بھارت کے اپنے فنکار بھی شرمندہ ہیں، نفرت کی سیاست سے کچھ نہیں ملتا، فیصل قریشی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
پاکستان شوبز کے اداکار اور میزبان فیصل قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کی پاکستان کیلئے نفرف یکطرفہ ہے۔
فیصل قریشی نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کے دوران اپنی فنی زندگی کے ساتھ ساتھ پاک بھارت تعلقات، بھارتی فلموں کی پاکستان میں ریلیز، اور بھارت کی جانب سے اختیار کیے گئے نفرت انگیز رویے پر تفصیل سے بات کی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے لیے نفرت کا رویہ یکطرفہ ہے، جبکہ پاکستانی فنکار ہمیشہ فن، محبت اور امن کے حامی رہے ہیں۔
فیصل قریشی نے بھارتی فلم انڈسٹری اور مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فلموں اور سیریز میں بلاوجہ پاکستان مخالف مواد شامل کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد عوام کے ذہنوں میں نفرت بھرنا ہے۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ایک سیریز میں ریلیز سے قبل پاکستان مخالف مواد شامل کروایا گیا۔ فیصل قریشی نے بتایا کہ ان کے بھارتی دوست خود اس منفی پروپیگنڈے پر شرمندہ ہیں، اور تسلیم کرتے ہیں کہ بھارت میں تاریخ کو مسخ کر کے توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے تاکہ نئی نسل کو تعصب کی راہ پر لگایا جا سکے۔
فیصل قریشی نے کہا کہ فنکار نفرت نہیں، بلکہ امن کے سفیر ہونے چاہییں، کیونکہ نفرت کی سیاست سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصل قریشی نے کہ بھارت
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔