غزہ کا جان لیوا محاصرہ جاری، 2 لاکھ 90,000 بچے موت کے دہانے پر
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
عالمی برادری کی شرمناک خاموشی کے سائے میں غاصب و سفاک صیہونی رژیم کیجانب سے غزہ کی پٹی میں عام شہریوں کا سخت ترین محاصرہ جاری ہے جہاں 3 لاکھ کے قریب کمسن بچے بھوک و ادویات کی شدید کمی کے باعث موت کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں اسلام ٹائمز۔ غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے ایک مرتبہ پھر خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں قابض و سفاک صیہونی رژیم کی جانب سے گذشتہ 2 ماہ سے زائد کے سخت ترین محاصرے کے باعث 5 سال سے کم عمر کے 3 ہزار 500 سے زائد بچے بھوک کے باعث موت کے منہ میں پہنچ چکے ہیں۔ عرب چینل الجزیرہ کے مطابق، غزہ کے اسٹیٹ انفارمیشن آفس نے تاکید کی کہ گذشتہ 2 ماہ سے زائد کے سخت ترین اسرائیلی محاصرے کے دوران اس پورے علاقے میں دوسرے تقریباً 70 ہزار بچے بھی شدید غذائی قلت کے باعث ہسپتالوں میں داخل ہیں جہاں ادویات اور خصوصا فوڈ سپلیمنٹس کا بھی شدید فقدان ہے۔ غزہ میڈیا آفس نے کہا کہ اس منظم محاصرے کے باعث غزہ کی پٹی میں 5 سال سے کم عمر کے 3 ہزار 500 سے زائد بچے شدید بھوک کا شکار ہو چکے ہیں، جبکہ تقریباً 2 لاکھ 90,000 دیگر موت کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ اس بیان میں بین الاقوامی برادری کی شرمناک خاموشی پر شدید تنقید کرتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب 11 لاکھ معصوم بچے زندہ رہنے کے لئے روزانہ کی ''کم از کم'' خوراک سے بھی محروم ہیں؛ قابض اسرائیلی رژیم فلسطینیوں شہریوں کے خلاف بھوک کو ''بطور ہتھیار'' استعمال کر رہی ہے، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ، یہ ''انسانیت سوز جنگی جرائم'' عالمی برادری کی ''شرمناک خاموشی'' کے سائے میں کھلے بندوں انجام پا رہے ہیں!!
عالمی میڈیا رپورٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے کھلم کھلا خلاف ورزی کے بعد سے اب تک کم از کم 57 فلسطینی شہری بھوک کے باعث جان دے چکے ہیں درحالیکہ غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کی جانب سے غزہ کی پٹی میں عام فلسطینی شہریوں کے خیموں، مہاجر کیمپوں، اسکولوں، ہسپتالوں اور حتی عارضی پناہ گاہوں پر بھی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری جانب غاصب صیہونی رژیم کے کھلے جنگی جرائم پر دنیا بھر کی رائے عامہ میں پھیل جانے والے گہرے غم و غصے کے باوجود، امریکہ و بعض یورپی ممالک کی جانب سے جعلی صیہونی رژیم کو حاصل اندھی حمایت کے باعث سفاک اسرائیلی رژیم کو 23 لاکھ جمعیت کی حامل غزہ کی پٹی میں امداد کے داخلے پر راضی تک نہیں کیا جا سکا۔ عالمی امدادی اداروں کے مطابق خوراک و ادویات کی شدید قلت نے غزہ کی پٹی کو مکمل قحط سے دوچار کر رکھا ہے جبکہ بازار میں دستیاب انتہائی کم خوراک کی کم قیمتیں ناقابل تحمل ہو چکی ہیں۔ ایسے میں اقوام متحدہ نے بارہا جاری ہونے والے اپنے انتباہی بیانات میں سختی کے ساتھ خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے باشندوں میں سے 80 فیصد سے زائد کا انحصار باہر سے پہنچنے والی انسانی امداد پر ہے جو سفاک صیہونی رژیم کی جانب سے تمام سرحدی گزرگاہوں کے مکمل طور پر بند کر دیئے جانے کے باعث گذشتہ 60 سے زائد دنوں سے غزہ کی پٹی میں داخل تک نہیں ہو پائی!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رژیم کی جانب سے صیہونی رژیم کی غزہ کی پٹی میں کے باعث چکے ہیں موت کے
پڑھیں:
جاپان میں 5 لاکھ 25 ہزار سے زائد خالی آسامیاں، پاکستانی افرادی قوت کے لیے بڑی خوشخبری
جاپانی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ آئندہ برسوں میں ان کے ملک میں پاکستان سے ہنرمند پیشہ ور افراد کی مانگ میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
جاپانی فرم ‘پلس ڈبلیو’ انکارپوریشن، جو جاپان کے افرادی قوت کے لیے پاکستانی ہنرمندوں کی سہولت فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، نے پاکستان کے اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن (او ای سی) کے ساتھ اپنے تعاون کی تجدید کی ہے۔
جمعہ کو ‘پاکستان-جاپان ہیومن ریسورسز اسٹیک ہولڈرز میٹنگ’ کے دوران دستخط کیے گئے تجدید شدہ معاہدے میں موجودہ اسپیشل اسکلڈ ورکر (ایس ایس ڈبلیو) پروگرام کی توسیع بھی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب کو پاکستانی افرادی قوت کی فراہمی کے تاریخی معاہدے پر دستخط
یہ نئی مفاہمت کی یادداشت اب ایس ایس ڈبلیو فریم ورک کے تحت صحت، زراعت، تعمیرات، اور ہوٹلنگ سمیت 14 اضافی شعبوں کا احاطہ کررہی ہے۔ اس وسیع دائرہ کار کا مقصد پاکستان کی ابھرتی ہوئی افرادی قوت کو جاپان کی لیبر مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنا ہے۔
او ای سی کے منیجنگ ڈائریکٹر نصیر خان کاشانی، جنہوں نے نظر ثانی شدہ ایم او یو پر دستخط کیے، نے اس توسیع کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے نوجوان پیشہ ور افراد کو بیرون ملک مواقع سے جوڑنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
پلس ڈبلیو انکارپوریشن کی سی ای او واکاک ساکورائی نے نوٹ کیا کہ جاپان کو 2028 تک تقریباً 8 لاکھ 20 ہزار خصوصی ورکرز کی ضرورت ہوگی، جس میں فی الحال 5 لاکھ 25 ہزار سے زیادہ آسامیوں کی کمی ہے۔ انہوں نے 16 شعبوں کا خاکہ پیش کیا جہاں ہنرمند افرادی قوت کی ضرورت ہوگی، جو پاکستانی پیشہ ور افراد کے لیے مضبوط امکانات کی نشاندہی کرتا ہے۔
جاپان کے سفیر پاکستان، اکاماتسو نے بھی پاکستانی ٹیلنٹ کی قدر پر زور دیا، اور کہا کہ ان کی شمولیت دوطرفہ تعلقات کو گہرا کر سکتی ہے جبکہ جاپان کو اعلیٰ معیار کے انسانی سرمائے کی ضرورت کو پورا کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سنگاپور میں روزگار کے حصول کے خواہشمند افراد کے لیے بڑی خوشخبری
جاپان کے ٹیک سیکٹر میں پاکستانی آئی ٹی پیشہ ور افراد کی شرکت نے پہلے ہی امید افزا نتائج دکھائے ہیں۔ پلس ڈبلیو، جاپان اسٹیشن، اور کوماٹسو پاکستان سوفٹ جیسی کمپنیاں اس سلسلے میں راستہ ہموار کر رہی ہیں، اور مزید فرمیں جاپانی مارکیٹ میں داخل ہو رہی ہیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک حسین نے پیشہ ورانہ نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لیے دونوں اقوام کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا جبکہ وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ نے ٹوکیو میں جاپان آئی ٹی ویک میں پاکستانی فرموں کی کامیابیوں کو اجاگر کیا، جہاں 15 کمپنیوں نے 6 لاکھ ڈالر سے زیادہ کا کاروبار کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں