاہو جیسے مذہبی جنونی رہبر دنیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔اسرائیل اور بھارت کی عوام کے ساتھ ساتھ عالی دانشوروں ، صاحب بصیرت ا ور با اثر حلقوں کوچاہیے جتنی جلدی ہوسکے ان دونوں مذہبی جنونیوںکو اقتدار کے ایونوں سے باہر نکالیں تاکہ عالمی امن کو لاحق خطرات سے نکالا جا سکے۔
ہمیں بحیثیت عوام یہ سمجھنا ہو گا کہ اگر ہم نے ووٹ صرف نعروں پر دیا، تو کل ہماری نسلوں کو بارود، بھوک اور بے گھری ورثے میں ملے گی۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم سیاستدانوں سے سوال کریں، ان کے فیصلوں کو عقل اور اخلاق کے ترازو میں تولیں۔ ہمیں جنگ نہیں، امن کی سیاست کرنی ہے ووٹوں کی نہیں، انسانیت کی سیاست کرنی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران، اسرائیل کشیدگی، مختلف ممالک کی فضائی حدود بند، ایئر لائنز کا پاکستانی حدود کا استعمال انصاف خطرے میں،اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی اور ایران پر جارحیت عالمی قانونی اقدامات کی متقاضی ہے ٹیکنالوجی جنگیں جیتتی ہے، انسانیت جانیں ہارتی ہے مسلم دنیا پر مربوط جارحیت عبدالرحمان پیشاوری__ ’عجب چیز ہے لذتِ آشنائی‘ غزہ اور فلسطین: مسلم دنیا کا امتحان بیلٹ اور بندوق: بھارت کے انتخابات پاکستان کے ساتھ کشیدگی پر کیوں انحصار کرتے ہیں؟Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم