بھارتی جارحیت پراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا آج دو پہراجلاس طلب
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک :پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی جارحیت پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا،سلامتی کونسل کے صدر نے آج دو پہر کو بند دروازہ اجلاس بلا لیا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق پندرہ رکنی کونسل کے ارکان بھارتی جارحیت اور تازہ ترین صورتحال پر غور کریں گے،پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار کونسل کےسامنے پاکستان کوموقف پیش کریں گے۔
پورٹل میں خامیاں،سینکڑوں پرائیوٹ سکولوں کو رجسٹریشن جاری نہ ہوسکی
رپورٹ کےمطابق اجلاس کےبعد عاصم افتخار عالمی میڈیا کیلئے بھی بیان جاری کریں گے،پاکستان نے کسی بھی عالمی پلیٹ فارم پر پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کر چکا ہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
جنگبندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا فلسطینیوں کی نسل کشی میں امریکی شراکت داری کا واضح ثبوت ہے، حماس
اپنے ایک جاری بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ تمام ممالک و عالمی ادارے صیہونی وزیراعظم پر دباؤ ڈالیں تاكہ جارحیت كا خاتمہ ہو، نسل کشی کا سلسلہ بند ہو اور انسانیت سوز جرائم پر صیہونیوں کو بین الاقوامی فوجداری عدالت میں انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے ایک بیان جاری كیا۔ جس میں انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ناکام بنانے کے لئے امریکہ کی جانب سے ویٹو کے استعمال پر ردعمل ظاہر کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ امریکہ کا ویٹو استعمال کرنا، اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ صیہونی رژیم کی جانب سے فلسطینی عوام کے خلاف ہونے والی نسل کشی میں شریک ہے۔ یہ اقدام اسرائیل کو غزہ كی پٹی میں مزید قتل و غارت، بھوک اور وحشیانہ حملے جاری رکھنے کی کھلی اجازت دینے کے مترادف ہے۔ حماس نے ان 10 ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے یہ قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کی۔ انہوں نے ان تمام ممالک و عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ صیہونی وزیراعظم "بنیامین نیتن یاہو" کی حکومت پر دباؤ ڈالیں تاكہ جارحیت كا خاتمہ ہو، نسل کشی کا سلسلہ بند ہو اور انسانیت سوز جرائم پر صیہونیوں کو بین الاقوامی فوجداری عدالت میں انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
یاد رہے کہ امریکہ نے جمعرات 18 ستمبر 2025ء کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل ارکان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کر دیا۔ یہ قرارداد ڈنمارک کی قیادت میں پیش کی گئی۔ جس میں غزہ میں بلا مشروط و مستقل جنگ بندی سمیت تمام قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل ارکان ہیں۔ اس کے علاوہ 5 مستقل ارکان کے پاس ویٹو پاور ہے۔ جن میں سے 14 نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا اور امریکہ نے اپنے منفی ووٹ یا دوسرے لفظوں میں اپنے ویٹو کے حق کے ذریعے کونسل کے اجلاس میں اس قرارداد کو منظور ہونے سے روک دیا۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق اس وقت غزہ میں قحط، بھوک اور نسل کشی کا راج ہے لیکن اس کے باوجود وہاں جنگ بندی کے کوئی آثار نہیں۔ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ ادارے IPC کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ویسے تو سارے غزہ میں شدید غربت اور بھوک پائی جاتی ہے تاہم اس کے بعض علاقوں میں باقاعدہ طور پر قحط کی حالت موجود ہے۔