موجودہ معاشی حالات میں جب صارفین بجٹ میں تنگی محسوس کر رہے ہیں، نوکیا HMD نے ایک بروقت اور صارف دوست قدم اٹھایا ہے۔ کمپنی نے پاکستان میں اپنے کئی مقبول فیچر فون ماڈلز کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد سادہ، مضبوط، اور قابل اعتماد مواصلاتی ڈیوائسز کو عام صارف کی پہنچ میں لانا ہے۔

قیمتوں میں کمی: نئی قیمتیں کیا ہیں؟

نوکیا کے جن فیچر فونز کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے، ان کی نظرثانی شدہ قیمتیں کچھ یوں ہیں۔

نوکیا 105 کلاسک 2,999روپے، نوکیا 106 (2023) 3,999 روپے، نوکیا 108 (2024) 4,199 روپے، نوکیا 110 (2023) 4,999 روپے، اور نوکیا 125 (2024) 5,199 روپے نئی قیمتوں میں دستیاب ہیں۔

قیمتوں میں یہ کمی تقریباً 600 سے 800 روپے فی ماڈل ہے، جو کہ بجٹ صارفین کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔

نوکیا فیچر فونز کی خصوصیات

نوکیا کے یہ فونز نہ صرف قیمت میں مناسب ہیں بلکہ کارکردگی اور خصوصیات کے لحاظ سے بھی متاثر کن ہیں۔

یہ فونز 2 سے 3 انچ اسکرین کے ساتھ ہیڈفون جیک اور میموری کارڈ سلاٹس، مضبوط Unisoc چپ سیٹس، لمبی بیٹری لائف، سادہ اور پائیدار ڈیزائن کے ساتھ دستیاب ہیں۔ نوکیا 125 4G میں IP52 واٹر اور ڈسٹ ریزسٹنس ہیں۔

نوکیا فیچر فونز اُن تمام صارفین کے لیے مثالی ہیں جوایک قابل اعتماد ’سیکنڈری ڈیوائس‘ چاہتے ہیں۔ روزمرہ کے لیے ایک سادہ اور مضبوط فون تلاش کر رہے ہیں اور اسمارٹ فونز کے متبادل کے طور پر ایک آسان فون استعمال کرنا چاہتے ہیں

ہر نوکیا فیچر فون ایک سال کی آفیشل وارنٹی کے ساتھ ہے، جو کہ کمپنی کے اعتماد اور بعد از فروخت سروس پر یقین کی عکاسی کرتا ہے۔

نوکیا کبھی پاکستان میں موبائل فون مارکیٹ کا بے تاج بادشاہ تھا، جہاں 2000 کی دہائی کے اوائل میں اس کا مارکیٹ شیئر 60 فیصد تک پہنچ چکا تھا۔ اب، موجودہ چیلنجز اور مسابقتی مارکیٹ میں، کمپنی دوبارہ اپنی ساکھ بحال کرنے کے لیے قیمتوں کی اس نئی حکمت عملی کو اپنائے ہوئے ہے۔

نوکیا HMD کا یہ قدم نہ صرف ایک تجارتی حکمت عملی ہے بلکہ یہ معاشی دباؤ میں مبتلا صارفین کے لیے ایک مثبت پیغام بھی ہے کہ معیاری، پائیدار اور سادہ موبائل فون اب بھی مناسب قیمت پر دستیاب ہو سکتے ہیں۔ نوکیا کی ساکھ، معیار، اور نئی قیمتیں مل کر اس کی مارکیٹ میں واپسی کو مضبوط بنا سکتی ہیں۔

سندھ میں پلاسٹک شاپنگ بیگز پر مکمل پابندی عائد، نوٹیفکیشن جاری

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: قیمتوں میں فیچر فون کے لیے

پڑھیں:

حکومت نے مزید 2 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا آرڈر دےدیا

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کے ترجمان نے بتایا کہ یہ فیصلہ چینی کی قیمتوں میں استحکام اور  عوام کو ریلیف فراہم کرنےکے لیےکیاگیا اور  اس کا مقصد مارکیٹ میں چینی کی دستیابی کویقینی بنانا اور  قیمتوں میں توازن برقرار  رکھنا ہے۔

ترجمان کے مطابق چینی کی امپورٹ ٹینڈر کھلنےکےبعد حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے، درآمد شدہ چینی کی پہلی شپمنٹ ستمبر کے اوائل میں پاکستان پہنچےگی۔ترجمان کا کہنا تھاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خریداری کے وقت کامیابی سے ڈسکاؤنٹ بھی حاصل کیاگیا ہے۔ادھر  وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کو ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی اور خفیہ اسٹاک کا پتا لگانے کی ہدایات جاری کردیں۔وفاقی حکومت نے  ذخیرہ اندوزی میں ملوث ڈیلروں کے خلاف ایف آئی آر  درج کرنےکا بھی حکم دے دیا۔
چینی کی سب سے بڑی تھوک منڈی اکبری مارکیٹ کے تاجروں کاکہنا ہےکہ شوگر ملوں کی طرف سے چینی فروخت ہی نہیں کی جارہی، شوگر ڈیلرز  نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں چینی کی قیمت اور  قلت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

پنجاب کے 21 ویں گریڈ کے افسر نے آئی جی بلوچستان بننے سے معذرت کرلی سورس: ڈان اخبار کا دعویٰ

مزید :

متعلقہ مضامین

  • حکومت نے مزید 2 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا آرڈر دےدیا
  • اشیاء کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ نااہلی اور ناکام معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے، کاشف سعید شیخ
  • کمبوڈیا نے بھی صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کردیا
  • پاکستانیوں کے پاس ایک لاکھ روپے کیش حاصل کرنے کا سنہری موقع ، کیا کرنا ہوگا؟
  • مہنگائی میں کمی کے حکومتی دعوؤں کے باوجود گزشتہ ہفتے 11 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ
  •  مہنگائی سے متعلق اعدادوشمار ، کیاچیزسستی ہوئی اورکیامہنگی؟ 
  • حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کر دی
  • حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں کمی کا اعلان کردیا
  • پٹرول 7. 54 روپے لٹر سستا، ڈیزل 1.48 روپے لٹر مہنگا، ایل پی جی 17.74 روپے کلو سستی
  • چینی کے تمام ذخائر پر حکومت کا کنٹرول، ملز مالکان کے نام ای سی ایل میں شامل