پاکستان نے بھارت کی جانب سے آئی ایم ایف پروگرام کو سیاست زدہ کرنے کی کوششں کو مسترد کر دیا۔ 

ذرائع کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف پروگرام میں رکاوٹ کی بھارتی کوششوں کو مسترد کردیا۔ پاکستان پائیدار معاشی ترقی یقینی بنانے کے لیے آئی ایم ایف سے مل کر کام کرتا رہے گا۔ 

ذرائع کے مطابق پاکستان میکرو اکنامک استحکام کو برقرار رکھنے کےلیے پورے عزم سے کام کر رہا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف عالمی مالیاتی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتا ہے، آئی ایم ایف کی غیر جانبداری کا تحفظ کیا جائے گا۔

آئی ایم ایف پاکستان کو قرض کی فراہمی پر نظرثانی کرے، بھارت

پاکستان نے پہلگام حملے میں کسی بھی طرح کے کردار کی تردید کی ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارت کا آئی ایم ایف پروگرام پر منفی بیانیہ سندھ طاس معاہدہ کی غیرقانونی معطلی جیسا ہے، بھارتی اقدامات اس کی بین الاقوامی قانون اور عالمی اداروں کو نظرانداز کرنے کا عکاس ہے۔ 

بھارتی اقدامات علاقائی امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے منافی ہیں، بھارت کا یہ رویہ خطے کے عدم استحکام کا باعث ہے۔ یہ رویہ کثیر جہتی کے اصولوں پر عمل میں بھارت کی ناکامی کو اجاگر کرتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے تناظر میں بھارت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے کہا تھا کہ وہ پاکستان کو قرض کی فراہمی پر نظر ثانی کرے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف پروگرام ذرائع کے مطابق پاکستان نے

پڑھیں:

حکومت کا شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ، تجاویز تیار

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2025ء) حکومت نے شوگر سیکٹر کو مرحلہ وار ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا اور اس حوالے سے تجاویز کا حتمی مسودہ بھی تیار کر لیا گیا ہے جو آئندہ ہفتے وزیراعظم کو پیش کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق نئے مجوزہ فریم ورک کے تحت حکومت صرف ایک ماہ کی چینی کی کھپت کے برابر بفر سٹاک ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے ذریعے رکھے گی جبکہ اس کے علاوہ چینی کی قیمتوں یا ترسیل میں کسی قسم کی سرکاری مداخلت نہیں کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ڈی ریگولیشن کے بعد قیمتیں قابو سے باہر ہوئیں تو حکومت کی جانب سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سبسڈی کا حجم بڑھایا جا سکتا ہے تاکہ کم آمدنی والے طبقے کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

حکومتی کمیٹی کی تجاویز کے مطابق ملک میں چینی کی ممکنہ سرپلس پیداوار کی صورت میں اسے برآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی جس سے کسانوں کو گنے کے بہتر نرخ مل سکیں گے اور ملکی معیشت کو بھی سہارا ملے گا۔

ذرائع کے مطابق موجودہ وقت میں شوگر ملز تقریباً 50 فیصد صلاحیت پر کام کر رہی ہیں جسے بڑھا کر 70 فیصد تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، اس اقدام سے نہ صرف ملکی چینی کی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ اضافی 2.5 ملین ٹن چینی بھی پیدا کی جا سکے گی جسے برآمد کر کے تقریباً 1.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کرنے کی توقع ہے۔ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ مستقبل میں نجی شعبہ چینی کی مارکیٹ کو خود ریگولیٹ کرے گا جبکہ حکومت صرف اسٹریٹجک ریزرو یعنی بفر سٹاک کی حد تک کردار ادا کرے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے پیچھے تمام متعلقہ شراکت داروں سے تفصیلی مشاورت کی گئی ہے جس کے بعد تجاویز کا فائنل ڈرافٹ تیار ہوا ہے، وزیراعظم کی منظوری کے بعد اس پالیسی کا باضابطہ اعلان متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی قیادت کو سزائیں: پاکستانی سیاست کس طرف جا رہی ہے؟
  • پاکستان نے بھارتی لوک سبھا میں آپریشن سندور سے متعلق بیانات کو مسترد کردیا
  • پاکستان نے آپریشن سندور پر بھارتی راہنماؤں کے اشتعال انگیز دعوے مسترد کر دیئے
  • حکومت کا شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ
  • دفتر خارجہ نے آپریشن سندور پر بھارتی پارلیمنٹ میں کیے گئے دعوے مسترد کردیے
  •   آپریشن سندور سے متعلق بھارت کے اشتعال انگیز دعوے مسترد  
  • پاکستان نے نام نہاد آپریشن سندور کے بارے میں بھارتی رہنماوں کے بے بنیاد دعووں کو مسترد کردیا
  • حکومت کا شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ، تجاویز تیار
  • حکومت کا شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا اصولی فیصلہ
  • بھارت اپنی پراکسیز کے ذریعے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے: آرمی چیف فیلڈ مارشل