ملکی دفاعی نظام مزید مضبوط، ابدالی میزائل کا کامیاب تجربہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
احمد منصور: پاکستان کا زمین سے زمین تک مار کرنے والے ابدالی میزائل کا کامیاب تجربہ، آئی ایس پی آر کے مطابق ابدالی میزائل 450 کلومیٹر تک ہدف کو انتہائی درستگی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تربیتی تجربہ جاری مشق انڈس کا حصہ تھا،میزائل تجربے کا مقصد آپریشنل تیاری اور تکنیکی پہلوؤں کی جانچ تھا،جدید نیویگیشن سسٹم اور بہتر چالاکی ابدالی میزائل کی نمایاں خصوصیات ہیں۔
پرائیویٹ ہسپتال ،لیب،مارکیز سمیت11کیٹگریزکوٹیکس نیٹ میں شامل کرنیکافیصلہ
آئی ایس پی آر کے مطابق کمانڈر آرمی اسٹریٹیجک فورسز کمانڈ نے تربیتی لانچ کا مشاہدہ کیا، اسٹریٹیجک پلانز ڈویژن، فوجی کمانڈ اور اسٹریٹیجک سائنسدانوں کی شرکت کی۔
صدر، وزیراعظم، چیئرمین جوائنٹ چیفس اور سروسز چیفس کی مبارکباد دی، قومی سلامتی کے تحفظ اور مؤثر دفاع کیلئے مکمل اعتماد کا اظہار کیا، پاکستانی اسٹریٹیجک فورسز کی تکنیکی مہارت اور تیاری پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ابدالی میزائل
پڑھیں:
پاک بھارت کشیدگی: پاکستان کا جدید بیلسٹک میزائل تجربہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 مئی 2025ء) پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ 'آئی ایس پی آر‘ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس تجربے کا مقصد فوجی دستوں کی آپریشنل تیاری کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ اس میزائل کے جدید نیویگیشن نظام اور کلیدی تکنیکی پیرامیٹرز کی جانچ کرنا تھا۔
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے اس کامیاب تجربے پر سائنسدانوں، انجینئرز اور دیگر متعلقہ ٹیموں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
یہ تجربہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب پاکستان نے ''معتبر انٹیلی جنس‘‘ کی بنیاد بھارت کی جانب سے ممکنہ فوجی کارروائی کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے چند روز قبل کہا تھا کہ اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ''بہت سخت‘‘ جواب دے گا۔(جاری ہے)
اس میزائل تجربے کی اہمیتیہ میزائل بھارت کے ساتھ سرحدی علاقوں کی طرف فائر نہیں کیے جاتے بلکہ ایسے تجربات عام طور پر بحیرہ عرب یا جنوب مغربی بلوچستان کے صحراؤں میں کیے جاتے ہیں۔
اسلام آباد کے سکیورٹی تجزیہ کار سید محمد علی نے بتایا کہ ابدالی میزائل کا نام ایک ممتاز مسلم فاتح کے نام پر رکھا گیا ہے، جو اس کی علامتی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔پاکستان اور بھارت کی فوجی قوت ایک نظر میں
انہوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ''اس تجربے کا وقت موجودہ جیو پولیٹیکل تناظر میں انتہائی اہم ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربہ بھارت کے لیے ایک تزویراتی پیغام ہے، خاص طور پر اس وقت، جب بھارت نے ایک اہم واٹر شیئرنگ معاہدے کو معطل کرنے کی دھمکی دی ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی طرف سے اس وقت ابدالی میزائل کا تجربہ نہ صرف اس کی فوجی تیاریوں کا حصہ ہے بلکہ بھارت کے لیے ایک واضح پیغام بھی ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ 450 کلومیٹر کی رینج والا یہ میزائل بھارت کے کئی ''اہم شہروں اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے‘‘ کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس کے جدید نیویگیشن نظام نے اس کی درستی اور اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پاکستان کی جانب سے فوجی تیاریوں اور میزائل تجربے پر زور دینا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنا رہا ہے۔ بھارت نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
بھارت کے ساتھ کشیدگی اور فوجی تیاریاںپاکستان کی فوج نے بھارت کے ساتھ تناؤ کے پیش نظر اپنی تیاریوں کو مزید تیز کر دیا ہے۔
جمعے کو چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے اعلیٰ فوجی کمانڈرز کے ایک اجلاس کی صدارت کی، جس میں ''پاک-بھارت موجودہ تعطل‘‘ پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ فوج کے ایک بیان کے مطابق جنرل منیر نے تمام محاذوں پر ''ہائی الرٹ رہنے اور فعال تیاری‘‘ کی اہمیت پر زور دیا۔دوسری جانب بھارت نے بھی پہلگام حملے کے بعد اپنی فوجی پوزیشن کو مضبوط کیا ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ انہوں نے اپنی فوج کو ''مکمل آپریشنل آزادی‘‘ دی ہے اور پہلگام حملہ کرنے والوں کے ساتھ ساتھ اس حملے کی پشت پناہی کرنے والوں کا ''زمین کے کناروں تک‘‘ تعاقب کیا جائے گا۔بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والا حالیہ حملہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا ایک بڑا محرک بنا ہے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا جبکہ پاکستان نے اس حملے میں کسی بھی طرح ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔
بھارتی دفاعی ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر مسلسل نو راتوں سے فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔
ادارت: عاطف بلوچ