ٹرمپ نے درجنوں ممالک کی برآمدات پر نئی ٹیکس شرحیں نافذ کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا صدارتی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے درجنوں ممالک سے امریکہ آنے والی درآمدات پر 10 فیصد سے 41 فیصد تک کے نئے ٹیرف (درآمدی محصولات) عائد کر دیے ہیں۔
یہ اقدام 1 اگست کی ڈیڈ لائن سے قبل کیا گیا ہے تاکہ دیگر ممالک کو تجارتی معاہدوں پر رضامند کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا نے پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف عائد کر دیا، بھارت کو سختی کا سامنا
وائٹ ہاؤس کے مطابق، بھارت پر 25 فیصد، تائیوان پر 20 فیصد اور آسٹریلیا و برطانیہ پر 10 فیصد کا بنیادی ٹیرف لاگو ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے اس اقدام کو “دوطرفہ تجارتی تعلقات میں باہمی برابری کی مسلسل کمی” کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
کینیڈا پر خصوصی اضافہ: فینٹانائل بحران کا حوالہصدر ٹرمپ نے علیحدہ صدارتی حکم کے ذریعے کینیڈا پر موجودہ 25 فیصد ٹیرف بڑھا کر 35 فیصد کر دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام کینیڈا کی جانب سے امریکہ میں منشیات، خصوصاً فینٹانائل، کی اسمگلنگ کو روکنے میں ناکامی کے ردِعمل میں لیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ کینیڈا کی مسلسل غفلت اور جوابی اقدامات کی روش کے پیشِ نظر مجھے یہ قدم اُٹھانا ضروری لگا تاکہ موجودہ ایمرجنسی سے نمٹا جا سکے۔
کون سے ممالک متاثر؟نئے ٹیرف سے تقریباً 69 ممالک متاثر ہوں گے جن کی فہرست امریکی حکومت کی ویب سائٹ پر جاری کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف جبکہ روس کیساتھ تعلقات پر بھاری جرمانہ عائد کردیا
اگرچہ USMCA (امریکا-میکسیکو-کینیڈا معاہدے) کے تحت کچھ کینیڈین مصنوعات کو استثنیٰ حاصل رہے گا، باقی اشیاء پر یہ شرحیں لاگو ہوں گی۔
مزید اقدامات متوقعالجزیرہ کے مطابق آئندہ ہفتوں میں امریکی حکومت ’ٹرانس شپڈ اشیا‘ (یعنی وہ سامان جو کسی تیسرے ملک سے ہو کر آتا ہے) پر بھی ٹیرف لاگو کرنے کے لیے نئے ضوابط متعارف کرانے والی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ٹرمپ ٹیرف کینیڈا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ٹیرف کینیڈا
پڑھیں:
پاکستان پر 19 فیصد امریکی ٹیرف کامطلب کیا ؟ زیادہ اثر کون سے شعبے پرپڑے گا؟
امریکہ نے دنیا کے 70 ممالک پر درآمدی ٹیرف کی فہرست جاری کی ہے، جس میں پاکستان جنوبی ایشیا کا واحد ملک ہے جس پر نسبتاً کم ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔
امریکی حکومت کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ فہرست کے مطابق پاکستان کی مصنوعات پر 19 فیصد جوابی ٹیرف عائد کیا گیا ہے، جب کہ بھارت پر 25 اور بنگلہ دیش پر 20 فیصد ٹیرف نافذ کیا گیا ہے۔ دیگر ایشیائی ممالک جیسے سری لنکا، ویتنام اور تائیوان بھی 20 فیصد ٹیرف کی زد میں ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 19 فیصد ٹیرف کے نفاذ کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کو امریکہ کو بھیجی جانے والی مصنوعات پر 19 فیصد اضافی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ اس اقدام کا سب سے زیادہ اثر پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر پر پڑے گا، جو ملک کی کل برآمدات کا تقریبا 60 فیصد ہے۔ پاکستان امریکہ کو چمڑے کی مصنوعات، فرنیچر، پلاسٹک، سلفر، نمک، سیمنٹ، کھیلوں کا سامان، قالین، فٹ ویئر اور دیگر اشیا برآمد کرتا ہے۔
امریکہ پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کا سب سے بڑا خریدار ہے، اور پاکستان کو اس شعبے میں بھارت، بنگلہ دیش اور ویتنام جیسے ممالک سے شدید مقابلے کا سامنا ہے، جن پر زیادہ ٹیرف عائد کیے گئے ہیں۔ نئے ٹیرف کی بدولت پاکستان کو اس بات کا فائدہ ہو سکتا ہے کہ وہ کم ٹیرف کے ساتھ امریکہ میں اپنے ٹیکسٹائل کی مصنوعات کو بنگلادیش اور دیگر حریفوں پر سبقت لے کر فروخت کرے۔
پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے مطابق، نئے ٹیرف کے نفاذ کے بعد امریکہ میں پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات قدرے سستی ہو سکتی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ پاکستان کے برآمد کنندگان اس موقع سے کس طرح فائدہ اٹھا پائیں گے؟
پاکستان نے 2024-25 میں امریکہ کو تقریباً 4.4 بلین ڈالر مالیت کی مصنوعات برآمد کیں، جن میں ٹیکسٹائل کا بڑا حصہ تھا۔ امریکہ سے پاکستان کی درآمدات کا حجم اس سے کم تھا، جو تقریباً 2.14 بلین ڈالرز تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم تقریباً 7.3 بلین ڈالر تھا۔
پاکستان جنوبی ایشیا میں سب سے کم امریکی ٹیرف رکھنے والا ملک بن کر ابھرا ہے۔ ابتدائی طور پر امریکہ نے پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کے بعد اس ٹیرف کو 19 فیصد کر دیا گیا۔
پاکستان میں اس فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا، اور وزیرِ اعظم پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسے “شکرگزاری کا موقع” قرار دیا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ یہ تجارتی معاہدہ توانائی، معدنیات، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں اقتصادی تعاون کے نئے دور کا آغاز کرے گا۔
امریکی سفارت خانہ نے اس تجارتی معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ایک اہم کوشش قرار دیا ہے، اور کہا کہ امریکہ اس شراکت داری کو مزید آگے بڑھانے کے لیے پُرعزم ہے۔
Post Views: 9