امریکی ارکانِ کانگریس کی پاک بھارت کشیدگی پر تشویش، دونوں ممالک کو مذاکرات کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
امریکی ارکانِ کانگریس نے پاک بھارت کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرکے دونوں ممالک کو تناؤ کم کرنے کے لیے مذاکرات کا مشورہ دیا ہے۔
امریکی شہر نیویارک میں پاکستانی امریکن ریپبلکن کلب نے استقبالیہ دیا، اس موقع پر امریکی رکن کانگریس کیتھ سیلف کی پاکستانی امریکن تاجر تنویر احمد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دہائیوں سے تنازع ہے، دونوں خطے کے اہم ممالک اور جوہری طاقت رکھتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان کنگ کا تصور بھی محال ہے، انسانیت کے بجائے جگن کی طرف جانا مایوسی ظاہر کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پہلگام واقعہ: سوئٹزر لینڈ کے بعد یونان نے بھی پاکستان کی تجویز کی حمایت کردی
انہوں نے کہا کہ امریکا کو دیگر ہم خیال ممالک سے مل کر اس سلسلے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔
اس موقع پر تنویر احمد کا کہنا تھا کہ بھارت نے اب تک پہلگام حملے کا ایک بھی ثبوت فراہم نہیں کیا۔ حملے کے فوراً بعد ہی پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی۔
انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس حملے میں بھارت ملوث ہے جس کے ثبوت پاکستان کے پاس موجود ہیں، بھارت میں اہم شخصیات کے دورے اور الیکشنز کے دنوں میں دہشتگردی کروائی جاتی ہے، امریکا کو چاہیے کہ صورتحال کو بھارت کی نظر سے دیکھنے کے بجائے حقائق کا جائزہ لے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا پہلگام واقعہ کانگریس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا پہلگام واقعہ کانگریس
پڑھیں:
پاکستان سمیت 15 ممالک کا عالمی ثابت قدم "امدادی بیڑے" کی سلامتی پر اظہار تشویش
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم تمام فریقین عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے معاملے پر بین الاقوامی قانون و انسانی ہمدردی کے قوانین کے احترام کی اپیل بھی کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم یاد دلاتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون اور فلوٹیلا کے شرکاء کے انسانی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی، بشمول بین الاقوامی پانیوں میں جہازوں پر حملہ یا غیر قانونی حراست کا احتساب کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور دیگر 15 ممالک نے عالمی ثابت قدم امدادی بیڑا برائے غزہ پر مشترکہ بیان جاری کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان سمیت مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ نے عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کی سلامتی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اظہار تشویش کرنے والے ممالک میں پاکستان سمیت بنگلہ دیش، برازیل، کولمبیا، انڈونیشیا، آئرلینڈ، اور لیبیا شامل ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ملائشیا، مالدیپ، میکسیکو، عمان، قطر، سلووینیا، جنوبی افریقہ، سپین اور تُرکیہ بھی اظہار تشویش کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ غزہ کے لیے ثابت قدم امدادی بحری بیڑے میں ان ممالک کے شہری شریک ہیں، عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے مقاصد میں غزہ کو انسانی ہمدردی کے تحت امداد کی فراہمی شامل ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے دیگر مقاصد میں فلسطینی عوام کی فوری انسانی ضروریات کے بارے میں آگاہی پھیلانا بھی شامل ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کی ضرورت پر زور دینا بھی مقصود اس عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے مقاصد میں سرفہرست ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق امن، انسانی امداد کی فراہمی اور بین الاقوامی قانون بشمول انسانی ہمدردی کے قانون کے احترام جیسے مقاصد ہمارے حکومتوں کے مشترکہ اصول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقین عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے خلاف کسی بھی غیر قانونی یا پُرتشدد اقدام سے گریز کی اپیل کرتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم تمام فریقین عالمی ثابت قدم فلوٹیلا کے معاملے پر بین الاقوامی قانون و انسانی ہمدردی کے قوانین کے احترام کی اپیل بھی کرتے ہیں۔ شفقت علی خان نے کہا کہ ہم یاد دلاتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون اور فلوٹیلا کے شرکاء کے انسانی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی، بشمول بین الاقوامی پانیوں میں جہازوں پر حملہ یا غیر قانونی حراست کا احتساب کیا جائے گا۔