ٹیوٹا نے ’کرولا کراس ‘کی قیمت میں 6 لاکھ روپے سے زائد کمی کر دی
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
ٹویوٹا انڈس موٹرز نے یکم اگست 2025 سے کرولا کراس کی تمام ویریئنٹس پر پروموشنل ڈسکاؤنٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ آفر محدود مدت اور مخصوص تعداد کے لیے دستیاب ہوگی۔
کمپنی کے مطابق اس خصوصی آفر کے تحت کرولا کراس کی قیمت میں نمایاں کمی کی گئی ہے، جس کا مقصد پاکستان بھر کے صارفین کے لیے اس ایس یو وی کو مزید پرکشش اور قابلِ خرید بنانا ہے۔
Corolla Cross 1.
انڈس موٹرز نے کرولا کراس کے ٹاپ ویرینٹ کی قیمت میں 5 لاکھ 14 ہزار روپے کمی کا اعلان کیاہے جس کے بعد گاڑی کی قیمت 94 لاکھ 49 ہزار روپے سے کم ہو کر 89 لاکھ 35 ہزار روپے پر آ گئی ہے ۔
Corolla Cross 1.8 HEV Price
ٹیوٹا نے کرولا کراس 1.8 ایچ ای وی کی قیمت میں 4 لاکھ 64 ہزا ر روپے کمی کر دی ہے جس کے بعد گاڑی کی قیمت 89 لاکھ 99 ہزار روپے سے کم ہو کر 85 لاکھ 35 ہزار روپے پر آ گئی ہے ۔
Corolla Cross 1.8 X Price
ٹیوٹا نے اپنی گاڑی کی قیمت میں 5 لاکھ 64 ہزار وپے کمی کا اعلان کر دیاہے جس کے بعد گاڑی کی قیمت 84 لاکھ 99 ہزار روپے سے کم ہو کر 79 لاکھ 35 ہزار روپے ہو گئی ہے ۔
Corolla Cross 1.8 Price
ٹیوٹا نے سب سے زیاد ہ قیمت میں کمی کرولا کراس کے بیسک ویرینٹ کی قیمت میں کی ہے جو کہ 6 لاکھ 14 ہزار روپے ہے ، گاڑی کی نئی قیمت 72 لاکھ 35 ہزار روپے پر آ گئی ہے جبکہ اس سے قبل یہ گاڑی 78 لاکھ 49 ہزار روپے فروخت کی جارہی تھی ۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: لاکھ 35 ہزار روپے گاڑی کی قیمت کی قیمت میں کرولا کراس ٹیوٹا نے روپے سے گئی ہے
پڑھیں:
روس میں خاتون نے 3 لاکھ 41 ہزار روپے کے بدلے اپنی ’روح بیچ‘ ڈالی
حال ہی میں ایک روسی خاتون نے 100,000 روبلز (3 لاکھ 41 ہزار روپے) کے عوض ایک شہری کو اپنی روح بیچنے کا دعویٰ کیا ہے۔
یہ واقعہ سوشل میڈیا اور کچھ غیر روایتی خبروں میں کافی گردش کر رہا ہے۔ دراصل یہ معاہدہ ایک شخص نے ٹیلی گرام پر اشتہار کے طور پر دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جو کوئی اپنی روح مجھے بیچے گا وہ اتنی رقم پائے گا۔
اس پر خاتون نے معاہدے کا پرنٹ آؤٹ نکال کر اس پر اپنے خون سے دستخط کیے اور معاہدہ پکا کیا جس کی تصویر بھی خاتون نے سوشل میڈیا پر شیئر کی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ رقم ملنے پر اس کا استعمال خاتون نے کھلونے والی لببو گُڑیائیں خریدنے اور ایک کنسرٹ ٹکٹ حاصل کرنے میں کیا۔
کچھ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ سب “سوشل ایکسپیرمنٹ” یا مذاق کے طور پر شروع ہوا تھا نہ کہ حقیقی روحوں کی نقل و حمل کا قانونی/روحانی معاملہ۔
دوسری جانب یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ یہ واقعہ کس حد تک تصدیق شدہ ہے۔ کیا معاہدہ قانونی حیثیت رکھتا ہے اور کیا یہ واقعہ صرف انٹرنیٹ پر وائرل کہانی ہے یا حقیقی کیس؟
“روح بیچنا” جیسے معاملات اکثر تشبیہی معنی رکھتے ہیں اور بعض لوگ اسے ایک توجہ حاصل کرنے کے طور پر لیتے ہیں۔