بھارت کے اقدامات سے علاقائی امن کو خطرہ لاحق ہے: صدر آصف علی زرداری
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اسکرین گریب
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کے اقدامات سے علاقائی امن کو خطرہ لاحق ہے۔
صدر آصف علی زرداری سے چین کے سفیر نے ملاقات کی، جس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ صورتِ حال پر گفتگو ہوئی۔
صدرِ مملکت نے بھارتی حکومت کے حالیہ غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ بیانات پر تشویش کا اظہار کیا۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے بین الاقوامی اور مقامی میڈیا کے ہمراہ لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چینی سفیر نے کہا کہ پاکستان اور چین ’آہنی برادر‘ ہیں، ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کی مشترکہ خواہش کے حصول کےلیے حمایت کریں گے۔
صدرِ مملکت نے مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دینے اور چینی حکومت کی مسلسل حمایت کو سراہا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کی ملاقات مثبت پیش رفت ہے: بلاول بھٹو زرداری
—فائل فوٹوزپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آج پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ظہرانے پر ملاقات کریں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کی یہ ملاقات جنگ بندی کی امریکی کوششوں کے تناظر میں پاک امریکا تعلقات میں ایک مثبت پیش رفت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حال ہی میں ہونے والی 5 روزہ جنگ میں پاکستان کی فیصلہ کن فتح کے بعد بھارت نے افسوس ناک طور پر مستقل امن کی طرف تمام کوششوں کی مخالفت کی ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان سے شکست کھانے کے بعد افسوس ناک طور پر بھارت نے امریکا کی سفارتی مداخلت کی بھی مخالفت کی ہے، پاکستان نہ تو تصادم چاہتا ہے اور نہ ہی بھارت سے مکالمے کے لیے بے چین ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ امن دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، ہمارے تنازعات کا کوئی عسکری حل نہیں ہے، بھارت کی آبی جارحیت، مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر اور دہشت گردی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا ایسے مؤقف ہیں جو زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہ سکتے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے تنازع کا مستقبل انکار یا ہٹ دھرمی میں نہیں بلکہ سچ پر مبنی سفارت کاری ہے۔