پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، جس میں پاکستان اقوام عالم کو بھارت کی اشتعال انگیزی اور خطے میں امن کو لاحق خطرات سے آگاہ کرے گا۔ اجلاس میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار بھارتی جارحیت پر بریفنگ دیں گے۔

پاکستانی مندوب نے تصدیق کی ہے کہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ہدایت پر سلامتی کونسل کی صدارت کو اجلاس بلانے کی باضابطہ اطلاع دی گئی تھی۔ عاصم افتخار نے کہا کہ ’ہم اس ہدایت کے مطابق کام کر رہے ہیں، اور اپیلیں جب سسٹم میں آتی ہیں تو ان کا اثر عالمی نظام پر پڑتا ہے۔‘

امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید نے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ میں بھی اس معاملے پر تشویش پائی جاتی ہے، کیونکہ سب جانتے ہیں کہ جنوبی ایشیا میں پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کبھی محدود نہیں رہتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ کا سلامتی معاملات میں ایک نمایاں کردار ہے، اور ہمیں توقع ہے کہ وہ کشیدگی کے خاتمے میں کردار ادا کرے گا۔‘

دوسری جانب برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل نے ایک معنی خیز بیان میں کہا ہے کہ ’اصل مسئلہ پہلگام یا پلوامہ نہیں، بلکہ جموں و کشمیر ہے۔ جب تک اس مسئلے کا حل کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق نہیں نکالا جاتا، تب تک پاک بھارت تعلقات میں امن کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہو سکتا۔‘

پاکستان نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے مسلسل اشتعال انگیزی، خاص طور پر حالیہ دنوں میں لائن آف کنٹرول پر بڑھتی ہوئی فوجی نقل و حرکت اور پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن جیسے اقدامات نہ صرف خطے کے امن کو متاثر کر رہے ہیں بلکہ ایک بڑی جنگ کے خطرے کو جنم دے رہے ہیں۔

اقوام متحدہ میں ہونے والے اس اہم اجلاس میں پاکستان عالمی طاقتوں کو ثبوتوں کے ساتھ بھارت کی علاقائی پالیسیوں کو بے نقاب کرے گا اور یہ باور کروائے گا کہ مسئلہ کشمیر کا پائیدار اور منصفانہ حل ہی جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کی ضمانت ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: میں پاکستان اقوام متحدہ

پڑھیں:

دوحہ معاہدہ کی خلاف ورزی: افغانستان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا، اقوام متحدہ رپورٹ

اسلام آباد: اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ طالبان حکومت کے زیرِ اقتدار افغانستان ایک بار پھر عالمی دہشتگرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے، جو پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے خلاف سرگرم ہیں۔

رپورٹ کے مطابق طالبان نے دوحہ امن معاہدے کے تحت یقین دہانی کرائی تھی کہ افغان سرزمین دہشتگردی اور سرحد پار حملوں کے لیے استعمال نہیں ہوگی، تاہم حالیہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ القاعدہ اور طالبان کے روابط بدستور قائم ہیں، بلکہ یہ تعلقات پہلے سے زیادہ فعال ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں ایمن الظواہری کی کابل میں ہلاکت کو اس بات کا ثبوت قرار دیا گیا کہ القاعدہ کے نیٹ ورک اب بھی افغانستان میں موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دہشتگرد تنظیمیں زابل، وردک، قندھار، پکتیا اور ہلمند کے راستوں سے بلوچستان میں داخل ہوتی ہیں۔ طالبان حکومت کی سرپرستی میں فتنہ الخوارج کی سرگرمیاں بھی بڑھ گئی ہیں، جبکہ اس کے سربراہ نور ولی محسود کو ہر ماہ 50 ہزار 500 امریکی ڈالر فراہم کیے جاتے ہیں۔

مزید کہا گیا کہ محسود کے قبضے میں امریکی افواج کے چھوڑے گئے جدید ہتھیار بھی موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جعفر ایکسپریس دھماکے اور ثوب کینٹونمنٹ حملوں میں افغانستان سے منسلک ناقابلِ تردید شواہد سامنے آئے ہیں۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے مطابق حالیہ مہینوں میں پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جس سے خطے کی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی طاقتیں دوحہ معاہدہ کے تحت افغان طالبان پر سخت پابندیاں عائد کریں تاکہ دہشتگرد گروہوں کی سرپرستی کا خاتمہ ممکن ہو۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے اقوام متحدہ سے غزہ میں بین الاقوامی سیکورٹی فورس کے قیام کی منظوری طلب کرلی
  • غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے امریکا نے اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی
  • پی ایس ایل ٹیم مالکان کا مطالبہ تسلیم، بورڈ کا ہنگامی اجلاس آج ہوگا
  • دوحہ معاہدہ کی خلاف ورزی: افغانستان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا، اقوام متحدہ رپورٹ
  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف