Express News:
2025-11-03@12:39:26 GMT

نیند اڑا دی…

اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT

اپنی پردیسن بیٹی کو ائیرپورٹ سے وداع کر کے واپسی کا سفر بڑا مشکل تھا۔ مینہ اس روز چھاجوں برس رہا تھا، اس کی جس پرواز نے کینیڈا جانا تھا، وہ آئی بھی دیر سے اور روانہ بھی دیر سے ہوئی۔ اتنی بارش تھی کہ دل وسوسوں میں پھنس گیا… ’’ اللہ اسے خیر سے لے جائے!!‘‘ دل سے دعا نکلی۔

علی الصبح کا وقت تھا، نیند کے جھونکے آ رہے تھے تو میں نے فون پر فیس بک کھول لی تا کہ نیند نہ آئے۔ بعد میں پچھتائی کہ کاش میں فیس بک نہ کھولتی، اس وقت کی نیند کو بھگانے کے لیے فیس بک کھولی تھی مگر اس پر نظرآنے والی وڈیو اور اس کے ساتھ خبر نے میری کئی راتوں کی نیند اڑا دی۔

ہر روز کئی کئی درجن اور سیکڑوں اموات کی خبریں سنتے اور دیکھتے ہیں، دکھ ہوتا ہے، کئی کاش اور ifs and buts دماغ میں گھومتے رہتے ہیں، کاش یوں ہوتا تو بچت ہو جاتی مگر یہ بھی یقین ہے کہ اس لمحے کو کوئی ٹال کہاں سکتا ہے، جہاں اور جس وقت پر مقرر ہے، ہم خود ہی وہاں پہنچ جاتے ہیں اور موت سے ہمکنار ہوجاتے ہیں۔ یہ وڈیو اتنی جلدی دنیا بھر میں پھیل گئی کہ ممکن ہے آپ نے بھی اسے دیکھا ہو۔ بائیس جولائی کی صبح، ایک ریٹائرڈ فوجی افسر، میجر اسحق اپنے معمول کے مطابق اپنی بیٹی کو گھر سے بس اسٹاپ تک چھوڑنے کے لیے نکلے، بارش موسلا دھار ہو رہی تھی اور کافی پانی اس وقت تک ہو چکا تھا۔ اپنی گاڑی میں سوار ہو کر انھوں نے گاڑی اسٹارٹ کی۔

گاڑی چند لمحے کے لیے حرکت میں آ کر رک جاتی ہے۔ قیاس ہے کہ پانی زیادہ ہو جانے کی وجہ سے گاڑی بند ہو گئی تھی، ممکن ہے کہ کوئی اور فنی خرابی پیدا ہو گئی ہو۔ ذرا فاصلے پر اوپر کھڑے ہوئے لوگوں میں سے کوئی اس منظر کی وڈیو بنا رہا ہے، اس نے گاڑی بند ہوتے اور پھر پانی کے ساتھ بہتے دیکھ کر وڈیو بنانا شروع کی یا وہ بلندی سے تیزی کے ساتھ نشیب میں آتے ہوئے پانی کے بڑے سیلابی ریلے کی وڈیو بنا رہا تھا کہ وہ گاڑی اس کے فوکس میں آئی اور اس نے اس کی وڈیو بنانا شروع کر دی۔

اسی اثنا میں ایک اور آدمی اسی جگہ سے جو کہ کسی بینک کے اے ٹی ایم کی پارکنگ ہے، اس نے بھی اپنے فون سے وڈیو بنانا شروع کر دی۔وڈیوجب شروع ہوئی تو اس وقت تک پانی گاڑی کے نچلے حصے کو چھو رہا تھا۔ پھر نظر آتا ہے کہ گاڑی پر چلانے والے کا کوئی اختیارنہیں رہا تھا، وہ سٹیئرنگ سے گاڑی کا رخ نہیں موڑ سکتا تھا۔ پھر کھڑکی کا شیشہ اتارا گیا اور اس کے بعد پچھلی سیٹ سے بھی کھڑکی کا شیشہ اتارا گیا۔ جہاں سے گاڑی پانی کے ایک گول گھومنے والے بگولے میں پھنسی، وہاں نظر آتا ہے کہ دونوں مسافر… اپنے ہاتھ باہر نکال کر اشارے کر رہے ہیں، ظاہر ہے کہ انھیں لوگ نظر آتے ہیں اور وہ مدد مانگتے ہیں۔ ان لوگوں کے لیے بھی مدد فراہم کرنا ممکن نہ تھا کیونکہ وہ اونچائی پر تھے اور اس اونچائی کے عین نیچے وہ نالہ تھا جس کی سمت وہ گاڑی بے قابو ہو کر کھنچ رہی تھی۔

جہاں سے گاڑی حرکت کرتی ہوئی نالے کی سمت آ رہی تھی، ان گھروں کے پاس سے بھی ایک آدمی بھاگ کر باہر نکلتا ہے اور بے بسی سے کھڑا دیکھتا رہ جاتا ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے گاڑی نالے کے اندر گر کر گم ہو گئی اور اس سے کچھ فٹ کے فاصلے پر نالہ غائب ہو جاتا ہے یعنی اس کے اوپر چھت ڈال دی گئی ہے۔اس وڈیوکو دیکھ کر دل اتنے دکھ سے بھر گیا کہ کسے قصور وار کہیں، کس طرح ان باپ بیٹی نے آخری لمحات بے بسی، خوف اور کرب میں گزارے ہوں گے، ان کے گھر والوں پر کیا بیتی ہو گی…چوبیس جولائی کو مرحوم میجر صاحب کی لاش ملی اور ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور ان کی بیٹی کی لاش اس وقت تک نہیں ملی جب تک کہ میں اس کے بارے میں لکھ رہی ہوں۔دیکھنے میں آ رہا ہے کہ بڑے بڑے پلازے اور دیگر تعمیرات نالوں کے اوپر بنا دی جاتی ہیں ، انھیں بنانے کی اجازت کون دیتا ہے اور اس کے نتیجے میں کل کو کسی نوعیت کا کوئی بڑا حادثہ ہو جائے تو اس کا ذمے دار کون ہوگا ۔

اللہ کا قانون ہے کہ ہم جب بھی اس کی بنائی ہوئی کسی بھی چیز میں ردو بدل کرنا چاہیں تو اس میں خراب ہونے کے امکانات بہت واضح ہوتے ہیں۔ اس کی ایک چھوٹی سی مثال میں دیتی ہوں کہ لوگوں میں کچھ عرصے سے اپنے چہرے کے نقوش اور جسمانی ساخت میں تبدیلی کے لیے کاسمیٹک جراحی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔

آپ نے بھی اس کے نتیجے میں ہونے والے منفی اثرات کی وڈیو دیکھی ہوں گی اور لوگوں کے نقوش کی ستیا ناس ہوجاتی ہے اور انھیں پچھتاتے ہوئے بھی دیکھتے ہوں گے۔ اللہ تعالی نے رات آرام کے لیے اور دن کام کرنے کے لیے بنایا ہے، یہ قدرت کا اصول ہے اور ہمارے اندرونی اعضاء رات کو آرام کرتے ہیں اور جسم کی توڑ پھوڑ کی مرمت کا کام کرتے ہیں۔ جب ہم اس اصول کی خلاف ورزی کریں اور راتوں کو دیر تک جاگیں، دن کو دیر تک سوئیں تو ہم کتنی ہی نعمتوں سے محروم ہو جاتے ہیں جو کہ ہماری صحت کے لیے ضروری ہیں۔ نتیجے میں ہمارا جسم اور ذہن کئی بیماریوں کا شکار ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سے گاڑی رہا تھا کی وڈیو کے لیے اور اس ہے اور

پڑھیں:

تہران کو پانی فراہم کرنیوالے مرکزی ڈیم میں صرف 2 ہفتوں کا پانی باقی رہ گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران کے دارالحکومت تہران میں پینے کے پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، کیونکہ شہر کو پانی فراہم کرنے والا مرکزی ذخیرہ خطرناک حد تک کم ہو چکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق تہران کے مرکزی ڈیم میں صرف دو ہفتوں کے لیے پانی باقی رہ گیا ہے۔

تہران واٹر کمپنی کے ڈائریکٹر بہزاد پارسا نے بتایا کہ امیر کبیر ڈیم، جو دارالحکومت کو پانی فراہم کرنے والے پانچ بڑے ذخائر میں سے ایک ہے، اس وقت صرف ایک کروڑ 40 لاکھ مکعب میٹر پانی ذخیرہ کیے ہوئے ہے — جو اس کی کل گنجائش کا محض 8 فیصد ہے۔

انہوں نے سرکاری خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر بارش نہ ہوئی تو موجودہ سطح پر ڈیم صرف دو ہفتے تک ہی شہر کو پانی فراہم کر سکے گا۔

تہران، جس کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے، البرز پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے۔ دارالحکومت کے لیے پانی زیادہ تر انہی پہاڑوں کی برف پگھلنے سے حاصل ہوتا ہے، تاہم رواں سال برف باری اور بارشوں میں نمایاں کمی نے صورتحال کو سنگین بنا دیا ہے۔

ایرانی حکام کے مطابق ملک اس وقت شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہے، جبکہ صوبہ تہران میں گزشتہ سو سال کے دوران بارشوں کی اتنی کم سطح کبھی ریکارڈ نہیں کی گئی۔

بہزاد پارسا کے مطابق گزشتہ سال اسی ڈیم میں 8 کروڑ 60 لاکھ مکعب میٹر پانی موجود تھا، مگر اس سال بارشوں میں 100 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ انہوں نے دیگر ذخائر کی صورتحال کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

ایرانی میڈیا کے مطابق تہران کے شہری روزانہ تقریباً 30 لاکھ مکعب میٹر پانی استعمال کرتے ہیں، اور پانی کی قلت کے باعث حکام نے مختلف علاقوں میں فراہمی عارضی طور پر معطل کر دی ہے تاکہ بچت کو یقینی بنایا جا سکے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • شمالی وزیرستان میں ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ، 6 پولیس اہلکار زخمی
  • بنوں میں ڈی پی او شمالی وزیرستان کی گاڑی پر فائرنگ، 6 پولیس اہلکار زخمی
  • پاک سوزوکی کا ’ایوری وی ایکس آر‘ پر 3 لاکھ 50 ہزار روپے کی رعایت کا اعلان
  • تہران کو پانی فراہم کرنیوالے مرکزی ڈیم میں صرف 2 ہفتوں کا پانی باقی رہ گیا
  • تاریخی خشک سالی، تہران میں پینے کے پانی کا ذخیرہ 2 ہفتوں میں ختم ہوجائے گا
  • پشاور ریڈیوپاکستان میں توڑ پھوڑ کی تحقیقات کیلیے کمیشن بنایا جائیگا،صوبائی وزیر
  • کراچی کے رہائشی ٹیکسی ڈرائیور کی لاش اور گاڑی کوٹ ڈیجی سے برآمد
  • پنجاب میں اسموگ کے خاتمے کے لیے ’اینٹی اسموگ گنز‘ کا استعمال
  • ڈنگی کی وبا، بلدیاتی اداروں اور محکمہ صحت کی غفلت
  • لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح بلند کرنے کا منصوبہ