میرا جانشین بننے کے لیے جے ڈی وینس بہترین انتخاب ہیں، ٹرمپ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ وہ اپنی مدت کو بڑھانے کی کوشش کیے بغیر اپنی دوسری مدت کے اختتام پر وائٹ ہائوس چھوڑ دیں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے ان پابندیوں کو تسلیم کیا جو انہیں تیسری مدت کے لیے انتخاب لڑنے سے روکتی ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ان کے جانشین کے لیے ان کے نائب جے ڈی وینس بہترین ہیں۔
انہوں نے مزید کہا میں آٹھ سال تک صدر رہوں گا، میں دو مدتوں کے لیے صدر رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو ان کے جانشین بننے کے ممکنہ امیدوار ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے نائب کو اپنے دیگر حریفوں پر برتری حاصل ہے اور ان کے اندرونی نظریات ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کی بات چیت وقت سے پہلے کی بات چیت ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
غزہ: امدادی اداروں کے خدشات گھنٹوں میں حقیقت بننے کا خطرہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نےخبردار کیا ہے کہ غزہ میں ضروری خدمات چند گھنٹوں میں بند ہونے کو ہیں اور اگر ایندھن کی فراہمی بحال نہ ہوئی تو لوگ پینے کے پانی سے محروم ہو جائیں گے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ترجمان اولگا چیریکوو نے بتایا ہے کہ ایندھن کی عدم موجودگی میں ہنگامی طبی امداد فراہم کرنے کی 80 فیصد سہولیات دستیاب نہیں رہیں گی۔
شمالی غزہ میں پناہ گزینوں کو پانی فراہم کرنے کا پلانٹ ایندھن کی عدم موجودگی کے باعث کام چھوڑ گیا ہے۔ Tweet URLغزہ میں شدید بھوک سے متاثرہ لوگوں کے لیے خوراک کا حصول بہت مشکل ہو گیا ہے۔
(جاری ہے)
گنجان پناہ گاہوں میں رہن سہن کے حالات انتہائی خوفناک ہیں جہاں مناسب پناہ، صحت و صفائی کی سہولیات اور دیگر مدد دستیاب نہیں ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اگر غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی بحال نہ ہوئی تو آئندہ چند گھنٹوں میں ہی حالات تباہ کن صورت اختیار کر جائیں گے۔
بھوکوں کی ہلاکتیںغزہ کے طبی حکام نے بتایا ہے کہ وسطی علاقے میں امداد کی تقسیم کے ایک مرکز پر فائرنگ اور افراتفری کے واقعات میں مزید 15 لوگ ہلاک ہو گئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس واقعے کے حوالے سے جاری ہونے والی ویڈیو میں امدادی مرکز کے قریب زمین پر لاشیں واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ ہلاکتیں توپخانے کی گولہ باری سے ہوئیں۔اولگا چیریکوو نے کہا ہے کہ چند روز قبل ایک خاتون نے انہیں بتایا کہ وہ اپنی نو ماہ کی حاملہ دوست کے ساتھ امدادی خوراک لینے کے لیے نکلیں لیکن خوف کے مارے امدادی مرکز تک نہ پہنچ سکیں کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ وہاں انہیں فائرنگ کا سامنا ہو سکتا ہے۔
پناہ اور خوراک کی تلاشترجمان نے بتایا ہے کہ شمالی غزہ سے بڑی تعداد میں لوگ خان یونس میں آ رہے ہیں جبکہ خوراک کے حصول کی امید میں جنوبی اور وسطی علاقوں سے شمال کی جانب نقل مکانی بھی جاری ہے۔
غزہ میں آنے والی امداد کی مقدار بہت محدود ہے۔ جنگ سے پہلے روزانہ 600 ٹرک امدادی اور تجارتی سامان لے کر علاقے میں آتے تھے جبک اب یہ تعداد بہت کم رہ گئی ہے۔
اوچا نے بتایا ہے کہ بھوک اور قحط کا بڑھتا ہوا خطرہ نہایت واضح ہے۔ اندازے کے مطابق، خوراک کی شدید قلت کے باعث 55 ہزار حاملہ خواتین کے حمل ضائع ہو جانے اور ان کے ہاں مردہ اور کم وزن بچے پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔680,000 افراد بے گھراولگا چیریکوو کا کہنا ہے کہ امداد کی قلت کے باعث لوگ خوراک حاصل کرنے کے لیے اپنی زندگی داؤ پر لگا رہے ہیں اور فائرنگ سے بچ جانے والوں کو بھوک سے مرنے کا خدشہ ہے۔
20 ماہ سے جاری جنگ میں غزہ کا 82 فیصد علاقہ اسرائیل کے حملوں کی زد میں ہے یا وہاں سے لوگوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
اوچا نے کہا ہے کہ 18 مارچ کو جنگ بندی ختم ہونے کے بعد 680,000 سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ ان کے پاس کوئی محفوط ٹھکانہ نہیں اور بیشتر کو جو جگہ ملے وہیں پناہ لینے کی کوشش کرتے ہیں جن میں بے گھر لوگوں کی گنجان پناہ گاہیں، عارضی خیمے، تباہ شدہ عمارتیں، سڑکیں اور کھلی جگہیں شامل ہیں۔