سپریم کورٹ ججز روسٹر جاری، سماعتوں کیلئے 9 ریگولر بینچز تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
سپریم کورٹ کا ججز روسٹر جاری کر دیا گیا، کیسز کی سماعتوں کے لیے 9 ریگولر بینچز تشکیل دے دیئے گئے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی پہلا بینچ کیسز سنے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کا ججز روسٹر جاری کر دیا گیا، کیسز کی سماعتوں کے لیے 9 ریگولر بینچز تشکیل دے دیئے گئے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی پہلا بینچ کیسز سنے گا، جسٹس محمد شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بینچ میں شامل ہیں۔ دوسرا بینچ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل ہے، تیسرے ریگولر بینچ میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔ چوتھے بینچ میں جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس ملک شہزاد احمد کیسز سنیں گے، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس علی باقر نجفی پانچویں ریگولر بینچ کا حصہ ہوں گے۔
چھٹے ریگولر بینچ میں جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد شامل ہیں، ساتویں بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس عامر فاروق کیسز سنیں گے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم آٹھویں بینچ کا حصہ ہیں، نویں بینچ میں جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس علی باقر نجفی شامل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ریگولر بینچ شامل ہیں اور جسٹس
پڑھیں:
انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔ ایف بی آر کی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مقننہ نے پروویڈنٹ فنڈ والوں کو سپر ٹیکس میں کسی حد تک چھوٹ دی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے سیکشن 53 ٹیکس میں چھوٹ سے متعلق ہے، فنڈ کسی کی ذاتی جاگیر تو نہیں ہوتا، ٹرسٹ اتھارٹیز سے گزارش کرتا ہے اور پھر ٹیکس متعلقہ کو دیا جاتا ہے۔ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دئیے سپر ٹیکس کی ادائیگی کی ذمہ داری تو شیڈول میں دی گئی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔ ایک مثال لے لیں کہ ابھی فنڈ پر 100 روپے ٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے۔ مطلب یہ کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا سیکنڈ شیڈول میں پروویڈنٹ فنڈ پر سپر ٹیکس سمیت ہر ٹیکس پر چھوٹ ہوتی ہے۔ جسٹس جمال نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو آپکو محترمہ کو راستہ دکھا رہے ہیں۔ وکیل عاصمہ حامد نے موقف اپنایا مقننہ حکومت کے لیے انتہائی اہم سیکٹر ہے، ٹیکس پئیرز اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا ایک حصہ اور سیکشن فور سی کو اکٹھا کرکے پڑھ رہے ہیں، شوکاز نوٹس اور دونوں کو اکٹھا کر کے پڑھ کر وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سپر ٹیکس دینے کے پابند نہیں ہیں، جس بھی سال میں اضافی ٹیکس کی ضرورت ہو گی وہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ بتائے گا، ایک مخصوص کیپ کے بعد انکم اور سپر ٹیکس کم ہوتا ہے، ختم نہیں ہوتا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے آج کل تو ہر ٹیکس پیئر کو نوٹس آ رہے ہیں کہ ایڈوانس ٹیکس ادا کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا سپر ٹیکس ایڈوانس میں کیسے ہو سکتا ہے، ایڈوانس ٹیکس کے لیے کیلکولیشن کیسے کریں گے؟ وکیل نے موقف اختیار کیا مالی سال کا منافع موجود ہوتا ہے اس سے کیلکولیشن کی جا سکتی ہے۔ ایف بی آر کے دوسرے وکیل نے کہا کہ میں سپر ٹیکس سے متعلق قانونی اور آئینی نقطوں پر معاونت کروں گا۔