دنیا بھر میں آزادی صحافت بدترین سطح پر، آر ایس ایف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 مئی 2025ء) صحافتی آزادی کے عالمی نگراں ادارے رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے اپنی سالانہ درجہ بندی رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں صحافت کی آزادی ''تاریخی طور پر بدترین سطح‘‘ پر پہنچ چکی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔
فرانس میں قائم غیر سرکاری ادارے آر ایس ایف نے یہ رپورٹ گلوبل پریس فریڈم ڈے کے موقع پر جاری کی ہے۔
گلوبل پریس فریڈم ڈے ہر سال تین مئی کو منایا جاتا ہے۔ یہ درجہ بندی کیسے کی جاتی ہے؟آر ایس ایف کی رپورٹ اس کے مطابق، دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی اُن ممالک میں رہتی ہے، جہاں صحافتی آزادی کی صورتحال ''انتہائی سنگین‘‘ قرار دی گئی ہے۔
(جاری ہے)
آر ایس ایف نے تئیس برس قبل صحافتی آزادی کی درجہ بندی کرنے کا عمل شروع کیا تھا۔
اس مرتبہ پہلی بار ہوا ہے کہ اس ادارے کا مرکزی انڈیکس اپنی نچلی ترین سطح پر آ گیا ہے۔یہ درجہ بندی ماہرین کی رائے اور ہر ملک میں صحافیوں کے خلاف پرتشدد واقعات سمیت دیگر اہم اعداد و شمار کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ اس سلسلے میں پانچ زمروں میں جائزہ لیا جاتا ہے: سیاست، قانون، معیشت، سماجی و ثقافتی ماحول اور سلامتی۔
امریکہ میں صحافتی آزادی کی صورتحال پر آر ایس ایف کا مؤقف
آر ایس ایف نے کہا کہ امریکہ میں صحافتی آزادی کی صورتحال صدر ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے مسلسل خراب ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا، ''امریکہ میںڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے صدارتی دور میں صحافتی آزادی میں خطرناک حد تک تنزلی آئی ہے، یہ بات حکومت کے آمرانہ رجحان کی نشاندہی کرتی ہے۔‘‘
اس ادارے نے ٹرمپ انتظامیہ پر سرکاری اداروں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے، آزاد میڈیا کی حمایت کم کرنے اور رپورٹرز کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔
اس رپورٹ کے مطابق امریکہ کی عالمی درجہ بندی 2024 کے مقابلے میں دو درجے گر کر 57ویں نمبر پر آ گئی۔ اب امریکہ آزادی صحافت کے حوالے سے مغربی افریقی ملک سیئرالیون سے بھی نیچے ہے۔
جرمنی کی درجہ بندی میں تنزلیاس رپورٹ کے مطابق یورپ بدستور دنیا کا وہ خطہ ہے، جہاں صحافی سب سے زیادہ آزادی سے کام کرتے ہیں۔ دوسری طرف چین، شمالی کوریا اور اریٹیریا 180 ممالک کی فہرست میں سب سے نچلی پوزیشن پر ہیں۔
آر ایس ایف رپورٹ کے مطابق اس مرتبہ بھی ناروے پہلے نمبر پر ہے، گزشتہ نو سال سے اس یورپی ملک کو یہ اعزاز حاصل ہے۔ اس کے بعد ڈنمارک، سویڈن، نیدرلینڈز اور فن لینڈ کا نمبر آتا ہے۔ دنیا بھر میں صرف سات ممالک میں صحافت کی صورتحال ''اچھی‘‘ قرار دی گئی ہے اور یہ سب یورپ میں ہیں۔
جرمنی، جو پچھلے سال دسویں نمبر پر تھا، ایک درجہ نیچے آ کر گیارہویں نمبر پر آ گیا۔
آر ایس ایف نے اس کی وجہ دائیں بازو کی انتہا پسند جماعتوں کی جانب سے صحافیوں پر بڑھتے ہوئے حملے اور مخاصمانہ ماحول کو قرار دیا۔مزید کہا گیا کہ جرمن صحافیوں کو مشرقِ وسطیٰ کے تنازع پر رپورٹنگ کرتے وقت بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
فلسطینی صحافیوں کی مشکلاتاس رپورٹ میں اسرائیل کی غزہ پر بمباری کے دوران فلسطینی صحافیوں کی حالت زار کا بھی ذکر کیا گیا۔
اس رپورٹ کے مطابق، ''غزہ میں اسرائیلی فوج نے نیوز رومز تباہ کیے، تقریباً 200 صحافی ہلاک کیے اور 18 ماہ سے زائد عرصے سے پٹی کا مکمل محاصرہ جاری رکھا ہوا ہے۔‘‘ پاکستان کی صورتحالعالمی پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی 180 ممالک میں سے 158ویں نمبر پر آئی ہے، جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں چھ درجے کی کمی ہے۔
آر ایس ایف کے مطابق پاکستان میں صحافیوں کو بڑھتی ہوئی سنسرشپ، سیاسی دباؤ اور تشدد کا سامنا ہے۔ کچھ صحافیوں کو قتل بھی کیا گیا ہے، جن میں سے اکثر کیسز میں انصاف نہیں مل سکا۔
مزید برآں، حکومت کی جانب سے پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) میں ترامیم اور توہین عدالت قوانین کے نفاذ نے میڈیا کی آزادی کو مزید محدود کیا ہے۔ صحافیوں کی تنظیموں نے ان قوانین کو ''کالے قوانین‘‘ قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف احتجاج بھی کیا۔
اس رپورٹ میں پاکستان سمیت 42 ممالک کو ''ریڈ زون‘‘ میں شامل کیا گیا ہے، جہاں صحافت کرنا انتہائی خطرناک سمجھا جاتا ہے۔
ادارت: امتیاز احمد
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے صحافتی آزادی کی رپورٹ کے مطابق ر ایس ایف نے ا ر ایس ایف کی صورتحال آر ایس ایف میں صحافت رپورٹ میں اس رپورٹ کیا گیا
پڑھیں:
کوٹ ادو پی ایف یو جے ورکرز کی تنظیم سازی کا پہلا مرحلہ مکمل،
کوٹ ادو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 جون 2025ء) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ورکرز کی مرکزی صدر سعدیہ کمال نے کوٹ ادو پریس کلب کا دورہ کیا، جہاں ضلع کوٹ ادو میں تنظیم سازی کے پہلے مرحلے کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ اس موقع پر صحافتی امور، موجودہ مسائل اور ان کے حل سے متعلق تفصیلی گفتگو ہوئی، جبکہ صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مستقبل کے لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ تنظیمی ڈھانچے کے تحت شیخ محمد عثمان کو صدر، آصف شہزاد سینئر نائب صدر، اعجاز وسیم باکھری نائب صدر، شفقت ملانہ جنرل سیکرٹری، کاشف ندیم سیکرٹری اطلاعات و نشریات، اور ممتاز قادری کو خزانچی مقرر کیا گیا۔ اس اعلان کے موقع پر ضلع بھر کے صحافیوں نے اپنے اپنے پریس کلبز اور شہروں کی نمائندگی کی۔(جاری ہے)
اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ضلع کوٹ ادو کے تمام شہروں اور قصبوں سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کو اس پلیٹ فارم پر یکجا کیا جائے گا اور باقاعدہ رکنیت سازی کی جائے گی۔
مقررین نے کہا کہ پی ایف یو جے ورکرز صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک طاقتور اور مؤثر آواز بن کر ابھرے گی جو اقتدار کے ایوانوں تک اپنی گونج پہنچائے گی۔ تقریب میں صدر پریس کلب چوہدری نعیم جاوید، سرپرستِ اعلیٰ رائے طاہر اعجاز، ادیب، شعرا اور سماجی تنظیموں کے نمائندگان سمیت منظور سیال، مختیار بھٹہ، رانا منیب، ربنواز چانڈیہ، عدنان کشف، فاروق باکھری و دیگر نے شرکت کی۔ مرکزی صدر سعدیہ کمال نے کوٹ ادو کے مثالی استقبال پر میزبانوں اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس شہر کے مثبت رویے اور صحافی برادری کے جوش و خروش کو سراہا۔ نومنتخب عہدیداران نے پی ایف یو جے ورکرز کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کو ایمانداری، اتحاد اور پیشہ ورانہ جذبے سے نبھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے تمام صحافتی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ ذاتی اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں تاکہ عامل صحافیوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے اجتماعی طور پر مؤثر جدوجہد کی جا سکے۔